ایک ملک میں دو قومیں رہتی
تھیں-ایک قوم مکڑی کی تھی اور دوسری قوم چیونٹیوں کی تھی- جب بہار کا موسم آیا
تو محنتی قوم چیونٹوں نے اپنی خوراک جمع کرنا شروع کر دی تاکہ مشکل وقت مین
اپنی زندگی سکون سے گزرے اور اپنے گھر مضبوط کیے تاکہ بارش اور طوفان میں سکون
سے رہ سکیں مکڑی نے یہ دیکھ کر کہا یہ تم لوگ کیا کر رہے ہو چیونٹوں نے کہا ہم
لوگ اپنے مشکل وقت کے لیے خوراک جمع کر رہے ہیں مکڑی نے کہا کھ یھ جگہ کیوں بنا
رہے ہو تم لوگ چیونٹیوں نےاس لیے کہ جب بارش اور طوفان آئے تو ہم لوگ سکون سے
رہ سکیں- مکڑی نے کہا یہ تو حکومت کا کام ہے تم لوگ تو پاگل ہو
کچھ عرصے بعد بارش ہو گئی اور سرد موسم آیا تو چیونٹیوں نے اپنی محنت اور ہنر
سے جو کچھ جمع کیا تھا وہ کھایا اور سکون سے رہے اور مشکل وقت گزر گیا- مگر
مکڑی جو کہ ہمیشھ مفت کا کھاتی تھی اور فری میں رہتی تھی اوراس نے مشکل وقت کے
لیے کچھ نہیں کیا تھا سردی اور بارش میں وہ مر گئی
یہ دیکھ کر اپوزیشن انسانی حقوق مفت خور اور دوسری بیکار جماعتیں اپنے پارٹی کے
جھنڈے لے کر پہنچ گئیں اور حکومت کے خلاف مکڑی کے لاش پر پہنچ کر خوب نعرے بازی
کی کہ حکومت کچھ بھی نہیں کر رہی ان غریبوں کے لیے اور بیچارے بھوک اور سردی سے
مر گئے اس حکومت کو رہنے کا کوئی حق نہیں اور
یہ ہڑتال جب ختم ہوگی جب
تک حکومت ان مکڑیوں کے لیے کچھ نہیں کرتی
مجبور ہو کر حکومت نے ان مکڑیوں کے لیے گھر بنائے اوران کے لیے مفت خوراک کا
بندوبست کیا یھ دیکھ کر محنتی چیونٹیوں کو بہت دکھ ہوا کہ محنتی چیونٹیون نے
فیصلہ کیا کہ اب اس ملک میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں جو لوگ کچھ نہیں کرتے ان
کو حکومت سب کچھ کر کے دیتی ہے اورجو کچھ ہم محنتی لوگ کرتے اس کا کوئی صلہ
نہیں دیتے اور وہ محنتی قوم چیونٹیوں نےاس ملک کو چھوڑ دیا اور چلے گئے
آپ لوگوں کو پتہ ہے وہ ملک کون سا تھا
وہ ملک پاکستان ہے اس ملک سے محنتی ایماندار ہنر مند چلے گئے ہیں اس میں تمام
قصور حکومت کی پالیسیوں کا ہے |