عدالتوں میں وافر مقدار میں زیر
سماعت کیسز کی بنیاد پر سائل پہلے ہی سے اس بات پر پریشان ہے کہ عدالتوں سے
ملنے والا انصاف تاخیر کا شکار رہتا ہے اور دیوانی کیسز تو ایک نسل سے شروع
ہوتے ہیں اورتیسری نسل اس کے فیصلے سے مستفید ہوتی ہے قوم اس بات کی
پارلیمنٹ سے امیدوار لگائے بیٹھی تھی کہ پارلیمنٹ نے تو پورے ساڑے چار سال
ایک دوسرے کو آگے لانے اور پیچھے کرنے میں گزار دیئے لوٹ مار کے جاری
منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے صرف اتحادیوں کے اتحاد کو ہی مضبوط کرتے رہے
شاہد اس دفعہ پارلیمنٹ کوئی ایسی قانون سازی کرے گی جس سے انصاف کی تاخیر
میں کمی آسکے مگر اس وقت پوری قوم کو شدید دھچکا لگا جب انہوں نے یہ سناکہ
پارلیمنٹ نے نئی قانون سازی کرتے ہوئے وزیر اعظم سمیت تمام وزراءاور دیگر
سرکاری عہدیداروںکو عدالتی توہین سے استشنیٰ دے دی ہے کسی بھی توہین کے
مرتکب سرکاری عہدیدار کی ضمانت عدالت اسی روز لینے کی پابند ہو گی عدالتی
فیصلہ پر تبصرہ کرنے پرکسی پربھی توہین عدالت لاگوں نہیں ہو گی پتہ چلا کہ
پارلیمنٹ نے قانون سازی بھی کی تو صرف پارلیمان کی اخلاقی ، زبانی ،نفسیاتی
اور سیاسی فاعدے کو تحفظ دینے کیلئے کیلئے ۔یعنی اس قانون سازی کا فائدہ
قوم کے کسی الجھے ہوئے مسئلے کو نہیں پہنچے گابلکہ برسراقتدارحکمران کو اس
کے راستے میں سب بڑی رکاوٹ عدالت کے خوف سے بھی چھٹکارہ مل جائے گا شاہدیہی
وجہ ہے کہ پاکستان کی غالب اکثریت نے اس قانون سازی کو مسترد کرتے ہوئے اس
کو حکومت کی جانب سے عدلیہ کے ہاتھ باندنے کیلئے ایک تازہ ترین اور انوکھی
سازش قرار دیا ہے دیکھیں جو حکمران ذاتی فائدے کے تکمیل اور انا کی تسکین
کیلئے آئین کی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کی طاقت کواپنے گھر کی لونڈی
بنا نے کی کوشش کرتے ہیں درحقیقت ان قوموں کا مہذب معاشرے کی شکل میں زندہ
رہنا اور ملکوں کا زیادہ دیر تک اپنی بنیادوں پر کھڑے رہنا مشکل ہو جاتا ہے
حکمرانوں کی ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں معاشرے کے اندر پیدا ہونے والا
معمولی بگاڑ نہ ختم ہونے والی خاجہ جنگی میں بدل جاتا ہے ان دنو ں ملک جس
آئینی بحران کا شکار ہے اس سے عوام تو اپہلے ہی بدامنی اور بے چینی کی
زندگی گزارنے پرمجبور ہیں ،چاروں اطراف سے صرف گو لیوں کی گونچ سنائی دیتی
ہے پاکستان کے پڑے لکھے نوجوان کو اپنے سامنے روشن کل نظر آنے کی بجائے
بندوق کی اندھی گولی نظر آرہی ہے قوم معاشرے کی جس فضاءمیں سانس لے رہی ہے
اس قدر انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے کے شاہد دنیاکے کسی دوسرے ملک کی مثال
دی جاسکے لیکن اس کے باوجود خدا کا عظیم ترین معجزہ دیکھیں کے قوم اس کے
باوجود زندہ ہے جمہوری نقطہ نظر سے برسراقتدار جماعت کی حکمرانی تو صرف
پانچ سال عرصہ پر محیط ہو گی جبکہ آئین اور قانون کی تو کوئی عمر میں
نہیںہوتی جب جہاں اور جیسے کی بنیاد پر قوموں کی ترقی اورملکی خوشحالی
کیلئے آئین کو توڑنے کی بجائے اس کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور
بد قسمتی سے پاکستان کی جمہوری پارلیمنٹ نے قانون کی مضبوطی کیلئے اقدامات
کرنے کی بجائے آمریت کی عظیم ترین مثال قائم کرتے ہوئے اپنی سیٹوں کی
مضبوطی کیلئے قانون سازی کرنا شروع کر رکھی ہے دیکھئی نہ پہلے ہی آئین کی
حکمرانی کی صورتحال مخدوش ہے ایسے وقت میں اس کی مضبوطی کی ضرورت تھی اور
پارلیمنٹ صدر زرداری کی مضبوطی کیلئے رواں دواں ہیں ایسے میں واقفال حال اس
کو ملک کیلئے اچھا نہیں دیکھ رہے ۔۔۔۔۔۔۔ |