جس طرح قیام پاکستان کاسہر ادنیا
کے ایک ممتاز قانون دان کے سر ہے جواپنے صادق اورجواں جذبوں کی بدولت
قائداعظم ؒ کہلوائے اورتاریخ کی کتابوں میں زندہ وجاویدہوگئے۔ اس طرح
استحکام پاکستان کیلئے منظم اورموثرکرداراداکرنے کاکریڈٹ بھی قانون دانوں
سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ہمیں بلاشبہ محمدعلی جناحؒ کاپیروکارہونے پرفخر ہے
،آج بھی ان کے افکار سچے پاکستانیوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔قائداعظم ؒ نے
مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے آئین اورقانون کی پاسداری کادرس اوراس
پرزوردیا۔اگر محمدعلی جناح ؒ کوقدرت سے کچھ اورمہلت مل جاتی تووہ پاکستان
کی عدلیہ کواتنامضبوط اورفعال کرجاتے کہ کسی جرنیل کوجمہوریت پرشب خون
مارنے کی جسارت نہ ہوتی اورکوئی سیاستدان اقتدارمیں آنے کے بعد قوم کی
امانت میں خیانت کرنے کاتصور بھی نہ کرتا ۔قائداعظم ؒ فوری انصاف اورکڑے
احتساب کے حامی تھے ۔وہ افراد کی بجائے اداروں کومضبوط بنانے کی بات کرتے
تھے ۔اگرپاکستان کوحقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بناناہے توپھرصدق دل
سے بابائے قوم ؒ کے فرمودات کی پاسداری کرنے کی ضرورت ہے۔آج جولوگ اپنے
اپنے فارمولے پیش کررہے ہیں ان کی بابائے قوم ؒ کے مقابلے میں کوئی حیثیت
نہیں ہے لہٰذا وہ اپنے نام نہاد فارمولے اپنے پاس رکھیں ۔پاکستان کی
بقاءاورپاکستانیوں کی بہبودکاراستہ آئین اورقانون سے ہوکرجاتا ہے۔آزادعدلیہ
سے چوروں ،ڈاکوﺅں اورقومی لٹیروں کاڈرنافطری امر ہے۔قیام پاکستان کی طرح
استحکام پاکستان کیلئے بھی قربانیاں دیناہوں گی اوریہ قربانی صرف وہ دے
سکتا ہے جس کاجینا مرناپاکستان اورپاکستانیوں کے ساتھ ہو۔جوکڑے وقت میں ملک
چھوڑ کربھاگ نہ جائے ۔جس کو اپنے وطن اورہم وطنوں سے زیادہ سوئس بنک میں پڑ
ااپنا سرمایہ عزیزنہ ہو۔دوہری شہریت کااعزاز دوہری شخصیت کے مرض سے زیادہ
خطرناک ہے ۔میرے نزدیک دوملکوں کاشہری بیک وقت مسلم بھی ہے اورغیرمسلم
بھی۔ایک انسان ایک وقت میں دوملکوں یادوقوموں کاوفادار نہیں ہوسکتا۔قرآن
پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے فرماتا ہے''تم پورے پورے اسلام میں داخل
ہوجاﺅ''،لہٰذادوہری شہریت والے یا توپورے پورے پاکستان کے شہری بن جائیں
یاپورے پورے کینیڈا، برطانیہ ،امریکہ ،فرانس ،سپین ،جرمنی ،یونان کے شہری
بن جائیں۔دوغلاپن قابل نفرت ہے،جب شہریوں کومعلوم ہوکہ ان کے پاس دوسراکوئی
آپشن نہیں ہے تووہ اپنے ملک سے اورزیادہ مخلص ہوجاتے ہیں ۔بابائے قوم ؒ نے
قیام پاکستان کیلئے برطانیہ میں اپناسیاسی وسماجی مستقبل قربان کردیا تھا ،اگروہ
چاہتے توبرطانیہ میں مستقل سکونت اختیار کرتے اوروکالت میں خوب نام اوردام
کماتے مگرانہیں شاعر مشرق ؒ کے خطوط اوربرصغیر کے مسلمانوں کی حالت زار نے
جھنجوڑ دیا تھا ،انہوں نے ایک بڑے مقصد کیلئے بڑی قربانی دی اورقیام
پاکستان کاخواب شرمندہ تعبیر کیا۔پاکستان کے لاکھوں وکلاءاپنے قبیلے کے
سرخیل محمدعلی جناحؒ کے نقش قدم پرچلتے ہوئے پاکستان کی مضبوطی،تعمیروترقی
اورآئین وقانون کی حکمرانی کیلئے کوشاں ہیں۔آج پاکستان میں دوردورتک کوئی
قائداعظم ؒ کاثانی نہیں تاہم عوام کی امیدوںاورآرزوﺅں کامحورچیف جسٹس
افتخار محمد چودھری اوران کے جانثارکالے کوٹ والے ہیں جواین آراوکی کوکھ سے
پیداہونیوالی حکومت کے ماورائے آئین اقدامات کیخلاف مزاحمت کی علامت بن
کرابھرے ہیں۔معین قریشی اورشوکت عزیز کے دور کی بدترین کرپشن اورناکام
تجربات کے بعدپاکستان دوہری شہریت رکھنے والے افرادکواقتدارکی باگ ڈوردینے
کامتحمل نہیں ہوسکتا،وہ لوگ جوسات سمندرپار کاروبار کرتے اوران کے بچے وہیں
رہتے اور پڑھتے ہیں انہیں کیا معلوم پاکستان کے عوام کس کرب سے گزررہے ہیں
اورانہیں روزانہ کیا کیا عذاب جھیلناپڑتا ہے ۔یہ لوگ پاکستان میں صرف ٹائم
پاس کرنے اورچھٹیاں گزارنے کیلئے آتے ہیں۔پاکستان میں آنیوالی آفات
اورہمارے ہاں ہونیوالے حادثات کاسامنا صرف ہم لوگ کرتے ہیں ،دوہری شہریت
والے اب پاکستان میں ایک مہمان کی طرح آتے ہیں ۔اتحادی حکومت والے محض اپنے
دوچار حامیوں کاراستہ ہموارکرنے کیلئے دوہری شہریت رکھنے والے افراد کی
الیکشن میں براہ راست شرکت کا قانون ختم کرنے کے درپے ہیں۔رحمن ملک پاکستان
ایک متنازعہ ترین کردارہے ،اسے وزیرداخلہ کی حیثیت سے شہرقائدؒ میں قیام
امن کے حوالے سے کوئی کامیابی ملی اورنہ مشیرداخلہ کی حیثیت سے ملے گی۔رحمن
ملک کاشماران افرادمیں ہوتا ہے جوحکومت کی ناﺅپربوجھ بنے ہوئے ہیں،یہ بوجھ
نہ اتاراگیا تواتحادی حکومت کی ناﺅڈوب جائے گی ۔اگرخدانخواستہ دوہری شہریت
پرپابندی کا قانون ختم ہوگیا توپھر آئندہ کوئی بھی معین قریشی اورشوکت
عزیزاپنی اپنی بغل میں ایک بیگ دبائے پاکستان آئے گااورہمارے ملک سے پیسوں
سے بھرے بیسیوں بریف کیس لے کر اپنے اپنے ملک واپس لوٹ جائے گااور ہم اپنی
محرومیوں کاروناروتے رہ جائیں گے ۔وہ کبھی احتساب کے شکنجے میں نہیں آئیں
گے اورنہ ووٹرز کے سامنے ان کی جوابدہی ہوگی ۔توہین عدالت ترمیمی بل انصاف
پسندججوں کوبلیک میل اوربدنام کرنے اورآزادعدلیہ کویرغمال بنانے کی سازش
کاشاخسانہ ہے۔دوچار کے سوابیشترحکمران اورسیاستدان کرپشن میں ملوث اورایک
دوسرے کے بچاﺅکیلئے متحدہیں لہٰذا ان سے پاکستان میں آزاداورفعال عدلیہ
کاوجودہرگزبرداشت نہیں ہورہا ۔ جہاں حکمرانوں کااپنا مفادہوتا ہے وہ قانون
راتوں رات پارلیمنٹ اورسینیٹ سے پاس ہوجاتا ہے اورصدرزرداری بھی فوری
طورپراس پردستخط کردیتے ہیں مگر عوامی فلاح و بہبودکیلئے قوانین فائلوں کے
بوجھ بوجھ تلے دب جاتے ہیں ۔کوئی سیاسی جماعت عدلیہ کی حمایت میں سڑکوں
پرآئے نہ آئے پاکستان کے غیوروکلاءعدلیہ کی آزادی اورعزت کے دفاع کیلئے
سربکف ہیں ۔فوجی آمرپرویز مشرف بھی باوردی ہونے کے باوجود کالے کوٹ کی طاقت
کے سامنے نہیں ٹھہر پایا تھا تویہ سول آمر کس کھیت کی مولی ہیں۔ |