اللہ کی حمد رسول اللہ پر درود ۔۔۔ اور تفسیر نعیمی

حمد ہے اللہ شانہ' کو جس نے حضرت محمد رسول اللہ,کو پیدا فرمایا ۔ درود ہو حضرت محمد رسول اللہ پر جنہوں نے اللہ کو ظاہر فرمایا، حمد اس اللہ کو جس نے ہمیں انسان کیا، درود ہو اس مصطفے علیہ السلام پر جنہوں نے ہمیں مسلمان کیا، حمد ہے اس رب کریم کی جس نے ہمیں بولنا سکھایا، درود ہو اس نبی رؤف و رحیم پر جس نے ہمیں کلمہ پڑھایا ،حمد ہے اس رب ِبے نیاز کو جس نے ہمیں ایمان دیا۔ درود ہو اس صاحبِ تخت وتاج پر جس نے ہمیں قرآن دیا، حمد ہے اس مالک یو م الدین پر جس نے زمین پر انسان بکھیرے ،درود ہو اس شاہئ عرش پر جس نے یہ بکھرے ہوئے جمع فرمائے، حمد ہے اس رب کو جس نے رنگ برنگا انسان بنایا، درود ہو اس نبی علیہ السلام پر جس نے ان کو اِک رنگ بنایا۔
صبغۃ اللہ ہست رنگ خم او
ہستھایک رنگ گرد داندر اود

حمد ہے اس رب کو جس نے ہمیں عقل و ہوش دیا ،درود ہو اس نبی پر جس نے جام عرفان سے متوالا و مدہوش کیا ،حمد ہے اس رب کو جس نے آسمان ِ نبوت پر مختلف تارے کھلائے ،درود اس آفتابِ رسالت پر جس نے اپنے دامن نور میں سارے تارے چھپائے ،حمد اس جبار و قہار کو جس نے جہنم کو بھڑایا، درود اس شفیع روز شمار پر جس نے اس بھڑکتے کو بجھایا ،حمد ہے اس ستار و غفار پر جس نے دارلخلد بنایا، درود ہو اس مدنی سرکار پر جس نے اسے بسایا ،حمد ہے اس خالق کو جس سے سب کو ابتداء ہے، درود ہو اس اتم پر جس پر سب کی انتہا ہے،۔
درود ہو اس نبی پر جس نے فرمایا۔
الا الہٰ الاا للہ،
حمد ہو اس اللہ کو جس نے فرمایا
محمد رسول اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
امَّا بعد' جاننا چاہیے کہ نظر انسانی آفتاب ِ آسمانی کے مقابل خیرہ شبنم شمسی نور سے کافور اور کمزور روئے روشن آگ سے فیض لینے سے معذور' غرض کہ ہر ادنیٰ اعلیٰ کے مقابل محض مجبوریہ تو مخلوق کا آپس میں معاملہ ہے ذات خالق تو کہیں اعلیٰ و بالا ہے کس آنکھ میں طاقت ہے کہ اس کی تجلی جھیل سکے کس گوش و ہوش میں قوت ہے کہ اس کے مخاطبہ کی قوت لاسکے، کس مخلوق میں قدرت ہے کہ اس کے مقابل ٹھہر سکے ،یہ ظلمت و ہ نور، وہ قادریہ مجبور، وہ قاہر یہ مقہور،

ان مجبوریوں میں مخلوق کا خالق سے تعلق کیونکر قائم ہوتا اور افاضہ اور استفاضہ کی کیا صورت ہوتی مخلوق کی یہ بے کسی ایسی برزخ کبریٰ کی تلاش میں تھی جو رب و مربوب عابد و معبود خالق و مخلوق میں فیض دینے اور لینے کا سلسلہ قائم کرے' خلقت کی کمزور نگاہ کسی ایسے گہرے رنگ والے شیشے کی جستجو میں تھی جو نور لم یزل کی جلالی شعاعوں کو شانِ جمالی میں اس تک پہنچادے خلقت کی ہستی کسی ایسے مضبوط واسطے کی جو یاں تھی جو اس کمزور ادنی کی اس قوی و اعلیٰ تک رسائی کرادے دائرہ کائنات کسی ایسے مرکز کا متلاشی تھا جس کی طرف سب کا رجوع ہو اس مجبوری وہ معذوری پرربِ قدیرنے رحم فرمایا کہ مخلوق سے مِلانے، گرتوں کے اٹھانے، بگڑوں کو بنانے کے لیے اس ذات کو پیدا فرمایا جو ہستی کا پہلا نقش، دفتر مخلوقات کا حرف اولین، گلزار خلائق ا نفیس پھول۔ آسمان وجود کا نیرِ اعظم ہے جسے جہاںوالے تو مکی مدنی کہتے ہیں اور جناں والے سرور چمنی بلبل انہیں گل کہے قمری سرو جانفزا بتائےں، عرش والے انہیں مجتبی کہتے ہیں، اور فرش والے محمد مصطفے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم الی یوم الجزائ۔
ادھر اللہ سے واصل ادھر مخلوق میں شامل
خواص اس برزخ کبری میں تھا حرف مشددکا

ان کی ذات' حبل اللہ المتین' اور واعتصموا بحبل اللہ جمعیا حکم رب العالمین ان کا نام پاک ہی ان کے کام کا پتہ دیتا ہے۔ '' اللہ '' بولنے سے دونوں لب جدا ہوجاتے ہیں اور لفظ '' محمد'' کہتے ہی مل جاتے ہیں' کہ وہ نیچوں کو اعلیٰ سے ملانے ہی تو آئے ہیں ان کانام حرز جان طفلان تیغ نوجوانان اور عصائے پیر و ناتواں ہے پھر وہ خالی نہ آئے' ایک نسخہ کیمیا ساتھ لائے جس کا نام ہے قرآن کریم۔
اتر کر حرا سے سوائے قوم آیا
اورا یک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

سبحان اللہ ! نسخہ کیا ہے' کیمیا ہے' بیماروں کی شفا' تندرستوں کا ذریعہ بقاء گمراہوں کا راہنما' مسجدوں میں اس کی تلاوت ہے میدانوں میں اس سے جہاد، عدالتوں مں اس سے فیصلے، بیماروں کے گلوں میں تعویذ بن کر پڑے، جان کنی میں مشکل حل کرے ،بعد موت قبر اور حشر میں بھی کام آئے، غرض کہ انسان کی دینی اور دنیوی زندگی کا دستور العمل ہے، ہر مسلمان کے دل میں جذبہ ہے کہ اسے سمجھے، ہر مومن کے قلب میں تڑپ ہے کہ اس کے فرمان تک اس کی رسائی ہو۔

علماء تو محنت کرکے اس کے مضامین تک پہنچتے ہیں مگر عام لوگ چاہتے ہیں کہ اس کے مضامین ہماری زبان میں ہم تک پہنچیں، اس لیے تقریباً ہر زبان میں اس کی بے شمار تفسیریں لکھی گئی ۔ زبان اردو بھی کسی سے پیچھے نہ رہی اور اردو زبان میں ویسے تو بہت سی تفاسیر منظر عام پر آئی لیکن علماء و عوام میں جو مقبولیت تفسیر نعیمی کو حاصل ہوئی وہ کسی تفسیر کو نہ مل سکی اس تفسیرمیں مند رجہ ذیل خصوصیات ہیں۔
١۔ یہ تفسیر، تفسیر روح البیان، تفسیر کبیر، تفسیر عزیز،تفسیر مدارک، تفسیری محی الدین ابن عربی کا گویا خلاصہ ہے
٢۔ اردو تفاسیر میں سب سے بہتر تفسیر خزائن العرفان مصنفہ حضرت مرشدی استاذی صدرالافاضل مولانا الحاج سید محمد نعیم الدین صاحب قبلہ مراد آباد ی دام ظلہم ہے' اس کو مشعل راہ بنایا گیا گویا یہ تفسیر اس کی تفصیل ہے۔
٣۔ اردو ترجموں میں نہایت اعلیٰ اور بہتر اعلیٰ حضرت قدس سرہ کا ترجمہ'' کنزالایمان ''اسی پر تفسیر کی گئی۔
٤۔ ہر آیت کا پہلی آیت سے نہایت عمدہ تعلق اور ربط بیان کیا گیا۔
٥۔ آیات کا شان نزول نہایت وضاحت سے بتایا گیا اور اگر شان نزول چند مروی ہیں تو ان کی مطابقت کی گئی ۔
٦۔ ہر آیت کی اولا تفسیر اور پھر خلاصہ تفسیر اور پھر تفسیر صوفیانہ دلکش اور ایمان افروز طریقہ سے کی گئی۔
٧ ۔ہر آیت کے ساتھ علمی فوائد اور فقہی مسائل بیان کیے گئے۔
٨۔ تقریباً ہر آیت کے ماتحت آریہ، عیسائی وغیرہ دیگر ادیان اور ،قادیانی، نیچری، چکڑالوی، بد مذہب وغیرہم کے اعتراضات، معہ جوابات بیان کیے گئے، ستییارتھ یرکاش چودھویں باب کے جوابات بھی دیئے گئے ' لیکن یہ کتاب مفتی صاحب کو کچھ بعد میںملی۔ اس لیے اس کی باقاعدہ تردید کچھ دور جا کر شروع ہوئی۔ اس تفسیر کے مطالعہ کے وقت قرآن پاک سامنے رکھا جائے اور جب آیت کی تفسیر دیکھنا ہو اس پر نظر رہے تو انشاء اللہ بہت لطف آئے گا۔
٩۔ بہت کوشش کی گئی ہے زبان آسان ہو اور مشکل مسائل بھی آسانی سے سمجھادیئے جائیں،مگر پھر بھی مسائل علمی ہیں،جیسے مسئلہ امان کذب یا امکان نظیر یا مسئلہ صمت انبیاء یا حضور علیہ السلام کے والدین کے ایمان کی بحث یا آیات ِ و احادیث کی مطابقت اگر ان میں سے کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو چند بار مطالعہ کریں یا کسی سنی عالم سے حل کرلیں۔
١٠۔ تفسیرکی تعریف اور تفسیر و تاویل و تحریف کا فرق اور مولوی اور صوفی کی تعریفیں اور ان میں عمدہ فرق اور ان دونوںجماعتوں ی ضرورت پارہ اول کے آخیر میں بیان کی گئیں وہاں ملاحظہ فرمائیں اور جو کوئی اس سے فائدہ اٹھائے وہ مجھ فقیر بے نواکو و دعا ئے خیر میںیاد رکھے۔
مفتی صاحب نے اس کا تاریخی نام ''اشرف التفاسیر'' المعروف ''تفسیر نعیمی'' رکھا ۔

حق تعالیٰ مفتی صاحب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اس سے خوب خوب استفادہ حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371115 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.