جمہوریت کو ہضم کرنا ہر کسی کے
بس کی بات نہیں اک ڈکٹیٹر کی پیدوار کیسے جمہوریت ہضم کرسکتی ہے اس وقت
ملکی صورتحال جو چل رہی ہے اس وقت ملک کی سیاست دانوں کا جو اکھاڑہ لگا ہو
اہے اور سیاسی داﺅ پیج کھیلے جارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہیں خدا نہ کرے بوٹوں
والے دوبارہ آجائیں اگر بوٹوں والے دوبارہ آبھی گئے تو سیاست دان پھر
جمہوریت کی آواز اٹھائیں گے ہمارے ملک میں جب بھی جمہوریت واپس آجاتی ہے
پتہ نہیں سیاست دانوں کو کیا ہوجاتا ہے اگر ہم جمہوریت پسند ہوتے تو ایسے
اکھاڑے نہ لگاتے نہ داﺅ پیچ کھیلتے ہم جمہوریت کو قائم کریں اور جمہوریت
میں رہ کر ہی بات کریں جیسا کہ ملتان کے سرائیکی سابق وزیراعظم نے جمہوریت
میں رہ کر اپنی پارٹی کیلئے کتنی بڑی قربانی دی اس جگہ اگر آپ ہوتے تو لگتا
ہے دوبارہ ملک چھوڑ کر بھاگ جاتے جیسا کہ آپ کیساتھ 12اکتوبر 1999ءکو جنرل
مشرف نے کیا آپ کی حکومت ختم کی گئی جس کا دکھ آپ کو آج تک ہے پھر بھی نہ
تو آپ نے جیل کاٹی اور نہ ہی پارٹی ورکروں کو کچھ بتایا اور راتوں رات ملک
چھوڑ کر بھاگ گئے یوسف رضا گیلانی نے جو کیا آپ سب کے سامنے ہے اب جو پیپلز
پارٹی اس کے لئے کررہی ہے وہ بھی سب جانتے ہیں اگر یوسف رضا گیلانی کو سزاد
ی گئی ہے تو وہ صرف ایک بات پر دی گئی ہے انہوں نے سب سے پہلے سرائیکی صوبے
کی آواز کو بلند کیا اور سرائیکیوں کو انکا حق دلانے کیلئے سب سے پہلے اپنے
آپ کو سامنے لے آئے اسی دن سے یوسف رضا گیلانی کیخلاف ایک ایسا جال تیار
کیا گیا جس میں ان کو اور ان کے دونوں بیٹوں کو پھنسایا گیا ضلع بہاولپور
کے ایک قصبہ نو ر پور نورنگا پہلی دفعہ صوبے کی بات کی گئی ایک سال پہلے
رمضان شریف میں ملک شاہ رخ ایم پی اے کی دعوت پر حلقہ پی پی 270میں ایک
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی ایک سرائیکی ہوں اور آج کا خطاب بھی
سرائیکی زبان میں کروں گا وہاں پر موجود لوگ یوسف رضا گیلانی کے حق میں
نعرے لگائے اور صوبے کا مطالبہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سرائیکیوں کو انکی
پہچان ملنی چاہیے آپ سے آج وعدہ کرتا ہوں سرائیکیوں کا صوبہ بن کررہے گا
لیکن یہ بات مفاد پرستوں کے خلاف جاتی تھی وہ کیسے برداشت کرسکتے تھے کہ
سرائیکی صوبہ بن جائے اگر دیکھاجائے تو ضلع بہاولپور کے نزدیک اشرف شوگر
ملز میں صدر پاکستان آصف علی زرادری نے بھی صوبے کی بات کی تھی انہوں نے
کہا تھا میرے کانوں تک صوبے کی باتیں آرہی ہیں اور میں اس کے بارے میں سوچ
رہا ہوں دوسری مرتبہ یوسف رضا گیلانی نے اپنی رہائش گاہ ملتان میں کہاتھا
کہ سرائیکیوں کا صوبہ ضرور بنے گا اور تیسری مرتبہ جب یوسف رضا گیلانی
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور تقسیم انعامات کیلئے تشریف لے آئے تو وہاں پر
انہوں کہا کہ ”مانگو میں صوبہ دینے کو تیار ہوں “جس پر کچھ لوگوں نے
بہاولپور صوبے کے نعرے لگائے جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا میں آپ کو صوبہ
دے دیتا ہوں باقی نام آپ خود رکھ لو مجھے آپ کی خوشی عزیز ہے مگر یہ کون
جانتا تھا کہ سرائیکیوں کے حق میں بولنے والوں کو اتنی بڑی سزاد ی جائے گی
خط نہ لکھنے کا تو ایک بہانہ تھا اصل میں تو سزا کوئی اور تھی جنوبی پنجاب
کا اگر فنڈ دے دیا جائے تو انکے دور میں ریکارڈ فنڈ دیا گیاہے یوسف رضا
گیلانی نے ملتان کیلئے وہ سب کچھ کیا جو آپ سب مانتے ہیں ملتان شہر کی شکل
ہی بدل کر رکھ دی دیکھا جائے تو پور ا ملتان یوسف رضا گیلا نی کا حلقہ نہیں
بنتا وہاں پر مسلم لیگ ن والوں کا بھی حلقہ ہے یہ تو یوسف رضا گیلانی کا
بڑا پن ہے کہ انہوں نے ملتان کیلئے سب کچھ کیا آج پارٹی میں یوسف رضا
گیلانی کا قد اتنا بڑا کردیا گیا ہے کہ پارٹی کا ہر کارکن اور جنوبی پنجاب
کے رہنے والے اس عظیم شخصیت کو سلام پیش کرتے ہیں پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں
میں پیش ہو کر جمہوریت می ںجان ڈال دی اگر تھوڑا سا عرصہ پیچھے مڑ کر دیکھ
لیں تو ن لیگ والوں نے اعلیٰ عدالتوں کا کیا حال کیا کتنی توڑ پھوڑ کی یہ
سب اعلیٰ عدالتوں کو بھی علم ہے اس وقت نہ تو کوئی نااہل ہوا اور نہ ہی کسی
کیخلاف کیس چلایا گیا کیوں کہ اس وقت کا وزیراعظم ن تو جنوبی پنجاب کا تھا
اور نہ ہی سرائیکی تھا ۔ |