کامل لوک

مجھے یہ لکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ گوجری ,اردو اور پہاڑی زبان کے نامور شاعر ,ادیب اور براڈکاسٹرمحترم حاجی رانافضل حسین راجوروی کے ہونہار فرزنداور حقیقی معنوں میں علمی جانشین ,شاعر ابن شاعراور ادیب ابن ادیب ,یہ رتبہ بلند ملا ,جس کو مل گیا۔
ع ایں سعادت بزور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

جناب غلام سرور رانا کی نئی ,علمی اور تاریخی کتاب بعنوان”کامل لوک “میرے سامنے ہے۔جنت ارضی خطہ کشمیر کے بزرگان ِ دین کے سوانحی حالات و واقعات پر مشتمل اس کتاب کو کئی کئی بار پڑھ چکا ہوں۔حقیقت یہ ہے کہ بقول شاعر ”ہر بار نیا طور ہے , ہر بار نئی تجلی “والا معاملہ ہے۔بزرگا نِ دین کے روح پرور تذکرے , دل ونگاہ اور جسم و جاں کو ایک نئی امنگ , نیا جذبہ اور نیا ولولہ دے جاتے ہیں۔کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے , کہیں حیرانی اور کہیں اپنی کم مائیگی کا احساس ہوتا ہے۔گاہے اس امر پر اطمینان کا سامان موجود ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے خاتم الانبیا حضرت محمد ﷺ کے بعد مختلف قوموں , خطوں اور علاقوں میں انسانوں کی راہنمائی اور ہدایت کے لئے بزرگانِ دین اور نیک لوگوں کی شکل میں ایک سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ جو کہ آقائے نامدار حضرت محمد مصطفیﷺ کے لائے ہوئے دین اوربتائے ہوئے راستے کی طرف لوگوں کو پیار و محبت اور حکمت کے ساتھ بلاتے اور دعوت دیتے ہیں۔اس کتاب کے مطالعے سے یہ بات بار بار سامنے آتی ہے کہ اللہ تعالیاپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے , وہ کس کس طرح سے اور کیسے کیسے انداز میں لوگوں کی ہدا یت اور رہنمائی کا سامان فراہم کرتا ہے۔

کامل لوک کے سرورق پر شیخ المشائخ حضرت پیرا شاہ غازی ؒ اور نامور صوفی شاعر حضرت میاں محمد بخشؒ کے آستانوں اور مسجد کی خوبصورت تصاویر کے ساتھ ساتھ میاں محمدبخشؒکا آفاقی شعر گویا دریا کو کوزے میں بند کیا گیا ہے۔
ع مرد ملے تاں درد نہ چھوڑے اوگن دے گن کردا
کامل لوک محمد بخشا لعل بنان پتھر دا

جب کہ اس کتاب کا انتساب پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق اور سدا بہار کالموں کی کتاب ”سحر ہونے تک“کے مصنف ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے نام کیا گیا ہے۔ اس انمول کتاب میں جہاں اولیائے جموںکشمیر کے سوانحی حالات و خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے , وہیں اس میں تاریخ ,تبلیغ , دعوت ,تصوف , خدمت اور شاعری سمیت مقامی کلچر اور معاشرتی اقدار وروایات کے نادر نمونے بھی ملتے ہیں۔بعض بزرگانِ دین کے حالات اور خدمات کا تذکرہ قدرے تفصیل کے ساتھ اور بعض کا مختصر طور پر شامل اشاعت کیا گیا ہے۔تاہم غلام سرور رانا کا کہنا ہے کہ کچھ دیگر ہستیوں کاتذکرہ جلد دوم یا نئے ایڈیشن میں آجائے گا۔

کتاب میں 66بزرگان ,جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں کے احوال و خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔کتاب کے مولف نے جامع ,دلنشین اور پرُ مغز پیش لفظ سپرد قلم کیا ہے۔چئیر مین علماءومشائخ سپریم کونسل میرپورصاحبزادہ سیداسد محمود کاظمی نے ” ایک نامور سخنور “ اور بابائے گوجری رانا فضل حسین نے ”جموں و کشمیر میں تصوف کی روایت “کے عنوان سے علم وادب کا گلستان کھلا دیا ہے۔تینوں اصحاب ِ علم ودانش نے جہاں کتاب کے مندرجات پر کلام کیا ہے , وہیں دین , تصوف , معرفت , اخلاق اور شاعری سمیت متعدد موضوعات اور عنوانات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔غلام سرور رانا مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے کامل لوک شائع کرکے جہاں موجودہ نسل پر احسان ِ عظیم کیا ہے , وہاں ہی آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک خوبصورت تحفہ تیار کر دیا ہے۔یقینا مستقبل کے مورخین بھی اس شاہکار کتاب کوحوالہ کے طور پر پیش کریں گے۔ 158 صفحات کی اس کتاب میں اغلاط کی درستگی کی بھی نشاندہی کر دی گئی ہے۔بزرگانِ دین سے عقیدت و محبت اور احترام کا تعلق اور رشتہ رکھنے والے افراد , نیز تاریخ اور خطہ کشمیر سے دلچسپی رکھنے والے اصحابِ قرطاس وقلم اس خزینہ علم و معرفت کو مبلغ یکصد پچاس روپے کی ادائیگی کرکے دفتر گوجری ادبی سنگت اے 14سیکٹر تھری میرپور آزاد کشمیر کی معرفت یا موبائل نمبر 03318864908 پر رابطہ کرکے حاصل کر سکتے ہیں ۔
Malik Muhammad Azam
About the Author: Malik Muhammad Azam Read More Articles by Malik Muhammad Azam: 48 Articles with 52048 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.