مزید انتظار کیجئے

بحیثیت محکوم قوم اعتراض اس پہ نہیں کہ نیٹو سپلائی دوبارہ کیوں کھولی گئی نہ ہی اس پہ اعتراض ہے کہ نیٹو سپلائی دوبارہ کھول کر سلالہ چیک پوسٹ کے شہداءکی قربانیوں کو پس پشت ڈال دیا گیااو ر نہ ہی اس پہ اعتراض ہے کہ معصوم جانوں کو ایک بار پھر ڈرون حملوں کی صورت میں لقمہ اجل بننا پڑے گا۔اعتراض ہے تو صرف اس بات پہ کہ اتنا عرصہ نیٹو سپلائی کیوں بند کی گئی ؟؟اتنا عرصہ کیوں سلالہ چیک پوسٹ کے شہداءکی قربانیوں کی غیرت آڑے آئی رہی ؟؟اتنا عرصہ معصوم جانوں کو کیوں ڈرون حملوں سے محفوظ رکھا گیا۔ہنسی مذاق میں کی جانے والی ”سوری “ پہ ہی سب کچھ بھلانا تھا تو پھر چھے سات ماہ جھوٹی غیرت اور جھوٹی انا کا ڈرامہ رچانے کا کیا فائدہ ہوا ؟؟اس ماہ باضابطہ کھولی گئی نیٹو سپلائی کے اگلے روز ہی امریکی ڈرون طیاروں نے میران شاہ کی تحصیل دتہ خیل کے سرحدی گاﺅں سیدگی میں ایک مکا ن پر دو میزائل داغے جس سے 5 افراد ہلاک اور3 زخمی ہوگئے۔عوام کی جان و مال سے بے پرواہ عوامی حکومت کا ایک خاصہ ےہ بھی ہے کہ جہاں ڈرون حملہ ہوجائے وہ علاقہ پاکستانی امدادی ٹیموں کےلئے ” نو گو ایریا “ بن جاتا ہے لہذا اس ایریا کے مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ڈرون حملوں میں ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کےلئے امدادی کاروائیاں کرتے ہیں ۔میران شاہ میں بھی یہی امداد باہمی کا سلسلہ جاری تھااور ان8 افراد کومقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت امداد باہمی پہنچارہے تھے کہ اسی دوران امریکی ڈرون طیاروں نے دوسرا حملہ کر کے 16 مزید افراد کو جاں بحق اور 20 سے زائد افراد کو شدید زخمی کر دیا اس طرح 21 افراد جاں بحق اور25 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ ہلا ک و زخمی ہونے والے افراد کس سے انصاف مانگیں ؟؟ پاکستان سے جس نے انکی ہلاکت کےلئے نیٹو کو سپلائی بحال کی ےا امریکہ سے جو دنیا کا سب سے بڑا منصف بنا ہوا ہے؟؟

امریکی نیوز چینلCNN کے مطابق پاکستان میں ہونے والے امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں میں کوئی بھی بے گناہ شہری نہیں مارا گیا جبکہ نیٹو سپلائی کھولے جانے کے فوراً بعد ہونے والے ڈرون حملوں کے بارے میں مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نےBBC کو بتایا کہ ڈرون حملے مقامی طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر کے جنگجوﺅں کے زیر استعمال ایک کمپاﺅنڈ پر کئے گئے جس سے کمپاﺅنڈ تباہ ہوگیا جبکہ غیر جانبدار ذرائع کے مطابق ان حملوں میں مقامی جنگجوﺅں کے ساتھ ساتھ مقامی بے گناہ افراد بھی جاں بحق و زخمی ہوئے ۔ CNN کے یک طرفہ بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے امریکی جریدے ” دی اٹلانٹک “ نے کہا کہ یہ اعداد و شمار امریکی تھنک ٹینک ”نیوامریکن فاﺅنڈیشن “سے لیے گئے ہیں جو صرف اخباری رپورٹس کی بنیاد پر یہ اعدادو شمار تیار کرتا ہے اسکا اپنا کوئی بھی مستند ذریعہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں موجود نہیں اور اکثر اخباری رپورٹس میں بہت زیادہ تضاد پایا جاتا ہے ۔امریکی جریدے ” دی اٹلانٹک “ نے بعض مثالیں بھی دی ہیں جبکہ جریدے کے مطابق 2009میں163،2010 میں40، جبکہ2011میں 26 معصوم شہری امریکی ڈرون طیاروں کے حملوں کی بھینٹ چڑھے اورسینکڑوں بے گناہ افراد زخمی ہوئے ۔

نیٹو سپلائی بحال ہونے اور پہلے ہی حملے میں پاکستانی معصوم شہریوں کی جان سے کھیلنے کے بعد امریکہ کی طرف سے نیٹو سپلائی کی بحالی کا خیر مقدم کیا گیا ہے ۔BBC کے مطابق نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع لیون پینٹا نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پینٹا گون کے ترجمان جان کربی نے میڈیا کو بتاےا کہ نیٹو سپلائی کھلنے کی بدولت امریکہ کو ہر ماہ 70سے 100 ملین ڈالر تک بچت ہوگی ےقیناً ےہ بچت امریکہ مسلمانوں کے خلاف ہی استعمال کرے گا لہذا پاکستانی عوام نیٹو رسد کے دوبارہ کھلنے سے شدید مشتعل ہیں اور حکومت سے بارہا مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ےہ سپلائی دوبارہ بند کی جائے ۔نیٹو سپلائی بحال ہونے کے بعد دفاع پاکستان کونسل کی پہلی لانگ مارچ اسلام آباد ڈی چوک میں پہنچ کر ختم ہو گئی جبکہ دوسری لانگ مارچ چند دن پہلے جماعت اسلامی کے ساتھ باب خیبر پر ختم ہوئے ۔ان لانگ مارچ کا مشترکہ اعلامیہ ےہی تھا کہ نیٹو سپلائی اور ڈرون حملے بند کروانے ہیں ۔جبکہ حکومت مسلسل امریکہ سے تعلقات ” بہتر سے بہتر “ بنانے کے چکر میں مصروف ہے۔ حکومت ان لانگ مارچ سے بالکل ٹس سے مس نہیں ہوئی جس کا واضح ثبوت ہمیں اسی سے ملتا ہے کہ حکومت نے اس لانگ مارچ کو روکنے کےلئے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ بھی حائل نہیں کی ۔ حالانکہ ایک جمہوری حکومت کے لئے جمہور ہی اہم ہوتے ہیں جمہور کی جان و مال اور فلاح و بہبود جمہوری حکومت کا پہلا اور اہم ترین فریضہ ہوتا ہے مگر موجودہ جمہوری حکومت کا جمہور کی فلاح و بہبود اور جان و مال سے دور کا تعلق بھی دکھائی نہیں دیتا ہے لہذا ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی سے پاکستان جمہور کو کیا نقصان و فائدہ ہے اس سے موجودہ جمہوری حکومت کو کوئی سروکار نہیں ۔جمہوری حکومت کی جمہور سے بے پروائی کوئی آج کل کی بات نہیں ہے چار سال سے زائد کا عرصہ اس بے پروائی میں گزر چکا ہے لیکن لانگ مارچ والوں کو غالباً ےہ بے پروائی اسی سال محسوس ہوئی ہے جس پر ہنگامہ بپا ہے اور جو ں جوں الیکشن کی آمد آمد ہے حکومت خلاف تحریکیں بھی شدت و حِدت پکڑنے لگی ہیں جن میں ایک ےہ لانگ مارچ بھی شامل ہے حالانکہ جن ایشوز پر ےہ لانگ مارچ کی جا رہی ہے ےہ ایشوز مشرف دور میں ہی شروع ہوگئے تھے تب اگر لانگ مارچ کی جاتی تو کچھ افادہ بھی ہوتا مگر اب چند ووٹوں کے علاوہ کچھ خاص افادہ ناممکن نظر آتا ہے۔ان تمام حالات میں کوئی کےسے نیٹو سپلائی اور ڈرون حملے رکواتا ہے یہ اب الیکشن کے بعد ہی پتہ چلے گالہذا مزید انتظار کیجئے۔۔
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 86102 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.