کتاب :ترسیل و ترویج مصنف
:محمد ابو الخیام (اے خیام) صنف ادب :مضامین، تعداد مضامین :58
ناشر : میڈیا گرافکس ،اے 997سیکٹر 11۔اے نارتھ کراچی سال اشاعت :2011 صفحات:
336 قیمت :400 روپے تبصرہ نگار :ڈاکٹر غلام شبیر رانا
اے ۔خیام کا شمار پاکستان کے ممتاز ادیبوں میں ہوتا ہے ۔وہ کراچی میں مقیم
ہیں اور ستائش اور صلے کی تمنا سے بے نیاز گزشتہ پانچ عشروں سے پرورش لوح و
قلم میں مصروف ہیں ان کے افسانوں کے دو مجموعے (کپل وستو کا شہزادہ ،خالی
ہاتھ ) شائع ہو چکے ہیں جنھیں زبردست پذیرائی نصیب ہوئی ۔ان کا ایک ناول
اور ایک مزید افسانوی مجموعہ زیر تکمیل ہے ۔ایک زیرک ،فعال ،مستعد اور جری
تخلیق کار کی حیثیت سے انھوں نے پوری دنیا میں اپنی کا مرانیوں کے جھنڈے
گاڑ دئیے ہیں۔تحقیق ،تنقید اور تخلیق ادب میں ان کا منفرد اسلوب ان کی
پہچان بن چکا ہے ۔وہ حریت فکر کے مجاہد ہیں اور اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک
کہتے ہوئے حق گوئی اور بے باکی کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں ۔ حال ہی میں
شائع ہونے والی ان کی وقیع تصنیف ”ترسیل وترویج“ تنقید اور تحقیق کا بلند
ترین معیار پیش کرتی ہے ۔اپنے تجزیاتی ،تنقیدی اور تحقیقی مضامین میں اے ۔خیام
نے عصری آگہی کو پروان چڑھانے کی مقدور بھر سعی کی ہے ۔یہ تمام مضامین اے
خیام کے ذوق سلیم کے مظہر ہیں ۔انھوں نے پوری دیانت سے مسائل ادب کو زیر
بحث لانے کی کوشش کی ہے ۔ان مضامین کے مطالعہ سے قاری کو مسائل ادب کے بارے
میں تمام حقائق کے بارے میں آگہی حاصل ہوتی ہے ۔مشاہیر ادب کے بارے میں
مصنف کا انداز فکر لائق صد رشک و تحسین ہے ۔جدید ارد وتنقید میں یہ کتاب
تازہ ہو ا کے جھونکے کے مانند ہے ۔مصنف کو وطن اور اہل وطن کے ساتھ والہانہ
محبت ہے۔ معاصر ادب کے بارے میں اپنا موقف پیش کرنے میں انھوں نے کوئی تامل
نہیں کیا ۔انھوں نے قطرے میں دجلہ اور جزو میں کل کا منظر نامہ پیش کر کے
علم و ادب کی جو گراں قدر خدمت کی ہے وہ تاریخ کے اوراق میں آب زر سے لکھی
جائے گی ۔ان مضامین کی اشاعت سے اردو تنقید کی ثروت میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔اپنی
نوعیت کے اعتبار سے یہ کتاب اس قدر جامع اور وقیع ہے کہ تمام کتب خانوں میں
اس کی موجودگی بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے۔اس کتاب کی اشاعت پر میں مصنف کو
دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔عالمی ادب میں ان کے اس عظیم الشان کام کی وجہ
سے ان کے نام کی تعظیم کی جائے گی ۔ |