مبشر لقمان نے آخر کار اپنی
’’خود ساختہ چپ ‘‘ کا روزہ وہیں آ کر توڑا ہے ۔ جہاں بیچ چوراہے میں کوئی
’’محب‘‘ان کا بھانڈا پھوڑ گیا ہے۔ جہاں سے سیاہی کی بالٹیاں بھر بھر کر ان
کا ’’اجلا ‘‘کیرئیر داغدار کرنے کی ’’سیاہ ہونی‘‘کاوش کی گئی ہے۔انہوں نے
اپنے تئیس منٹ کی ویڈیو میں یہ راز فاش کرنے کی کوشش کی کہ اب ان پر کوئی
دباؤ نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اپنے چینل سے استعفی دے دیا ہے۔اب وہ ہر بات
کھری کھری کر یں گے۔اور عوام کو سچ سچ بتائیں گے۔کہ اصل بات کیا ہے۔مگر ایک
ماہر مداری کی طرح انہوں نے اپنا ٹائم تو پورا کیا مگر آخر تک وہ ’’کشتہ‘‘سامنے
نہ لاسکے ۔جس کے لئے انہوں نے سارا سٹیج سجایا تھا۔انہوں نے نہ جانے
’’مصروف ‘‘ عوام کے کتنے کروڑمنٹ ضائع کئے ہو نگے۔
منہ میں ہلکے سے تھوک کی ’’پیک ‘‘رکھے’’ٹیک اے بریک ‘‘ کا حکم صادر کرتے
ہوئے وہ نہ جانے کتنے بڑے ’’بریک‘‘ کی جانب بڑھ گئے ہیں۔بہر حال یو ٹیوب پر
نشر ہونے والی ویڈیو میں ان کا گلہ اور منہ خشک ہی محسوس ہوا۔ اپنے پورے
پروگرام کے دوران وہ اپنے پروگرام کی ویڈیو کا ایک بھی’’ ٹوٹا ‘ ‘اپنے حق
میں پیش نہ کر سکے۔اس کی بجائے انہوں نے اپنے ماضی کے پروگراموں سے دو
ویڈیو کے ’’ٹوٹے‘‘ پیش کرکے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کی۔جب کہ اس
کے مقابلے میں مہر بخاری نے دھڑلے سے’’کراس فائر‘‘نہیں بلکہ ’’ڈائریکٹ فائر
‘‘ کرکے توپوں کا رخ اپنی طرف سے موڑ دیا۔انہوں نے کمال ہوشیاری سے اپنے ہی
پروگرام کے کچھ ’’ٹوٹوں ‘‘کو اپنے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کی۔ اپنے
’’کراس فائر ‘‘ کے آخر میں انہوں اپنے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کی بجائے اپنا
’’نیاہ ‘‘ دے دیا۔اور ایک سچے مسلمان کے لئے اس کے بعدشک کی گنجائش ختم ہو
جاتی ہے۔بہرحال اس آخری خطاب کا موقع انہیں اس چینل کا حق بنتا تھا کیونکہ
صدر غلام اسحاق اور وزیر اعظم نواز شریف کی لڑائی میں جب دونوں کو فارغ کیا
گیا تو نواز شریف کو قوم سے خطاب کا ایک بھر پور موقع فراہم کیا گیا۔
کیونکہ بعض اینکر حضرات بھی اپنے آپ کو وزیر اعظم سے کم درجے پر فائز نہیں
پاتے۔
مبشر لقمان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اٹھارہ سو سے دو ہزار کے درمیان
پروگرام کر نٹ افیئرز پر پیش کئے ہیں ۔جو کہ ان کے ان کے خیال میں ایک سے
بڑھ کر ایک تھے۔جب کہ واقفان حال کا کہنا ہے کہ جو ’’پذیرائی ‘‘انہیں چھبیس
منٹ کی آف ائیر ویڈیو سے ملی ہے ۔وہ دو ہزار پروگرام اس کے ’’پاسک ‘‘ بھی
نہیں۔اس چھبیس منٹ کی ویڈیو میں ایک منٹ بھی ایسا نہیں جس کو وہ اپنے حق
میں استعمال کر سکیں۔بلکہ اس میں ایک دو منٹ آن ائیر کے بھی شامل ہیں ۔اپنی
ہی ’’موج‘‘ میں انہیں آن ائیر کی ’’بتی‘‘ بھی نظر نہیں آ سکی۔ویڈیو میں ان
کا ندیدا پن نظر آتا ہے جس میں وہ منہ میں لالچ کا پانی بھرے ملک ریاض سے
مخاطب ہیں۔’’میں تو کہوں گا ۔مجھے تو آج ولا دے کر ہی جائیں ۔میں تو آن
ائیر مانگوں گا۔‘‘اور شائد یہی ’’قبولیت ‘‘ کا وقت تھا۔
اس معاملے میں یہ بھی مقام شکر ہے کہ وہ اس ویڈیو کو ڈاکٹر عامر لیاقت کی
طرح’’ SYNCHRONIZATION‘‘ کی طرف نہیں لے گئے ڈاکٹر عامر نے بڑے پیارے انداز
میں انگلیوں کو منہ کے قریب لاتے ہوئے وضاحت کرنے کی کوشش کی ’’ناظرین میرے
لب کچھ کہہ رہے ہیں اور فیک ویڈیو میں کچھ اور کہلوانے کی کوشش کی جا رہی
ہے‘‘۔ اس میں یہ بھی حقیت ہے کہ ڈبنگ میں کوئی جتنا بھی ماسٹر ہو جائے آواز
اور لہجے کو لمبے عرصہ تک کاپی نہیں کر سکتا۔ ورنہ ملک ریاض حسین کے مکالمے
’’اوہ پتر! میرا ’’پروگرام ‘‘ خراب نہ کریں‘‘اور مہر بخاری کا مکالمہ ’’
عمر ویکھ تے گلاں ویکھ‘‘ان مکالموں کی ڈبنگ تو ویسے بھی مشکل کام ہے۔کیونکہ
ان مکالموں میں جذباتیت کا عنصر غالب ہے۔ورنہ فلموں میں تو ریما کی زیادہ
تر’’ چیخیں ‘‘ بہار بیگم کا کارنامہ ہیں۔
ڈاکٹر عامر لیاقت اسی دھڑلے ’’واپس ‘‘ آ رہے ہیں۔مایا اسی طرح موڈے ہلا ہلا
کر بھنگڑے ڈال رہی ہے۔مایا کے ایک پروگرام میں ایک ’’مائی ‘‘ مایا کی
لکھائی میں لکھا ہوا ایک شعر پڑھ رہی تھی جو کہ باوجود کوشش کے پڑھا نہیں
جا رہا تھا ۔آخر کار اس مائی نے پڑھ کر ہی چھوڑا ۔تندہی اس سے پڑھا نہیں
گیا اس نے چھوڑ دیا۔باد امخالف سے نہ گبھرا اے مایا ۔یہ تو چلتی ہے تجھے
اونچا اڑانے کے لئے۔سبھی بلائے ہوئے سفارشیوں نے واہ واہ کا بازار گرم کر
دیا۔دستی صاحب اسی ایوان میں زیادہ عزت کے ساتھ واپس آ گئے ہیں۔جبکہ بابا
جی کا کہنا ہے۔ پتر! اگر ا پنے گیلانی کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل جائے تو
تم دیکھنا وہ ’’ڈبل لیڈ ‘‘ کے ساتھ واپس آئے گا۔
مبشر لقمان ’’کھری بات ‘‘ سے ’’ بلینک پوائنٹ ‘‘ کی جانب بڑھ گئے ہیں۔یہ
سفر مجھے اس حد تک یقین ہے کہ زیادہ لمبا نہیں ہو گا۔ یہ پاکستانی قوم
ہے۔جسے صبح اٹھ کر یہ پتہ نہیں ہوتا کہ کل کے کھائے ہوئے ’’حکومتی چپل کباب
‘‘ میں نمک کم تھا یا زیادہ۔اسے یہ تک نہیں پتہ ہوتا کہ بجلی کے بحران کے
خلاف جلوسوں میں اسے حکومت لا رہی ہے یا اپوزیشن یا وہ خود ’’ بچہ جمہورا
‘‘ بنا ہر حکم بجا لا رہا ہے۔وہ دن دور نہیں جب کوئی دوسرا چینل آپ کو
’’معاف ‘‘ کر دے گا۔اور آپ منہ میں ہلکی سی تھوک کی پیک رکھے ’’ویل کم بیک
‘‘ کی صدا لگاتے ہوئے وہیں سے سلسلہ شروع کریں گے جہاں سے آپ کے خیال میں
ٹوٹا تھا ۔ |