راولاکوٹ 15 اگست 1947 کو
محاراجہ کشمیر ہری سنگھ کو اس میدان میں پاکستانی پرچم کو سلامی لینے پر
مجبور کر رکے ہندوراج کے خلاف سیاسی و عسکری میدانوں میں علم بغاوت بلند
کرنے والے حقیقی غازیوں شہدائ،اور مجاہدوں کی اس دھرتی کا نام ہے جنہوں نے
ہر دو میدانوں (سیاسی و عسکری ) میں کمال مہارت جرات اور بہادری کے ساتھ
تحریک آزادی کشمیر کا آغاز کیا تھا ۔یہاں کے مجاھدوں ،غازیوں ،شہداءنے نہ
صرف خطہ راولاکوٹ میں بلکہ پورے کشمیر کی تحریک آزادی کی عملاََ کمانڈ کی
تھی عسکری مہاز کے سپہ سالار کپتان حسین خان شہید تھے ۔مہاراجہ ہری سنگھ
جیسے طاقتور حکمران کو مجبور کر کے پاکستانی جھنڈے کو سلامی دینے پر مجبور
کرنے والے اور تحریک الحاق پاکستان کے لئے دو سو تیس افراد کی سیاسی
گرفتاری کا عملی مظاہرہ کرنے والے نہ جھکنے والے اور بکنے والے بلآخر
آزادکشمیر نام کی ایک حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جانے والے بہادروں کی
اولاد کو آج کون زیر کرنے اور ان کے حقوق پر شب خون مارنے کی سازش میں
مصروف ہے ؟ کون چاہتا ہے کہ راولاکوٹ میں خون ریزی ہو اور کیوں چاہت ہے؟
کیا یہاں کے حکمران اور یہاں کی معزز انتظامیہ تاریخ سے نا بلد اور نا آشنا
ہے ۔یا پھر راولاکوٹ میں کوئی بھولپن کا شکار اور نا تجربہ کار حکمران اپنے
ہری سنگی انداز حکمرانی کو پھر سے آزمانہ چاہتا ہے خیر جو کچھ بھی ہے ضرور
کچھ ایسا ہےکہ اس کی پردہ داری ہے لیکن نوشتہ دیوار ہے کہ ہر ی سنگھ نے
راولاکوٹ والوں سے ٹکر لی جو برباد ہو گیا نہ صرف حکمرانی گئی بلکہ پوری
سلطنت اور ملک سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا وہ تو اعلانیہ کافر تھا ہی لیکن اس کے
بعد جس منافق نے بھی اہل راولاکوٹ کے ساتھ نا انصافیاں کیں وہ ذلیل اور
رسواءہو گیا اور طاقتور بے بس ہو کر رہ گیا اب غالباََ موجودہ حکمرانوں کی
شامت آئی ہےکہ انہوں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ اس یگہگانہ روز گار شہر والوں
پر آزمانا شروع کر دیا ۔ہر طرح سے شہر والوں کو پونچھ ڈویژن والوں کو تنگ
کرنے اور پریشان کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ۔یہاں تک کے موجودہ حکمران
غالباََ یہ بھی بھول گئے کہ اہل کشمیر کے جملہ حقوق سے ریاست کے آغاز پر
اہل پونچھ کے لئے 70 فی صداضافی مراعاتی پیکیج سے تحریک آزادی کے نتیجے میں
بننے والی آزد ریاست جموں و کشمیر حکومت نے ضلع پونچھ کو 70 فی صد مراعاتی
پیکیج کا اعلان کیا تھا ۔حالیہ ےحریک میں انجمن تاجران راولاکوٹ نے
لوڈشیڈنگ کے خلاف حکومتی دعوے داوروں کہ دعوں پر عمل درآمد کرنے کی اپیل
بھی کی اور آئے روز ہڑتالوں سے عوامی خیال کو مد نظر رکھتے ہوئے انجمن
تاجران نے20جون تک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے مربوط منصوبہ بندی کرنےکا وقت
دیا اور یہ اعلان کر دیا اگر 20جون 2012 تک بے رحمانہ لوڈ شیڈنگ کے متعلق
کوئی مناسب حکومتی لائے عمل نہ ہوا تو پھر مطالبات منظور ہونے تک شٹر ڈاﺅن
ہڑتال ہو گی 5 جون سے 20 جون تک 15 دن حکومت کے لئے مناسب وقت تھا اس وقت
سے فائدہ اتھاتے ہوئے مصنوئی بجلی کے بحران کا واویلا کرنے والی حکومت
سنجیدہ ہوتی تو با آسانی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کر لیا جاتا لیکن ایسا نہیں
ہوا حکومت نے انجمن تاجران کے اعلان کو گیدڑ بھبکی سمجھ کر نظر انداز کر
لیا حتٰی کے 20جون کا دن آ گیا لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 8گھنٹے سے بڑھ کر 20
گھنٹے ےک پہنچ گیا لہذا انجمن تاجران کے اعلان کے مطابق 21جون کو راولاکوٹ
میں شٹر ڈاﺅن ہو گیا اور احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا اور جلسہ عام بھی ہوا۔
اس جلسہ عام میں حکومت وقت کو پھر وارنگ دی گئی 22کو بھی شٹر ڈاﺅن رہا اور
جلسہ بھی ہوا یہ سب پر امن ہوا 23 جون کو اسلام آبادکشمیر ہاﺅس میں وزیروں
و مشیروں کی موجودگی میں واپڈا اور آیسکو کے ذمہ داران کے ساتھ مزاکرات
ہوئے جو کہ کامیاب رہے ۔مزاکرات میں یہ طے ہوا کہ جو 50 یونٹ کا ٹیرف تھا
وہ آئیندہ نہیں دیا جائگا بلکہ وہ 17 یونٹس تک محدود رہے گا اور اس کے بعد
جو یونٹ چلے گی اسکا بل ادا کیا جائیگا ،کرایہ میٹر سروس بھی نہیں وصول کیا
جائیگا اور فورس لوڈ شیڈنگ کا فوری خاتمے کا اعلان بھی کیا گیا ۔بلدیہ ٹیکس
،گاڑیوں کی پاسنگ اور روٹ پرمٹ کے حوالے سے 30جون تک بنائی گئی کمیٹی
معاملات درست کر لے گی جبکہ ڈرائیونگ لائسنس فیس میں اضافہ فوری واپس لیا
گیا اور کمپیوٹر لائیسنس کی صورت میں 750 روپے فیس مقرر کی گئی ۔24 جون کو
انجمن تاجران نے پریس کانفرنس کر کے مندرجہ بالا معاملات صحافیوں کے سامنے
رکھے۔انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ روز جب ہم حکام بالا کے ساتھ
مزاکرات میں مصروف تھے اسی دوران یہاں راولاکوٹ میں چند جیالوں اور یعقوب
لورز نے تاجروں کو دوکانیں کھلونے کے احکامات جاری کئے اور شہر میں پستول
لہراتے رہے اور گالمگلوچ بھی کرتے رہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کون دوکانیں بند
کرواتا ہے ہمارے ساتھیوں نے پھر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اورتصادم
اور خون خرابے کی بجائے پر امن رہے ۔لیکن ان لوگوں نے تصادم کروانے اور خون
خرابے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔انہوں نے اس قسم کی حرکات کو نہائیت
گری ہوئی حرکات قرار دیا ۔اسی روزاخبارات میں ایک سائیڈ یہ خبر تھی کہ
ہڑتال ختم مزاکرات کامیاب اور دوسری طرف صدر ریاست کا بیان تھا کہ پونچھ
ڈویژن کو بجلی کی ضرورت ہی نہیں ہے اس بیان کے مطعلق پریس کانفرنس میں سخت
الفاظ میں مذمت کی گئی جبکہ اگلے روز کے اخبارات میں پورے پونچھ ڈویژن کے
عوام سراپا احتجاج تھے ۔اور مختلف مقامات سے لوگوں کے بیانات اور سروے
رپورٹس بھی شائع ہوئیں کہ صدر ریاست کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں وغیرہ وغیرہ
۔۔یہ شہر میں ہڑتال ختم ہوئے دوسرا روز تھا ابھی شہر کی رونقیں بھال ہوئی
تھیں کہ 25 جون کی شام کو صدر ریاست کے احکامات کو بروئے کار لاتے ہوئے
راولاکوٹ پولیس نے صدر انجمن تاجران افتخار فیروز کو گرفتار کر لیا اور
باقی عہدیداران انجمن تاجران کی گرفتاری کے لیئے چھاپے مارے گئے ۔رات کے
وقت سپریم ہیڈ ٹرانسپورٹ ورکر یونین سردار ارشد خان کے گھر چھاپہ مارا گیا
لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی البتہ اس قسم کے حکومتی اقدامات
کی بدولت تاجران ایک بار پھر سے شٹر ڈاﺅن کر کے سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے
صدر کی رہائی کا مطالبہ کرنے لگے ۔انتظامیہ نے فوراََ دفعہ 144کا فوری نفاظ
کیا اور پولیس کی ایک بھاری نفری نے تاجران کے احتجاج کو روکنے کے لئے ان
پر لاٹھی چارج شروع کر دیا اور انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا بھی
استعمال کیا گیا جس کی زد میں راہگیر بھی آئے مرد وخواتین سب کوانتہائی
مشکلات کا سامنا رہا ۔ادھر JKPP نے بھی پریس کانفرنس کر کے تاجران کے ساتھ
حمائت کا اعلان کیا اگلے ہی روز تمام سیاسی جماعتوں نے مشتریکہ احتجاجی
جلوس نکالا اور جلسہ عام بھی کیا جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے تمام سیاسی
جماعتوں کے زعما نے صدر ریاست سردار یعقوب خان کے خلاف سخت الفاظ میں غم و
غصہ کا اظہار کیا ۔
ابھی تک لوڈ شیڈنگ کے خلاف شروع کی گئی تحریک کے روح رواں افتخار فیروز
پابند سلاسل ہیں ۔اور پونچھ ڈویژن کے علاوہ پورے آزاد کشمیر سے حق پرست
آوازیں ان کے حق میں بلند ہو رہی ہیں غالباََ حکومت وقت کو اس موقع پر
انتہائی صبر آزمائی کے ساتھ مناسب حکمت عملی طے کر کے مسئلہ کو فوری حل
کرنا ہو گا کیونکہ انجمن تاجران کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس سلوک پر
یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں نے ان کے ساتھ حمائت کا اعلان کر کے افتخار
فیروز کی رھائی اور لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے اور دیگر معاملات کے مکمل حل
تک تحریک جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے ،دیکھتے ہیں کہ یہ اونٹ کس کروٹ
بیٹھتا ہے صدر انجمن تاجران کی کی گئی ہڑتال کام دکھائے گی یا احکامات صدر
ریاست کے باعث ہونے والی ہڑتال کام دکھائے گی ۔ایک ہڑتال سے دوسری ہڑتال تک
کا سفر جاری ہے ۔۔۔اللہ خیر کرے (آمین) |