ممبئی دہشت گردی ‘ بھارت کو
”ہندو راشٹر “ بنانے کےلئے ” را “ کی کامیاب سازش
اپنے آپ کو سیکولر بھارت کہلانے کے باوجود سرزمین ہندوستان میں رہنے والی
اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کر دینے والے بھارت کو ہیمنت کرکرے کا احسان مند ہونا
چاہئے کہ اس نے نہ صرف ہندو دہشت گردوں کا بھیانک چہرہ بے نقاب کر کے ہندوستان
بھر میں ہونے والے بم دھماکوں میں ان غداروں کے ملوث ہونے کے شرمناک راز کو بھی
فاش کردیا جو عسکری حلقوں سے وابستہ رہتے ہوئے بھی بھارت کا تحفظ کرنے کی بجائے
ہندو راشٹر کے قیام کے لئے بھارت کی جڑیں کھوکھلی کررہے ہیں پرگیہ ‘ پانڈے اور
پروہت صرف تین خوفناک دہشت گردوں کا نام نہیں ہے بلکہ ایسے ملک دشمن غداروں کے
نیٹ ورک کے سربراہوں کا نام ہے جس نے پورے بھارت کے ڈھانچہ ہی کوبدل کر رکھ
دینے کا منصوبہ تیار کیا تھا اور اس منصوبے پر عمل درآمد کے لئے اسرائیل سے بھی
مدد حاصل کی گئی تھی۔
یہ جنونی ہندو بھارت کو ” ہندو راشٹر“ بہ الفاظ دیگر صیہونی ریاست بنانا چاہتے
تھے اور اس مقصد کے لئے کم ازکم 57 اہم شخصیات کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا تھا
وہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے ابتدائی طور پر بھارت کے مختلف حساس علاقوںمیں بم
دھماکے کر کے سنسنی اور افراتفری پیدا کرنا چاہتے تھے اور حکومت وعوام کا رخ
”مسلم دہشت گردوں“ کی فرضی تنظیموں کی طرف موڑ کر رکھنا چاہتے تھے۔ اس مقصد میں
وہ بہت حد تک کامیاب بھی رہے اور بھارتی پولیس‘ بھارتی حکومت اور میڈیا نے بھی
مسلم دشمنی میں ہر دہشت گردانہ حملوں کا سہرا کسی نہ کسی مسلم تنظیم کے سر
باندھنے کی کوشش کی۔ بھارت کی پولیس اور خفیہ محکمہ کو اس بات کی مہک تو لگ
جاتی ہے کہ فلاں دھماکہ میں فلاں مسلم تنظیم کا ہاتھ ہے اور اس کا تعلق فلاں
ملک سے ہے حتیٰ کہ اس سائیکل اور فون سے پور ا پورا سراغ مل جاتا ہے کہ اس دہشت
گردانہ حملہ میں کون کون معاون ہے لیکن اس کو فوجی محکمہ میں بیٹھ کر دہشت
گردانہ کارروائیوں کا منصوبہ بنانے والے اور نیٹ ورک چلانے والے اعلیٰ فوجی
افسر پروہت کی سرگرمیوں کی کوئی بھنک کیوں نہیںملی؟
سادھو سنتوں اور مہانتوں کے بھیس میں ملک و قوم کے خلاف انتہائی بھیانک سازش
کرنے والوں کا پتہ کیوں نہیں چلا؟
اس سے تو یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ بھارت میں ہونے والی اس ہندو دہشتگردی اور
مسلمانوں سمیت بھارت کے خلاف رچائی جانے والی اس سازش کے ڈانڈے جہاں ایک جانب
بھارت کے عسکری حلقوں اور انٹیلی جنس ایجنسی ”را “ سے ملتے ہیں وہیں اس سازش کو
حکومتی حلقوں اور برسرِ اقتدار جماعت کی بھی سرپرستی حاصل رہی ‘ ساتھ ہی بھارتی
میڈیا بھی اس سازش میں مکمل طور پر شریک کار ہے ۔ جس نے ہر لمحہ ہندو جنونیت کو
مسلم دہشتگردی کا نام دے کر بھارت میں مقیم اقلیتوں کو بھارت دشمن ثابت کرنے کی
کوشش کی اور ان کے خلاف عوام غیض و غضب کے ذریعے ظلم و بربریت کو فروغ دیا ۔
خبروں کے مطابق ابھینو بھارت کے بانی صدر اور مالیگاؤں بم دھماکوں کے ذمہ
دارکرنل پروہت نے 2007ء میں اجمیر کی درگاہ کے علاوہ اڑیسہ اور کرناٹک میں بھی
بم دھماکے کروائے تھے۔ پروہت نے57 ایسے مشہور لوگوں کے نام اپنی ہٹ لسٹ میں
شامل کئے تھے جن کے بارے میں انہیں خطرہ تھا کہ یہ لوگ ہندوستان کو” آریہ ورت“
بنانے کی راہ میں حائل ہوسکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا نام لیپ ٹاپ میں کوڈ ورڈ میں
استعمال ہوا ہے اس کے بموجب اس ہٹ لسٹ کی فہرست میں سونیا گاندھی ‘ایم ایف حسین
‘ لالو پرساد یادیو‘ سیتا رام پیچوری ‘ اے پی ترپاٹھی کے نام ملے ہیں۔ بھارت کو
ہندو راشٹر میںتبدیل کرنے کے لئے دہشت گردانہ کارروائیوں کا سہارا لینے کے
منصوبہ کو بے نقاب کرنے لئے اے ٹی ایس نے جس ملزم کو سرکاری گواہ بنایا ہے اس
نے 26 جنوری2007ء کو فرید آباد میں ہونے والی ایک میٹنگ میں بھی شرکت کی تھی۔
یہ میٹنگ سوامی دیانند پانڈے نے بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں آرایس ایس کے پرچارک
راجیشور سنگھ ‘ ہندو مہاسبھا کے رکن ایودھیا پرساد ترپاٹھی‘ وشوا ہندو پریشد کے
لیڈر بی ایل شرما سمیت کرنل پرساد پروہت‘ سوامی دیانند پانڈے ‘ میجر اپادھیائے‘
سمیر کلکرنی ‘ سدھاکر چترویدی بھی حاضر تھے۔ خبر کے مطابق اس میٹنگ میں کرنل
پروہت نے” ابھینو بھارت“ کا دستور پڑھ کر سنایا اور آریہ ورت ابھینو بھارت
سرکار کے قیام کا بلیو پرنٹ بھی پیش کیا۔ اس میٹنگ میں شریک سرکاری گواہ نے کہا
کہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے اس کی تھائی لینڈ اور اسرائیل سے بات چیت جاری ہے۔
دیانندپانڈے کے لیپ ٹاپ سے اس میٹنگ کی جو آڈیو ریکارڈنگ دستیاب ہوئی ہے اس میں
کرنل پروہت نے بتایا کہ مسلح آریہ ورت حکومت کے قیام کے لئے اس نے اسرائیل سے
مدد طلب کی ہے اوراسرائیل ہتھیار فراہم کرنے کے لئے تیارہے۔
مالیگاؤں بم دھماکوں سے بے نقاب ہندودہشت گردی اور اس کے پیچھے پوشیدہ ”را “ کا
ہاتھ وقت گزرنے کے ساتھ مزید خوفناک چہرہ اختیار کرتا جارہا ہے ۔ مہاراشٹر کی
انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے ذرائع کے مطابق ہندوستان آرمی کے لیفٹننٹ کرنل سری
کانت پرساد پروہت کا مالیگاؤں دھماکوں کے علاوہ اجمیر اور اڑیسہ سمیت دیگر
دھماکوں میں بھی ہاتھ ہوسکتا ہے اس سلسلے میں کرنل پروہت کا یہ منصوبہ بھی
سامنے آیا ہے کہ اس نے دہلی کے قطب مینار کو بھی بم دھماکے کے ذریعے منہدم کرنے
کی منصوبہ سازی کی تھی ۔
بھارت میں ہونے والے مختلف بم دھماکوں اور دہشتگردی کے حوالے سے بھارت کا
سنجیدہ فکر طبقہ ان کاروائیوں کو مسلمانوں سے منسوب کرنے کی بجائے غیر
جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتا رہا ہے مگر بھارتی حکومت ‘ ایجنسیوں اور
اداروں نے ہمیشہ اس سنجیدہ فکر طبقے کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے تحقیقات
کا رخ ہمیشہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کی جانب رکھا جس سے یہ ثابت ہوتا
ہے کہ بھارتی حکومت اور اداروں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ بھارت میں ہونے
والی دہشت گردی کے اصل اسباب ‘ محرکات اور شخصیات پر پردہ دال کر مسلمانوں کے
خلاف فضا سازی کی جائے جو اس شبہ کو تقویت دیتی ہے کہ اس قسم کی تمام دہشتگردی
کو بھارتی حکومت ‘ بر سرِاقتدار پارٹی اور ”را“ کی سرپرستی حاصل ہے اور وقت کے
ساتھ ساتھ یہ تمام شکوک و شبہات آہستہ آہستہ درست ثابت ہورہے ہیں
بتایا جارہا ہے کہ دھماکوں کو انجام دینے کے لئے معصوم صورت سادھوی پرگیہ ‘ تلک
دھاری دیانند پانڈے اور بلاسٹ ماسٹر مائنڈ پروہت نے اسرائیل سے مدد حاصل کی تھی
اور انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان تنظیموں کو اس سرزمین پر اپنا
دفتر کھولنے کی اجازت دے اگرچہ اسرائیل نے اس مطالبہ کو تو قبول نہیں کیا لیکن
اس نے ان بھگوا تنظیموں کی مدد کی۔ اس سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارتی
انٹیلی جنس ”را “ نے ان دہشتگرد تنظیموں کی اسرائیل تک رسائی میں معاونت کی
کیونکہ سرکاری اور انٹیلی جنس سرپرستی کے بغیر یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کی جنونی
تنظیمیں اسرائیل جیسے ملک تک رسائی حاصل کر کے اس سے امداد وصول کرنے میں
کامیاب ہوجاتیں
ایک خبر تو یہ بھی ہے کہ 26نومبر کو ممبئی کے ہوٹل تاج اور اوبیرائے ہوٹل میں
چھپے ہوئے دہشت گردوں نے لینڈ لائن کے ذریعہ امریکہ میں 70سے زائد مرتبہ فون
کیا تھا لیکن بھارتی سرکار ‘ تحقیقاتی اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسی نے اس
سنسنی خیز خبر کو دبا دیا اور ان حملوں کا الزام سب سے پہلے بھارتی میڈیا نے
پاکستان پر عائد کیا اور اس کے تمام بھارتی حلقوں کی جانب سے اس بات پر اصرار
بڑھتا گیا کہ ان حملوں میں پاکستان ملوث ہے ۔ گوکہ امریکی دباؤ اور رچرڈ
ہالبروک کے دورہ پاکستان کے بعد پاکستان میں ان حملوں کی جزوی منصوبہ بندی
پاکستان میں ہونے کی تصدیق تو ضرور کردی ہے مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ
اس میں پاکستان ملوث ہے بلکہ پاکستان نے اپنے اقرار نامے میں یہ سوال بھی یقینا
اٹھایا ہے کہ بھارت ممبئی دہشتگردی میں ملوث مقامی قوتوں کو بے نقاب کرے تب ہی
اس کی درست سمت میں تفتیش و تحقیق ممکن ہوسکے گی اور ہمیں یقین ہے کہ اگر درست
سمت میں تفتیش کی گئی تو اس کے پیچھے بھی وہیں قوتیں پوشیدہ پائی جائیں گی جن
کا تعلق مالیگاؤں بم دھماکوں‘ سمجھوتہ ایکسپریس اور بھارت کو ”ہندو راشٹر “
بنانے کے لئے اسرائیل کی امداد حاصل کرنے سے ہے ۔
مالیگاؤں بم دھماکہ کی انکوائری اتنی دھماکہ خیز ثابت ہوئی کہ بھارت میں انجام
دی جانے والی ہندو دہشت گردی کے کئی نیٹ ورکس کا پردہ فاش ہوچکا ہے اور
مہاراشٹر‘ گجرات ‘ مدھیہ پردیش ‘ اتر پردیش اور راجستھان میں ان کے سرگرم ہونے
کی باتیں سامنے آئی تھیں لیکن ہر بم دھماکہ کا بھارت نے مسلمانوں سے رشتہ جوڑ
کر نہ صرف اپنی ذمہ داری سے غفلت برتی بلکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور
تشدد بھڑکانے میں مدد کی۔ ہندو دہشت گردی کا اصلی چہرہ بے نقاب کئے جانے سے
بچنے کے لئے کرکرے کو راستے سے ہٹایا گیا لیکن اس سے کیا ہوتا ہے جو چپ رہے گی
زبان خنجر لہو پکارے گا آستیں کا۔ یہ سچ ہے کہ ابھی ہندو دہشت گردی کی جڑ تک
پہنچنے میں رکاوٹیں ہونگی اور اس کے تعلق سے بڑی مچھلیاں زد میں نہیں آپائی ہیں
جس سے پتہ چل سکے کہ تلوار‘ ترشول اور لٹھ بازی سے بم سازی اوردہشت گردی تک کس
کا کیا رول رہا ہے۔افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ ممبئی بم دھماکوں اور بدترین
دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارتی حکومت اور خاص طور پر وزیر خارجہ پرنب مکھرجی
نے برسرِعام خود کو پاکستان کا دشمن ثابت کرتے ہوئے ہر سطح و محاذ پر پاکستان
کو نقصان پہنچانے کی جو کوشش کی ہے اس سے سفارتی سطح پر تو بھارت کو چند بڑی
کامیابیاں یقینا حاصل ہوگئی ہیں لیکن کرکرے کی موت سے سیکولر بھارت کے پردے میں
چھپے ہندوانہ تشدد اور اس تشدد کو حاصل سرکاری و”را“ کی سرپرستی پر سے بھی نقاب
اترنا شروع ہوگیا ہے جبکہ بھارتی انٹیلی جنس اور سرکار کا مسلم دشمن کردار اور
سیکولر بھارت کو ”ہندو راشٹر “ میں تبدیل کرنے کا خواب خود بھارت کو اسرائیل کی
طرح شکست و ریخت کے دلدل کی جانب دھکیل رہا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ
موجودہ بھارتی سرکار اور خود بھارت کی عسکری قیادت سمیت اس کی انٹیلی جنس
ایجنسی اپنے ہی ملک کے خلاف سازشوں کے ذریعے اس کی سالمیت سے کھیل رہی ہیں۔
کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں ہے کہ یہ نام نہاد سادھوی ‘ پانڈے اور پروہت پورے
ملک کا ڈھانچہ بدل کر بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کا منصوبہ تیار کررہے ہوں
اوراس مقصد کے حصول کے لئے بدنام زمانہ غاصب حکومت اسرائیل سے مدد حاصل کی
جارہی ہو اور حکومت و بھارتی انٹیلی جنس کو اس کی خبر تک نہ ہو اور پھر حقائق
منظر عام پر آنے کے بعد بھارتی حکومت اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ان سازشی
عناصر کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے ممبئی دہشت گردی کا سہارا لے کر بھارت کو
ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کی سازش کا راز فاش کرنے والے فرض شناس ومحب وطن اے
ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے کے مبینہ قتل کے ذریعے اس سازش کو بے نقاب ہونے سے
روکنے کی کوشش کرتی ہیں جو یقینا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ بھارت کو ہندو راشٹر
میں تبدیل کرنے کے منصوبے اور اس کے لئے اسرائیل کی مدد کے حصول میں بھارتی
سرکار ‘ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی اور حزب اقتدار پارٹی بھی سادھوی پرگیہ ٹھاکر
‘ پانڈے اور کرنل پروہت کے ساتھ مکمل طور پر شریک ہیں اور خود بھارت سرکار اور
اس کی اپنی انٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گردی کے ذریعے بھارت میں مقیم اقلیتوں اور
بالخصوص مسلمانوں کے خلاف عوامی رائے عامہ اور فضا سازگار کرنے کی کوشش کررہی
ہیں تاکہ بھارت کو ”ہندو راشٹر “ میں تبدیل کرنے کے منصوبے کو جلد سے جلد عملی
جامع پہنایا جاسکے اور اس سازش کی تکمیل میں انہیں عوام کی بھرپور تائید و
حمایت حاصل ہو جبکہ ممبئی دہشت گردی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد
ایک جانب پاکستان کے خلاف عالمی دباؤ میں اضافہ کرنا اور دوسری جانب دنیا کی
نگاہیں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں اور مسلمانوں کے قتل عام
سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ ”ہندو راشٹر “ کی تکمیل کے لئے عوامی رائے عامہ ہموار
کرنا ہے ‘ ہوسکتا ہے کہ اس منصوبے کی جزوی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی ہو
مگر یہ بھی تو ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے کئی جرائم پیشہ گروہوں اور تنظیموں
کو ”را “ کی سرپرستی حاصل ہے اور ایسی ہی کسی تنظیم کو استعمال کرتے ہوئے اس نے
دہشت گردی کی اس واردات کی منصوبہ بندی پاکستان میں کرائی ہو لیکن یہ ایک مسلمہ
حقیقت ہے کہ ممبئی دہشت سے نہ تو پاکستان ‘ نہ پاکستانی عوام اور نہ ہی
پاکستانی سرکار و ایجنسیوں کا دور کا بھی کوئی واسطہ ہے بلکہ یہ مکمل طور پر
”را“ کا منصوبہ ہے جس نے اسے بڑی کامیابی سے عملی جامعہ پہنایا اور وہ تمام
مقاصد حاصل کے جو ”ہندو راشٹر “ کے قیام کے لئے اس کی ضرورت ہیں ۔ |