کپتان امین وینس اور ان کی ٹیم

پچھلے دنوں مجھے شہراقبال ؒ سیالکوٹ میں دوروزقیام کرنے کااتفا ق ہواجہاں مجھے بھائی کی طرح عزیز دوست حافظ محمد منیرجو امریکہ میں مقیم ہیں۔ ان کے بھائی محمد شفیق کی مدعیت میں 40لاکھ مالیت کے دوچیک ڈس آنرہونے پرامریکہ پلٹ محمد اسحق بھٹی کیخلاف 489 ایف کامقدمہ اندراج کرانے کے دوران میں نے گجرانوالہ ڈویژن کے بااصول،معتدل آرپی اوکیپٹن (ر)امین وینس اورسیالکوٹ کے ینگ اور دبنگ ڈی پی اوافضال احمدکوثر کے بارے میں کافی کچھ سنااورتھانہ کلچر کی تبدیلی کے حوالے سے ان کی خصوصی اصلاحات کابغورجائزہ لیااورشہریوں کے تاثرات بھی سنے۔ہمارے ہاں فوج اور پولیس کے حق میں بولنا یالکھنا معیوب اورپولیس فورس کے حامی یاہمدرد کومشکوک سمجھا جاتاہے ۔ میرے نزدیک ہرکوئی کسی دوسرے فردیاادارے کے بارے میں اپنے اپنے تجربات اورمشاہدات کی بنیاد پررائے قائم کرتا ہے اورہم میں سے بعض تو صرف تصویرکاایک رخ دیکھ کر اپنافیصلہ تک سنادیتے ہیں اوردوسرے کواپنی صفائی بیان کرنے کاحق بھی نہیں دیاجاتا۔میں نے پولیس کے دونوں رخ بہت نزدیک سے دیکھے ہیں ،میں پولیس فورس کی کارکردگی اورقربانیوں کاقدرشناس اورقدردان ہوں ۔ ہم کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والے دوچار افراد کے منفی یامثبت رویے کی بنیادان کے ادارے سے متعلق مستنداورمستقل رائے قائم نہیں کرسکتے۔ریاست کے دوسرے شعبہ جات اورمعاشرے کے دوسرے طبقات کی طرح اگرپولیس فورس میں نااہل اوربدعنوان لوگ موجودہیں توانسان دوست، فرض شناس اورقانون پسند آفیسرزاوراہلکاروں کی بھی کمی نہیں ہے۔پچھلے دنوں سوات میں ایک پولیس اہلکارکو سڑک سے ایک بیگ میںپچپن لاکھ روپے ملے تھے جو اس نے مالک کوواپس کردیے اورانعام کے طورپر ملنے والے پانچ لاکھ روپے بھی وصول کرنے سے صاف انکار کردیا ۔لہٰذاءاگرپولیس میں کرپشن ہے تواس فورس میں ایسے آفیسراوراہلکار بھی ہیں جن کی ایمانداری کی لوگ قسم اٹھاتے ہیں۔کیپٹن (ر)امین وینس کاشماربھی ان پولیس آفیسرزمیں ہوتا جوایمانداری اورفرض شناسی کے معاملے میں اپنی مثال آپ ہیں۔وہ اے ایس پی سے آرپی اوکے عہدے تک جس پوسٹ پرتعینات ہوئے انہوں نے وہاں اپنی صلاحیتوں کالوہامنوایا۔

کسی بھی ٹیم کاکپتان اس کومقررکیا جاتا ہے جومختلف خصوصیات کے حوالے سے دوسروں سے ممتاز اوراپنے کام میں ماہر ہو۔ٹیم کے کیپٹن میں کمٹمنٹ سمیت قائدانہ صلاحیتوں کاہوناانتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے ۔وہی ٹیم کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے جس کے ممبرزاپنے کپتان پربھرپوراعتمادکااظہاراوراس کی قیادت میںٹیم ورک کامظاہرہ کر تے اورسردھڑ کی بازی لگادیتے ہیں۔اگر کپتان ہی نااہل ہوتوپوری ٹیم کابیڑاغرق ہوجاتاہے اوراگر ٹیم ممبرز کاہل ،بدنیت یاکام چور ہوں تو سپرمین والی خوبیو ں کاحامل کپتان بھی تنہا کچھ نہیں کرسکتا ۔گجرانوالہ ڈویژن کے آرپی اوکیپٹن (ر)امین وینس کی کامیابی کاراز ان کے ٹیم ورک میں پنہاں ہے۔ کیپٹن (ر)امین وینس ایک ایماندار، انتھک اورزیرک پولیس آفیسر ہیں ۔ انہوں نے پاک فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے شاندار خدمات انجام د ی ہیں اورپھروہ ایک خاص جذبہ اورتعمیری سوچ لے کر پولیس فورس میں آگئے، امین وینس دوسروں کی نقل نہیں کرتے بلکہ وہ ایک ٹرینڈ میکرپولیس آفیسر ہیں۔انہوں نے پولیس کے محدود وسائل کودیکھتے ہوئے انڈسٹری مالکان اورمعززین شہر کی مالی اعانت سے بڑی تعدادمیں موٹرسائیکل خریدے اوریونین کونسل کی سطح پرپٹرولنگ کامربوط اورموثرنظام وضع کیا جس سے سٹریٹ کرائم میں خاطرخواہ کمی آئی۔ان کی ہدایت پرامن کمیٹیاں بنانے سے پولیس پرشہریوں کااعتمادبحال ہوا ۔ حال ہی میں آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن کے ہاتھوں کیپٹن (ر)امین وینس کو گجرانوالہ میں جرائم کی شرح میں 54فیصد ریکارڈکمی پرنقدانعام اورسندسے نوازاگیا ہے ۔ کیپٹن (ر)امین وینس کی خوش مزاجی اورخوش اخلاقی نے شہریوں سمیت ان کے ماتحت آفیسرزاوراہلکاروں کوبھی ان کاگرویدہ بنادیا ہے۔آپ کسی دوسرے سے جوکام پیاراورحسن اخلاق سے لے سکتے ہیں وہ تلخی اور ترشی سے نہیں کرایاجاسکتا ۔ کیپٹن (ر)امین وینس کی شخصیت میں کوئی بناوٹ یاملاوٹ نہیں ہے ۔کوئی طاقتورہویاکمزوران کے دفتر میں داخل ہونے پر کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔کسی متاثرہ شخص کی ایک اعلیٰ پولیس آفیسر تک رسائی اوروہاں شنوائی سے اس کے احساس محرومی اوردکھ کاخاطر خواہ مداواہوجاتا ہے۔کیپٹن (ر)امین وینس نے اپنے باس آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن کے ویژن سے استفادہ کرتے ہوئے سیالکو ٹ اورناروال سمیت گجرانوالہ ڈویژن کے طول وارض میں دوررس اصلاحات کی ہیں جس کے مثبت نتائج برآمدہورہے ہیں۔وہ فوج سے پولیس میں آئے ہیں لہٰذا ءڈسپلن اورڈیوٹی اوقات پرکمپرومائز نہیں کرتے۔ان کامعتدل مزاج ان کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے ،وہ اپنے پاس آنیوالے سائل کے ساتھ بڑی عزت اوراحترام سے پیش آتے ہیں اور دوسروں کی طرح محض اپنا دبدبہ قائم رکھنے کیلئے اپنے ماتحت آفیسرزاوراہلکاروں کی عزت نفس مجروح اوران کی خوداعتمادی بلڈوز نہیں کرتے ۔وہ کسی بھی اہم کام کوپایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنے ٹیم ممبرز کے ساتھ خصوصی مشاورت کرتے ہیں ۔ کیپٹن (ر)امین وینس کے ٹیم ممبرز کی رائے ان کے بارے میں انتہائی مثبت ہے۔ سول لائنز گجرانوالہ کے ایس پی آپریشن چودھری ذوالفقاراحمد جوپچھلے برس مجھے لندن میں ملے تھے وہ بھی کیپٹن (ر)امین وینس کے ٹیم ممبر اوراپنے کپتان کے زبردست مداح ہیں۔چودھری ذوالفقاراحمد نے کیپٹن (ر)امین وینس کی طرف سے ملے خصوصی ٹاسک پراپنے ایریاسے 163اشتہاریوں کوگرفتار کیا ہے ۔چودھری ذوالفقاراحمد نے میرے ساتھ فون پرگفتگوکرتے ہوئے اپنے کپتان امین وینس کی کچھ اس والہانہ اورپرجوش انداز سے توصیف کی کہ مجھے بھی کیپٹن (ر)امین وینس سے ملنے کااشتیاق ہوگیا ہے۔کیپٹن (ر)امین وینس کاجوش ،جذبہ اورجنون انہیں مزیدبلندیوں پرلے جائے گا،قدرت ان سے یقینا کوئی بڑا کام لے گی۔جودوسرے انسانوں کااحترام اوران کیلئے آسانیاں پیدا کرتے ہیں ،اللہ پاک ان کا نام اورمقام مزید بلندکردیتا ہے۔ آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن ،کیپٹن (ر)امین وینس،افضال احمدکوثر اورچودھری ذوالفقاراحمد بلاشبہ پولیس فورس اورامن پسندشہریوں کاقیمتی اثاثہ ہیں اوران کے دم قدم سے ہی ابھی عوام کاپولیس پراعتماد برقرارہے۔

ڈی پی اوسیالکوٹ افضال احمدکوثرنے مختلف تھانوں میں ایف آئی آر کابروقت اندراج نہ ہونے کی شکایات ملنے پرایک خصوصی سیل بنادیا ہے جس کی مانیٹرنگ وہ خود کرتے اورایف آئی آر کے شفاف اندراج کویقینی بناتے ہیں ۔افضال احمد کوثر نے دوسروں کی زمینوں پرناجائزقبضہ کرنے سمیت مختلف سماج دشمن سرگرمیوں اورغیراخلاقی برائیوں میں ملوث اور بدنام ایس ایچ اوزکوشہربدرکردیا ہے۔ افضال احمدکوثربھی وزیراعلیٰ پنجاب کی طرح میرٹ اورصرف میرٹ کے حامی ہیںاورعدل وانصاف کرتے وقت کوئی دباﺅیاسفارش نہیں مانتے۔سیالکوٹ میں امن وآشتی کی فضابرقراررکھنے کیلئے مسلسل پولیس گشت کے اہتمام کاکریڈٹ افضال احمدکوثرکوجاتا ہے ۔وہ خودبھی روزانہ مخصوص اوقات کار کے مطابق اپنے دفتر میں دوردرازسے آنیوالے ایک ایک سائل سے ملتے اوران کی رودادسنتے ہیں ۔ افضال احمدکوثر کے حکم پران کے ماتحت ایس پی ،ڈی ایس پی اورایس ایچ اوحضرات بھی اپنے اپنے دفاتر اور تھانوں میں انصاف اوردادرسی کیلئے آنیوالے مظلوم افراد کی فریاد سنتے اوران کی اشک شوئی کرتے ہیں۔ڈی پی اوافضال احمدکوثر کوبھی ان کی اعلیٰ کارکردگی اوراپنے فرض منصبی کی بااحسن بجاآوری کے حوالے سے آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن نے نقد انعام اورسندسے نوازاہے۔پچھلے دنوں آرپی اوکیپٹن (ر)امین وینس اور افضال احمد کوثرسمیت گجرانوالہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے دوسرے ڈی پی اوحضرات کولاہورمیں آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن کی طرف سے خصوصی طورپرایک پروقارظہرانے میں مدعوکیا گیا تھا ۔آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن اپنے ماتحت آفیسرز کی توندوں پرفوکس کرنے کی بجائے انہیں نماز کاپابندبنائیں ،نمازکی عادت سے نہ صرف توندیں کم ہوجائیں گی بلکہ کرپشن اورتشددسمیت متعددبرائیوںسے چھٹکارا مل جائے گا۔سی پی اوگجرانوالہ ملک کامران یوسف ،ایس ایس پی رینج کرائم گجرانوالہ احمد حسین چوہان،ایس ایس پی انوسٹی گیشن ناروال راناجاویداقبال،ایس پی آپریشن سول لائنز چودھری ذوالفقاراحمد اورایس پی انوسٹی گیشن شاہین ہمایوں کانام بھی ان کی اچھی کارکردگی کی بنیادپر عزت واحترام سے لیا جاتا ہے ۔ گجرانوالہ ڈویژن میں کوئی کام چوراوربددیانت آفیسریااہلکار کیپٹن (ر)امین وینس کے ساتھ دوقدم نہیں چل سکتا ۔ لاہورمیں جرائم کاگراف دن بدن اوپرجارہاہے ،اگرمیرے اختیار میں ہو تومیں لاہور پولیس کاکمانڈاینڈ کنٹرول کیپٹن (ر)امین وینس کے ہاتھوں میں دے دوں۔

عدالتوں میں آئے روز پولیس کی بازپرس کی جاتی ہے اور آئی جی پی کوطلب کیا جاتا ہے جبکہ ماتحت عدالتوں میں سرعام ہونیوالی کرپشن کیخلاف کوئی ایکشن نہیںلیا جاتا،کسی سائل کورشوت کے بغیر اگلی تاریخ یااپنے کیس کے متعلقہ کاغذات کی فوٹوکاپی تک نہیں ملتی ۔اینٹی کرپشن کے قیام کامقصدادارو ں سے کرپشن کا سدباب یقینی بناناتھا مگراینٹی کرپشن کاادارہ خودآنٹی کرپشن بن گیا۔ہمارے ہاں تنقیداورتوہین کے درمیان فرق کوملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا۔اس حوالے سے آئی جی پی حاجی حبیب الرحمن کابیان تنگ آمدبجنگ آمدکے مصداق ہے ۔انہوں نے درست کہا کہ عدلیہ کے ہاتھوں آئے روزہونیوالی توہین سے پولیس فورس کامورال گررہا ہے ۔پولیس سمیت کسی بھی ادارے پرتنقید کے حق سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن کسی فردیاادارے کو خوامخواہ اوربراہ راست توہین کانشانہ بناناہرگز درست نہیں ۔کیا کبھی عدالت نے کسی وفاقی یاصوبائی وزیرکی بدعنوانی پرریاست یاحکومت کے سربراہ کویوں مخاطب کیا ہے جس طرح آئے روزآئی جی پی کوکھری کھری سنائی جاتی ہیں۔ اگر کوئی جج اپنے سٹاف کے قول وفعل کاذمہ دارنہیں توپھر آئی جی پی یاآرپی او بھی اپنے ماتحت آفیسرزاوراہلکاروں کی کسی قانون شکنی کاجوابدہ نہیں ہے ۔پولیس والے اپنی جان ہتھیلی پرلے کرہمارے حکمرانوں ،ان کے بیوی بچوں،سیاستدانوں اورججوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔اب تک ہزاروں پولیس آفیسراوراہلکاربم دھماکوں اورخود کش حملوں کی زدمیں آکرجام شہادت نوش کرچکے ہیں مگرافسوس پھربھی ہم میں سے کچھ افراد نے پولیس فورس کوگالی دینا اپنا حق اورفرض سمجھ لیا ہے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139647 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.