پاکستان دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا
بنی ہوئی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو بنیادی طور پر وزیر اعظم
کے سامنے جوابدہ ہونے کے باوجود اختیارات سے تجاوز کرنے اور سول حکومت کے
کنٹرول کو کم کرنے کے الزامات کا اکثر سامنا کیوں رہتا ہے؟ جبکہ آئی ایس
آئی نے حالیہ برسوں میں سیاست میں مداخلت کم سے کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے
پھر بھی اس کی کردار کشی جاری ہے کس کے ایماءپر اور کس کے ایجنڈے کی تکمیل
کےلئے۔ آئی ایس آئی کا بنیادی کام بیرونی خطرات سے نمٹنا ہے۔ حساس نوعیت کے
معاملات جن سے آئی ایس آئی نمٹتی ہے کوئی دوسرا سرکاری ادارہ اس طرح نہیں
کرسکتا۔ اس لئے حساس معلومات اور احتساب کے درمیان توازن قائم نہیں ہو سکے
گا ملک کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ حتیٰ کہ بہت زیادہ یا
بہت ہی کم مداخلت اس کو غیر موثر کرسکتی ہے لیکن تینوں افواج آرمی، نیوی
اور فضائیہ پر مشتمل آئی ایس آئی پر سول کنٹرول کے لئے سینیٹر فرحت نے ایک
پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر متعارف کرایا اسے صدارتی ترجمان اور پاکستان
پیپلز پارٹی کے انتہائی وفادار اور اعلیٰ رہنماءفرحت اللہ بابر نے آگے
بھیجا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی کی پوزیشن جانچنے کے لئے یہ اقدام
اٹھایا گیا جو کہ بے وقت اور بلا ضرورت اٹھایا گیا جس میں مشاورت یا حکمت
عملی کا کوئی قابل ذکر پہلو نہیں آتا۔ ماضی میں بھی آئی ایس آئی کو وزارت
داخلہ کے ماتحت کرنے کا نوٹس جاری اور واپس لیا گیا تھا اب پھر ایک انتہائی
خطرناک اور شاطرانہ چال چلی گئی مگر کیوں؟۔ حسب روایت آئی ایس آئی کےخلاف
نوٹیفکیشن کس طرح یہ پرائیویٹ بل بھی جس عجلت سے پیش کیا اسی عجلت سے واپس
بھی لے لیا گیا۔
”آئی ایس آئی قومی سلامتی میں اہم کردار ادا کررہی ہے اور یہ ادارہ ملکی
دفاع میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان دشمنوں خصوصاً بھارت،
اسرائیل اور امریکہ کے گٹھ جوڑ کے باوجود پاکستان کا نظریاتی تشخص، ایٹمی
پروگرام اور ایٹمی اثاثے، چین اور ایران کے ساتھ موجود اور بڑھتے ہوئے
پاکستان کے تعلقات پر ابھی تک اگر کوئی کاری ضرب نہیں لگ سکی اور انشاءاللہ
کبھی نہیں لگ سکے گی تو اس کا کریڈٹ آئی ایس آئی کے سرفروشوں کے سر جاتا ہے۔
آئی ایس آئی اپنی کامیابیوں کی داستان چھپا تو سکتی ہے بیان نہیں کرسکتی
مگر پاکستان کے دشمنوں کی آئی ایس آئی کے خلاف کھلی سازشیں ان کے بعض مقامی
ایجنٹوں کا ایمان فروشوں جیسا کردار اور آئی ایس آئی کے کردار اور کارکردگی
کو محدود کرنے کی خواہشات کا برملا اظہار حقیقت طشت از بام کردیتا ہے جو
یہی ہے کہ ایٹمی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نظریاتی تشخص اور جغرافیائی
حدود کو دنیا کی تمام پاکستان دشمن انٹیلی جنس ایجنسیاں آئی ایس آئی کے
ہوتے ہوئے نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔ سچ تو یہ ہے کہ مسلح افواج تو کبھی کبھی
وقت آنے پر دشمن کے چھکے چھڑا دیتی ہیں لیکن پاکستان کی پہلی دفاعی لائن
آئی ایس آئی ہمہ وقت پاکستان دشمنوں کے عزائم، سازشوں، منصوبوں اور حکمت
عملی کو ناکام بنانے کےلئے برسرپیکار رہتی ہے۔ کہتے ہیں کہ ”جو تاریخ بھول
جاتے ہیں ان کا جغرافیہ تبدیل ہوجاتا ہے“ آئی ایس آئی پاکستان دشمنوں کو
کانٹے کی طرح چبھ رہی ہے ۔پاکستانی قوم کے دل اور دعائیں آئی ایس آئی اور
افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ |