وزیرِاعظم راجہ پرویزاشرف صاحب
نے جب گیلانی صاحب کی نااہلی کے بعد اقتدارسنبھالاتو اُنہوں نے جوسب سے
پہلی میٹنگ بلائی اس میں توانائی بحران کوہی زیرِ بحث لایاگیا اورجلدازجلد
قوم کولوڈشیڈنگ سے نجات کی نویدسنائی گئی اور پھرپوری قوم نے دیکھاکہ راجہ
صاحب نے چندہی دنوںمیں اپنے گھرکولوڈشیڈنگ سے مثتثنیٰ قراردے کراس مشن
کوپوراکردیاہے جس پر وہ بے شک مبارکباد کے مستحق ہیں میری اس بات سے جن
دوستوں کواعتراض ہے تومیں اس کی وضاحت یوں کروں گا کہ ہمارے معززرہنماؤں کے
نزدیک اُن کااپناخوشحال ہونا قوم کی خوشحالی کی علامت ہے اور چوں کہ ان
وزراءکو حاصل سہولیات یاوسائل کے باعث اُن تکالیف وپریشانیوں کا سامنا نہیں
کرناپڑتا جن سے عوام دوچارہیں اس لئے انہیں ہمیشہ سب اچھا ہی نظرآتاہے یہی
وجہ ہے کہ حکومتی جیالے وزراءآئے روزٹاک شوز پر یہ تاثردیتے نظرآتے ہیں کہ
جیسے ملک میں کوئی مسئلہ ہی نہ ہو ،بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ صرف اخبارات کی
حدتک ہو الغرض ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوںیہ سب بیانات اس
تلخ حقیقت کی واضح غمازی کررہے ہیں کہ ملک پر قابض اس مخصوص اشرافیہ کی
ترجیحات میں عوامی مسائل سرے سے موجود ہی نہیں ہیں مثلاََ آپ دیکھیں کہ
رمضان المبارک سے پہلے حکومت کی طرف سے متواتر یہ بیانات جاری ہوتے رہے کہ
رمضان میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ انتہائی کم کردیاجائے گا اور سحری و افطاری
میں لوڈشیڈنگ ہرگزنہیں ہوگی جبکہ دوسری جانب صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے
کہ نہ صرف بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کی بجائے اضافہ ہوگیاہے بلکہ بعض
علاقوں میں گیس پریشر کے انتہائی کم ہونے کی وجہ سے روزہ داروں کو بہت دقت
وکوفت کاسامنا ہے جب لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیرپانی و بجلی جناب احمدمختار
صاحب سے پوچھاگیا تو انہوں نے بڑاسادہ اور روائتی جواب دیاکہ چشمہ
پاورپلانٹ تکنیکی خرابی کے باعث بند ہونیکی وجہ سے 650میگاواٹ بجلی سسٹم سے
آؤٹ ہوگئی ہے جس کی وجہ لوڈشیڈنگ بڑھی ہوسکتاہے اُن کا یہ استدلال درست ہو
لیکن سوال یہ ہے کہ ایسی تکنیکی خرابیاں آخرپیداہی کیوں ہوتی ہیں اوراس جان
لیوابحران کے حل کیلئے کوئی مستقل لائحہ عمل کیوں ترتیب نہیں دیاجاتا آخر
کیوں آئے روز کبھی اس کے حل کیلئے فنڈقائم کرنے اور کبھی دوسرے ممالک سے اس
سلسلے میں مددطلب کی جاتی ہے لیکن حکومت کیوںملک کی اُن اعلیٰ شخصیات
اوراداروں سے 356ارب روپے کی وہ خطیررقم وصول نہیں کرتی جوانہوں نے بجلی بل
کے بقایاجات کی مدمیں دبارکھے ہیں خداکیلئے یہ لوگ اس رمضان کے نام پرقوم
پررحم کریں اوریہ بقایاجات اداکردیں تاکہ یہ رقم بجلی پیداکرنیوالی کمپنیوں
کواداکرکے اس بحران سے نجات حاصل کرنے کی کوئی سبیل پیداہوسکے ۔ دوسری جانب
اگرچہ حکومت نے یوٹیلٹی سٹورز پر ڈھائی ارب کی سبسڈی دے کر ایک اچھااقدام
کیاہے لیکن مجموعی طورپر حکومت رمضان میں منافع خوروں کے آگے ہارگئی ہے
جنہوں نے رمضان کے آتے ہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ
کردیاہے اور حکومتی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کاسرے سے کوئی وجودنظرنہیں آرہا
دنیابھرمیں تمام مذاہب کے لوگ اپنے مقدس تہواروں پر منافع لینابندکردیتے
ہیں لیکن ہماراالمیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں منافع خورمافیا ان موقع کو ''سیزن''بنالیتی
ہے خصوصاََ رمضان جیسے نیکیوں کے مہینے کو جس طرح ہم نے مہنگائی کامہینہ
بنارکھا ہے یہ ہمارے شرمناک ہے ۔حکومت کوچاہئے کہ وہ کم ازکم رمضان میں ہی
عوام کو اس لوڈشیڈنگ،مہنگائی اورذہنی اذیت میں کچھ ریلیف دے دے جواندرہی
اندر سے ہمیں کھوکھلا کئے جارہی ہے۔ (ختم شد) |