رات کے10بجے میں گھرسے نکلاتھوڑی
ہی دور چوک پر لالہ جی پان شاپ پر پہنچا میں نے لڑکے کو کہا کہ ایک کوک
کھولنا ساتھ ہی بینچ پر بیٹھے بزرگ کے ساتھ بیٹھ گیا میں نے بابا جی سے
سلام و دعا لیا اورکہا باباجی اتنی دیر ہوگئی گھر جا کر آرام کریں باباجی
مسکراتے ہوئے اچھا جی چلے جاتے ہیں میں نے کہاآپ بوتل پی لیں تو کہنے لگے
نہیں بیٹا میں چائے پی چکا ہوں میں نے کہاباباجی آپ موجودہ حکومت سے مطمئن
ہیں تو باباجی نے کہاکون سی حکومت کس کی حکومت شکر ہے اللہ کی ذات بھی ہے
ورنہ یہ موجودہ حکمران ہوں یا سابقہ دورحکومت انہوں نے ہماراجینا حرام کیا
ہوا ہے میری 70سال عمر ہوگئی ہے ہمارا وقت بہت اچھا ہوتا تھا گلی میں
کھیلتا نہ ڈرنہ خوف ۔روپے اتنے نہیں ہوتے تھے لیکن پھر بھی اچھا گزارہ
ہوجاتا تھا کسی جگہ آنے جانے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا اب تو بیٹا ڈر ہی لگا
رہتاہے خرچے اتنے ہوگئے ہیں کہ ہر چیز اپنی پہنچ سے دور ہوگئی ہے ہر چیز
خالص ملتی تھی اب تو ہر چیز دونمبر ہے ہر چیز میں ملاوٹ ہے سب آئل اور گھی
کی پیداوار ہے ہماری نوجوان نسل تباہ ہوگئی ہے غلط راہ روی کا شکار ہوگئے
ہیں کیبل نے بیڑا غرق کردیاہے نوجوان بچیاں اگر گھر میں ہیں تو تو ٹی وی کے
آگے سے اٹھنے کا نام ہی نہیں لیتی طرح طرح کے چینل شروع ہوگئے ہیں مطلب
انسان اپنے آپ کو بھول گیا ہے جو رب سب کچھ دے رہاہے اس کو یاد کرنے کیلئے
ہمارے پاس دس منٹ نہیں ہیں فضول کاموں میں ہم اپنا سارا ٹائم لگا دیتے ہیں
ہمیں اپنے اعمالوں کی سزا مل رہی ہے دوسرا ہمارے حکومت کرنے والے ہی ایسے
ہیں ۔ہماری عوم ایسے لیڈروں کو منتخب کرتی ہے اور آکر اسی عوام کو چھتر
مارتے ہیں یہ سب کیا ہے میں خاموشی سے باباجی کی باتیں سنتا رہا میں نے کہا
باباجی آپ کی سب باتیں ٹھیک ہیں باباجی کہنے لگے ہم پر کوئی یقین نہیں کرتا
ہماری باتیں بچے ایک کان سے سنتے اور دوسرے سے نکال دیتے ہیں میں نے کہا
باباجی جو چیز آپ کے دور میں نہیں تھیں ہمارے پاس ہیں کیبل نہیں تھی
انٹرنیٹ نہیں تھا اب تو وائرلیس کا دور ہے باباجی نے کہا سب ٹھیک ہے مگر ان
چیزوں کا غلط استعمال نہ ہو تو سب ٹھیک ہے باباجی نے کہا اچھا بیٹا میں
چلتاہوں تم بھی جا کر آرام کرو۔میں اور باباجی وہاں سے اٹھے اوراپنے اپنے
گھرآگئے میں نے سوچا باباجی ٹھیک کہتے ہیں ایک بزرگ کو بھی ہم سے شکوہ ہے
ہمیں بزرگوں کے راہ راست پر چلنا چاہیئے میری تمام لیڈران سے درخواست ہے کہ
آﺅ کرپشن ختم کرو ۔مل جل کر کام کرنا سیکھو۔اپنے بڑے بڑے گھر بنانے کی
بجائے غریبوں کی مدد کر وتاکہ کل جب ہماری باری آئے تو ہم اپنے بچوں کے
بچوں کو آپ کی بُری باتوں کی بجائے اچھی باتیں بتاسکیں۔ |