قومی زبان یا قوم کی تقسیم

شاید بہت کم لو گوں کو اس بات کا علم ہو گا کہ پچھلے مہینے قومی اسمبلی میں حکو متی بنچوں پر بیٹھنے والے با ئیس ارکان اسمبلی نے اپنا تیار کردہ ایک آئینی ترمیمی بل کا مسودہ پیش کیا ہے تاکہ آئین کے آرٹیکل 251 میں تر میم کی جا سکے۔واضح رہے کہ آئین کے آ رٹیکل 251 میں یہ بات درج ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے۔بائیس حکومتی ارکان اسمبلی کی طرف سے پیش کردہ مسودہ بل پر چو نکہ حکو مت کی طرف سے کو ئی اعترض نہیں کیا گیا ۔اس لئے ضابطہ کے مطا بق اسے ایوان کی متعلقہ قا ئمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تاکہ غور کے بعد اسے با قا عدہ طور پر اسمبلی میں منظور ی کے لئے پیش کیا جا سکے۔اس مسودہ میں جو نکات درج ہیں وہ ملاحظہ فرمائیے۔

۱ : بلو چی،پنجابی،پشتو،شنا،بلتی،سندھی،سرا ئیکی اور اردو ( آٹھ زبا نیں) پاکستان کی قومی زبانیں ہو نگی۔
۲:انگریزی اس وقت تک دفتری زبان رہیگی جب تک قومی زبا نیں متبا دل قرار پا سکیں۔

اس میں کو ئی شک نہیں کہ اس وقت ملک کی با گ ڈور جن ہا تھو ں میں ہے ،وہ کئی لحا ظ سے قا بل بھروسہ نہیں رہے، ان کے کر پشن کے قصے بہ زبا ن عام ہیں ،ملکی ادارے زوال پزیر ہیں ۔ مگر پا کستانی عوام یہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان کو ایسے دن بھی دیکھنے پڑیں گے کہ ملک کی با گ ڈور ایسے لو گو ں کے ہاتھ میں آ جائے گی، جن کے اذہان تد بر با ختہ، مفلوج، ؑعصبیت زدہ اور عا قبت نا اندیش ہوں گے۔

ان کے ضمیر مردہ ہو چکے ہونگے اور دیدہ بینا سے محروم و بے بصر مر یضان احساس کمتری اور صرف مغرب کی در یو زہ گری پر ثا بت قدم ہو کر رہ جائینگے۔ ہوس زر میں اوسان کھو بیٹیھیں گے اور صرف آپس میں دست و گر یباں ہو کر اپنے ہی ملک کو ذلیل و رسوا کر کے رکھ دیں گے۔ اب رہی سہی کسر وہ قوم کو تقسیم کرکے شاید نکا لنا چا ہتے ہیں ۔کیا انہیں یہ نہیں معلوم کہ قومی زبان کا حق صرف اس زبان کو حا صل ہے جو ملک کے طول و عرض میں را بطہ کی زبان کی صلا حٰیت رکھتی ہو اور جسے لوگ بول اور سمجھ سکتے ہوں۔کیاں انہیں یہ نہیں معلوم کہ قائد اعظم،جو خود اردو اچھی طرح بول بھی نہیں سکتے تھے، انہو ں نے اردو کو کیو ں قومی زبان قرار دیا تھا۔کیا انہیں قومی مزاج کا بھی علم نہیں ؟

ابھی کل ہی کی بات ہے جب نئے وزیر اعظم راجہ پر ویز اشرف نے وزیر اعظم ہا وس کی چھت سے وزیر اعظم ہا وس آ نے والے لو گو ں سے پو ٹھو ہاری زبان میں خطاب کرنا شروع کیا توعوام نے مطا لبہ کیا کہ وہ قومی زبان ،،اردو،، میں خطاب کرے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اردو زبا ن ہی عوام کی پسند یدہ اور قابل قبول زبان اور ہر نوع کی علا قائی اور جغرافیا ئی نسبت سے با لا تر اور ما و را ہے۔

ہمیں یہ بات ہر گز نہیں بھو لنی چا ہئے کہ قومی مفادات اور قا ئد اعظم کے فر مو دات کے صر یحا منا فی مذ کورہ آ ئینی ترمیم کا مسو دہ تا حال قا ئمہ کمیٹی میں ز یر غور ہے۔اور آ ج ملکی حالات نے جو رخ اختیار کیا ہے اس کی پا داش میں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم تسبیح کے دانو ں کی طر ح بکھر کر رہ جا ئیں ۔پاکستان کی بنیاد ایک قوم ایک قومی زبان پر قائم و دائم ہے۔آٹھ زبانوں کو قومی زبان قرار دینے والے لو گ پاکستان کے شاید حصے بخرے کرنا چا ہتے ہیں۔کیو نکہ مذکو رہ مجو زہ آئیی ترمیم نہ صرف آئین کے روح کے منا فی ہے بلکہ قومی سلامتی کے لئے خو فناک ترین مضمرات کی حامل ہے۔

قومی اتحاد کے با غی،حب ا لو طنی کے تقا ضوں سے عا ری،پا کستان جیسی نعمتوں سے ما لامال ملک کے نعمتوں کے منکر اور تعصب و کو تاہ بینی کے آ سیب میں مبتلا جن لو گو ں کو یہ خبر نہیں ،کہ بین ا لاقوامی منڈی میں ان کی جو او نچی بو لیا ں لگا ئی جا تی ہیں ، وہ ان کی پذ یرا ئی نہیں بلکہ رسوائی ہے۔ان کو ہوش کے نا خن لینے چا ہئیں ۔ اس وقت وطن عزیز میں متعدد ادارے نہ صرف قومی زبان اردو کے لئے گراں قدر خدمات سر انجام دے رہ ہیں بلکہ وطن عزیز میں بو لی جا نے والی علا قائی زبانوں کے فروغ اور ار تقاء کے لئے مسلسل سر گرم عمل ہیں ۔

اند ریں حالات ہم سمجھتے ہیں کہ آئین کی ایک بنیا دی شق کو سبو تاژ بلکہ منہدم کرنے کے لئے جو شر انگیز تجویز کو سامنے لا یا گیا ہے،وہ قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے لہذا اس کا مو ثر اور فو ری تدا رک کیا جا ئے۔۔۔۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315629 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More