بندر کی خوبصورت دلیل

کسی جنگل میں شیر کے بیمار پڑنے پر جنگل کا انتظامی نظام درم برہم ہو کررہ گیا داخلی اور خارجی سطح پر بہت سارے مسائل پیدا ہو گئے جانور ایک دوسرے کا حق مارنے لگے اور غیر ضروری طور پر چھوٹے جانوروں کا بڑے جانور بڑے پیمانے پرشکار کرنے لگے قتل و غارت ،خون خرابا کے باعث ہر طر ف زندہ جانور کم اور مردہ جانور زیادہ نظر آنے لگے تعفن اور بدبو نے سارے جنگل کی فضاءکو گندہ کر دیا فضاءمیں گھٹن کا احساس پیدا ہو گیا جنگل میں سبزے کی بجائے مختلف بیماریوں نے اپنی جگہ بنالی کچھ جانور غیر ضروری شکار کی وجہ سے مر گئے اور کچھ جانور جان لیوا بیماریوں کا شکار کو کر بڑے تعداد میں مرنے لگے یعنی حالات کی سنگینی کے پیش نظر بوڑھے جانوروں نے سرجھوڑ لیئے کہ آخر جنگل کے انتظامی معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے اور حالات پر کنٹرول کرنے کیلئے ذمہ داری کس ذمہ دار کے کندے پر ڈالی جائے قیادت کے انتخابات کیلئے جنگل میں اہلیت ،قابلیت یا ذہانت چیک نہیں کیا جاتی بلکہ طاقت کو ترجیحی دی جاتی ہے مگر حالات اس قدر خراب ہو گئے کہ طاقت کی بجائے تعداد کو ترجیحی دینا مقصود ٹھہرا چنانچہ جنگل کے موجودہ سنگین حالات میں کونسا جانورزیادہ تعداد میں زیادہ بچا ہے سروے کے بعد معلوم پڑا کہ بندر کی تعداد جنگل میں تمام جانوروں سے زیادہ ہے اور دوسرے نمبر پرلومڑی کی زیادہ ہے جنگل کے اس قدر خراب حالات میں طاقت ورجانوروں کی نسبت ان چھوٹے کمزو ر جانور نے اپنی جان کیسے بچالی قیادت چناﺅ کمیٹی کیلئے حیرانگی والی بات تھی بحرحال یہ تحقیقات طلب معاملہ تھا جس کو فوری طور پر دیکھنا اتنا ضروری نہیں تھا جتنا ضروری قیادت کا چناﺅ تھا بحرحال جمہوری نظر سے وزارت عظمہ کی کرسی کیلئے بندراور لومڑی میں مقابلہ کروانا بہتر سمجھا گیا چنانچہ متنازعہ جنگل میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا گیا او رووٹ پولنگ کا دن بھی مقرر کر دیا گیا جنگل کے تمام بڑے اور طاقتور جانوروں نے وزیر اعظم چناﺅ کمیٹی کے فیصلے کا خیر مقد م کیا اور عام انتخابات کی حمایت کا اعلان کر دیا پولنگ کے دن پورے جنگل میں خوشی کی سمارہا شام4بجے رزلٹ آﺅٹ ہوا تو وزارت عظمت کیلئے قرعہ بندر کے نام نکل آیارزلٹ کیا آیا پورے جنگل میں بندر ہی بندر پھیل گئے ہر طرف خوشیوں کے شادیانے بجنے لگے خوشی واطمینان کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنگل میں اس قدر خون خرابے کے باوجود بندروں کا بچ جانا بہت بڑی ذہابت ہے اور جنگل کے حالات کو بہتر کرنے کیلئے طاقت کی نہیں بلکہ ذہانت کی ضرورت ہے شاہد اس وجہ سے تمام بڑے جانوروں نے بھی بندر کی قیادت کو تسلیم بھی کرلیا تھا بحرحال حلف نامہ کی تقریب کے بعد بندر کے نام کے ساتھ صاحب بھی لگ گیا اور وزیر اعظم کرسی پر بیٹھ گئے بندر نے آتے ہی وزیر اعظم ہاﺅس جنگل کے سب سے گھنے اور لمبے درخت پر منتقل کر دیا وجہ دریافت کرنے پر بتایا گیا دفاعی اعتباد سے لمبے اور گھنے درخت پر وزیر اعظم ہاﺅس کو منتقلی ضروری تھی تاکہ دشمن آسانی کے ساتھ وزیر اعظم ہاﺅس تک نہ پہنچ سکے ضرورت جنگل کی دفاعی سرحدوں کی مضبوطی کی تھی اور بندر صاحب اپنے گھر کے دفاعی ضرورتوں کو پورا کرنے لگے اب کیا تھا کہ جن جانوروں کو درختوں پر چڑھنے کا تجربہ تھا وہ وزیر اعظم کے پاس جا کر اپنے مسائل کو حل کروالیتے اور جو درخت پرنہیںچڑھ سکتے تھے ان کے معاملات دن بندن بگھڑتے گئے بندرصاحب آئے روز کبھی کسی درخت کوکٹودیتے اور کبھی کسی درخت کو۔ ان درختوں پر اس کے دشمنوں کی اکثریت تھی یعنی بندر نے حکمرانی کے روایتی طریقے کو اپناتے ہوئے اپنی ہی جماعت کے بندروں کی زندگی تنگ کر دی ایک سال کا عرصہ گذر گیا مگر بہتر تبدیلی نہ آسکی جنگل کے انتظامی ،داخلی اور خارجی معاملات پر حکومت کی توجہ نہ ہونے کے باعث جنگل معاشی اور اقتصادی طور پر مزید کمزور ہونے لگا پانی کے دریا خشک ہونے لگے جنگلات کی کٹائی اور غیر ضروری اخراجات کے باعث جہاں جنگل میں درخت کم پڑھ گئے وہاں خزانے پر بھی برے اثرات مرتب ہوئے ٹاﺅت بندروں نے اپنے وزیر اعظم کو باہر کے حالات سے آگاہ نہیں کیا اور اپنے وزیر اعظم ہاﺅس کو خوب چمکایا ہوا تھا وزیر اعظم اپنے وزیر اعظم ہاﺅس کے اندر سہولیات اور اس کی خوشحالی کو دیکھ کرسمجھ رہا تھا کہ باہر بھی حالات ایسے ہی ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں تھا اور پھر کیا تھا کہ جنگل کے اندر پہلے جانور خون خرابے کے باعث مر رہے تھے اب بھوک اور پیاس کی وجہ سے مرنے لگے حالات کو دیکھ کر بڑوں نے پھر سر جھوڑ لیئے جانوروں کے تمام قبیلوں کے بڑوں نے فیصلہ کیا کہ بندر کو وزیر اعظم بنانے میں ہم نے اہم کردارادا کیا ہوا ہے اس کو ہٹانے سے قبل اس سے بات کر لینی چاہیے جنانچہ دیگر جانوروں کے بڑے سرداروں کا ایک جملہ وفد وزیر اعظم ہاﺅس چلا گیا وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ وزیر اعظم صاحب اپنے کام میں بہت مصروف تھے کام کیا تھا صرف چھلانگیں ۔۔۔۔۔۔۔لمبی لمبی چھلانگیں ۔۔۔۔۔ایک ٹہنی پکڑی دوسری ٹہنی پر ۔۔۔۔۔بحرحال روز مرہ کی روئتی عادت پوری کرنے کے بعد جب وزیر اعظم صاحب کو وفد سے ملاقات کرنے کا وقت ملا تو وفد شکایاتیں کرنے لگا بندر ذہنی طور پر اس وقت بھی درختوں پر چھلانگیں مار رہا تھا جب وفد نے اپنی بات مکمل کر لی اور وزیر اعظم سے جواب پوچھا کیا کرنا ہے اب؟؟؟؟؟بندر نے اس وقت بڑا خوبصورت جواب دیا میں آپ کے مسائل کو سمجھتا ہوں آپ سے ملنے سے قبل میں دن میںایک ہزار چھلانگ مارتا تھا اب آپ سے ملاقات کے بعد اپنی چھلانکوں میں اضافے کا اعلان کرتا ہوں آئندہ کے بعد میری چھلانگیں ایک ہزار کی بجائے 1500ہونگی وفد نے سوال کیا کہ جناب وزیر اعظم آپ کی چھلانگھوں سے جنگل کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے وزیر اعظم صاحب نے جواب دیا میرا جنگل کے حالات کی بہتری یا خرابی سے کوئی تعلق نہیں میں نے اپنا کرنا ہے اور میرا کام چھلانگیں ہی مارنا ہے اور بس ۔۔۔۔۔۔باقی آپ خود سمجھدار ہو۔۔۔۔۔۔۔اس تمام صورتحال کے بعد اگر ہم ملک کے حالات کا جائزہ لیں تو ہم کہاں کھڑے نظر آئیں گے ۔۔۔۔۔آپ بہتر جانتے ہیں
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 37478 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.