ہزارہ جسے نواز لیگ کا گڑھ سمجھا
جاتا تھا لیکن پھر اس ڈویژن کے ساتھ میاں نواز شریف کی خود فراموشی سے یہاں
اس جماعت کی ساکھ کافی متاثر ہوئی ۔ ہزارہ کے تمام اضلاع میں نواز لیگ کی
ساکھ دوبارہ بحال کرنے کے لیئے مرکزی اور صوبائی قائدین مسلسل جدوجہد کرتے
رہے ہیں مگر اب ن لیگ ہزارہ میں جان لیوا اختلافات اور دھڑے بندیاں کھل کر
سامنے آ گئی ہیں بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ کیپٹن (ر) صفدر اور
صوبائی قائدین کے درمیان ایک عرصہ سے جاری سرد جنگ اب اوپن وار میں تبدیل
ہو چکی ہے۔ ضلع مانسہرہ میں نظریاتی کارکنوں اور کیپٹن (ر) صفدر کے
اختلافات پر مضافاتی علاقہ بفہ میں صالح محمد خان کی رہائشگاہ پر ضلعی صدر
حاجی اسلم خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ن لیگ کے صوبائی صدر پیر
صابر شاہ اور مرکزی رہنماءسردار مہتاب احمد خان عباسی کی شرکت پر کیپٹن (ر)
صفدر نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے مانسہرہ میں یوتھ کنونشن منعقد کروایا جس
میں کھل کر دونوں رہنماﺅں کو ٹارگٹ کرتے ہوئے انہیں پارٹی کا میر جعفر اور
میر صادق قرار دے دیا۔ یوں ضلع مانسہرہ سے پارٹی کے اندر شروع ہونے والے
اختلافات نے صوبائی اور مرکزی سطح پر پہنچ کر پارٹی کو نئی آزمائش سے دوچار
کر دیا ہے۔
انتخابات کا اعلان ہونے سے قبل ہی ملک کے دیگر حصوں کی طرح مانسہرہ میں بھی
انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ق لیگ کے سردار محمد یوسف، نواز لیگ کے کیپٹن
(ر) صفدر جبکہ تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی جوڑ توڑ کی سیاست میں مصروف
ہیں۔ کیپٹن (ر) صفدر جن کا تعلق مانسہرہ سے ہے لیکن پارٹی نے انہیں پنجاب
سے ضمنی الیکشن میں کامیاب کرا کر پارلیمنٹ تک پہنچایا۔ خود کیپٹن (ر) صفدر
بھی یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں پنجاب سے ایم این اے بنوانے میں چوہدری نثار کا
اہم کردار رہا ہے مگر ہر بار ایسا ممکن نہیں ہو سکتا بلکہ انہیں خود بھی
اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا پڑے گا اوراس کے لیئے آبائی ضلع سے ہی سیاسی جدوجہد
شروع کرنا پڑے گی۔یہی وجہ ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر نہ صرف مانسہرہ بلکہ ہزارہ
بھر میں اپنا سیاسی اثرورسوخ بڑھانے اور ن لیگ کی سیاست کو اپنے زیر اثر
رکھنے کی تگ و دو میں مصروف دکھائی دیتے ہیں جو یقینا ہری پور سے تعلق
رکھنے والے پارٹی کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ اور ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے
والے قومی اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سردار مہتاب خان عباسی کے لیئے
ناگوار ہے کیونکہ دونوں رہنماءایک لمبے عرصے سے پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں
اور سمجھتے ہیں کہ کیپٹن (ر) صفدر میاں نواز شریف کا داماد ہونے کا فائدہ
اُٹھا کر ہزارہ کی سیاست میں نظریاتی عہدیداروں اور کارکنوں کا کردار ختم
کرکے تمام فیصلے اپنی مرضی و منشاءکے تابع کرنا چاہتے ہیں۔
ہزارہ کی سیاست میں اثرورسوخ بڑھانا یقینا کیپٹن (ر) صفدر کا حق ہے لیکن
ایسی صورت میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانا قطعاً جائز نہیں ہے۔
کیپٹن (ر) صفدر کو یہ جان لینا چاہئے کہ جب وہ مشرف دور میں ملک چھوڑ کر
جدہ چلے گئے تھے تو یہی پیر صابر شاہ اور مہتاب عباسی تھے کہ جنہوں نے مشکل
وقت میں نہ صرف پارٹی کو سہارا دیا بلکہ اسے فعال بنانے میں بھی اہم کردار
ادا کیا۔ ایک ایسے وقت میں جب ہر اُمیدوار کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ صوبائی
اور مرکزی قیادت اُس کے جلسوں میں شرکت کرے تاکہ اُسے ووٹروں کی ہمدردیاں
حاصل ہوں مگر کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی توپوں کا رُخ پارٹی کی ہی طرف موڑ لیا
ہے۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ مانسہرہ میں ن لیگ کے نظریاتی کارکن اور قائدین
کیپٹن (ر) صفدر کی پالیسیوں سے سخت نالاں دکھائی دیتے ہیں اور یہ گلہ کرتے
ہیں کہ مانسہرہ میں ن لیگ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے میں کیپٹن (ر) صفدر کا
بہت بڑا کردار ہے۔ فیض محمد خان کی وفات کے بعد حلقہ این اے اکیس کے ضمنی
الیکشن میں ن لیگ کے اُمیدوار کو بڑی بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی
کئی وجوہات تھیں جن میں ایک وجہ میاں صاحب کا اپنے داماد کیپٹن (ر) صفدر کے
بھائی کو ٹکٹ دینا تھا۔ خود پارٹی کے اندر بھی یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ
کیپٹن (ر) صفدر کا ہزارہ میں کوئی سیاسی بیک گراﺅنڈ نہیں بلکہ عوام انہیں
صرف میاں صاحب کے داماد کے طور پر جانتی ہے۔
کیپٹن (ر) صفدر ایک عرصہ سے ہزارہ میں اپنا سیاسی اثرورسوخ بڑھانے میں
مصروف ہیں۔ اپنے گھرانے کو سیاسی گھرانہ ثابت کرنے کے لیئے اپنے بھائی حاجی
طاہر کو پہلے ناظم اور پھر دو دفعہ ممبر قومی اسمبلی کے طور پر متعارف کروا
چکے ہیں مگر اب تک ہر کوشش ناکام ثابت ہوئی ہے جبکہ آئندہ انتخابات میں
مانسہرہ کے دونوں حلقوں سے اپنے بھائی اور گروپ کی کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی
کا زور لگا رہے ہیں ۔ ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ نظریاتی کارکن کیپٹن (ر)
صفدر سے سخت مایوس ہیں کیونکہ انہوں نے نواز لیگ کے نظریاتی کارکنوں اور
عہدیداروں کے بجائے اپنے من پسند افراد کو نوازنا شروع کر دیا ہے۔ مسلم لیگ
ن کے ضلعی صدر حاجی اسلم خان کے مقابلے میں سجاد پراچہ اور بابر سلیم کے
مقابلے میں سردار ظہور کو متعارف کرانا بھی کیپٹن (ر) صفدر کی سیاسی حکمت
عملی ہے ۔ گزشتہ انتخابات میں ایبٹ آباد کے حلقہ پی ایف چھیالیس سے مضبوط
اُمیدوار ایوب آفریدی بھی کیپٹن (ر) صفدر اور سردار مہتاب کی چپقلش کی وجہ
سے ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہاجبکہ اب پھر کیپٹن (ر) صفدر نے آئندہ عام
انتخابات کیلئے ایبٹ آباد کے حلقہ پی ایف اڑتالیس میں ٹکٹ کسی سردار اور
عباسی کو دینے کے بجائے غریب کو دینے کا اعلان کرکے پارٹی میں ہلچل مچا دی
ہے۔
ورکرز کنونشن سے کیپٹن (ر) صفدر کے خطاب میں ہزارہ سے تعلق رکھنے والے
پارٹی کے صوبائی اور مرکزی قائدین کو میر جعفر اور میر صادق قرار دینے پر
ہزارہ بھر کے لیگی سراپا احتجاج ہیں جبکہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کیپٹن
(ر) صفدر کے الزامات کے بعد کئی صوبائی اور مرکزی قائدین نے پارٹی سے
مستعفی ہونے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے لیکن وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے فیصلے
کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ اس پر کیا ایکشن لیتی ہے۔ کیپٹن صفدر نے سردار
مہتاب عباسی اور پیر صابر شاہ کو پارٹی کا غدار قرار دے کر یقینا میاں صاحب
کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اب ایک طرف میاں نواز شریف کا داماد ہے جبکہ
دوسری طرف قربانیاں دینے والے نظریاتی کارکن اور عہدیدار ہیں۔ نظریاتی
کارکن اور عہدیدار مسلسل یہ الزام لگا رہے ہیں کہ کیپٹن صفدر میاں نواز
شریف کا داماد ہونے کا ناجائز فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور ہزارہ میں دیگر
لیگیوں کو پیچھے دھکیل کر فیصلوں کا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے
ہیں۔اگر ن لیگ کو ہزارہ سے آئندہ کا الیکشن جیتنا ہے تو پھر اسے پارٹی پر
سے داماد لیگ کا داغ مٹانے کےلئے نئے سرے سے ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔ |