ولادت امام علی علیہ السلام در کعبہ حصہ اول

ولادت امام علی علیہ السلام در کعبہ حصہ اول پیرآف اوگالی شریف
یہ مسلمہ امر ہے کہ خانہ کعبہ کی افضلیت بیت المقدس سے زیادہ ہے . خانہ کعبہ کے فضائل کی احادیث سے کتب اسلام جھلک رہی ہیں اس کی ذرا سی بے حرمتی سے ابرہہ اپنی افواج سمیت برباد ہوگیا. تمام قرائن و شواھد سے خانہ کعبہ کا افضل ہونا عیاں ہے . ان تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو جو بچہ اس مقدس مقام پر پیدا ہوا اس کا مرتبہ و مقام کیا ہو گا. محقیقین اسلام نے ببانگ دہل یہ اعلان کیا ہے کہ یہ شرف صرف امام علی (ع) ہی کے لئے ذات احدیت نے مخصوص فرمایا کہ جوف کعبہ کو آپ (ع) کا مولد قرار دیا . مگر ناصبیت جن کا مذہب امام علی سے دشمنی ہے ، وہ ہمیشہ اس کا بغض علی میں انکار کرتے رہے ہیں ، اور حال ہی میںایک ناصبی نے ولادت علی در کعبہ کا انکار کیا ہے . ہم انشا اللہ ، اس بغض ِعلی کا مکمل رد پیش کریں گے ، مگر سب سے پہلے ہم اس ناصبی ملاں کی خباثت کو بیان کرتے ہیںولادت علی کے حوالے سے ایک بات بہت مشہور ہے ، شاہ ولی اللہ نے بھی لکھا کہ اس بارے میں متواتر روایات ہیں کہ حضرت علی کعبہ میں پیدا ہوئے . اس کے متعلق لوگوں نے نتیجے نکالے کہ کعبہ میں کوئی پیدا نہیں ہوا سوائے علی کے مگر یہ بات بے اصل ہے حقیقت کوئی نہیں .پھیلی بہت زیادہ مگر اصل نہیں .جس بندے کا کعبہ میں پیدا ہونا ثابت ہے وہ حضرت خدیجہ کا بھتیجا حکیم بن حزام ہیں . ان کے بارے میں صحیح ثابت ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور یہ کوئی شرف کی بات نہیں . اگر شرف کی بات ہوتی تو رسول اللہ ۖ کعبہ میں پیدا ہوتے۔اس کے بعدملاں نے حکیم بن حزام کے فضائل بیان کئے جو کہ ہماری اس تحریر سے خارج ہیں۔اب ہم امام علی علیہ السلام کی ولادت ، خانہ کعبہ میں ، کے ثبوت پیش کریں کتب اھل سنت و اھل حدیث سے اور ساتھ میں ملاں ناصبی کا رد بھی پیش کریں گے
پہلا ثبوت
امام المحدثین ، ابو حاکم نیشاپوری ، حدیث کی شہرہ آفاق تصنیف مستدرک میں لکھتے ہیں
آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسدنے علی بن ابی طالب کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے
المستدرک حاکم،ج 4، طبع پاکستان
اھم بات
امام حاکم مصعب کے اس قول کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس بات میں معصب سے غلطی ہوئی ہے کہ وہ حکیم بن حزام کے علاوہ کسی کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں مانتے حالانکہ متواتر روایات سے خانہ کعبہ میں مولا علی کی ولادت ثابت ہوتی ہے . امام حاکم نے چونکہ مصعب کے قول کا رد کرنا تھا اس لئے مولا علی کی ولادت کا یہاں ذکر کیا اور فضائل والے باب میں ذکر نہیں کیا. قول مصعب کا رد کرنے کے لئے اصل موقع یہی تھا کہ مولا علی کی ولادت کا ذکر کر دیا جائے . اور یہ بھی یاد رہے کہ امام حاکم اھل حدیث و اھل سنت دنوں مکاتب فکر میں معتبر عالم شمار کئے جاتے ہیں
علامہ ذہبی کا اقرار حافظ ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ ذہبی کے نزدیک بھی ولادت مولا علی کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے
تلخیص المستدرک،ذہبی۔ج 4، طبع پاکستان
دوسرا ثبوت
امام المحدثین ملا علی قاری اپنی تصنیف " شرح الشفا" میں لکھتے ہیں
مستدرک حاکم میں ہے کہ مولا علی خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے
شرح شفا ۔ملا علی ۔ج ،طبع بیروت
ملا علی قاری جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے امام علی کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے
تیسرا ثبوت
محدث ابن اصباغ مالکی اپنی کتاب الصصوص المھمہ میں لکھتے ہیں کہ
مولا علی ماہ رجب 13 تاریخ کو مکہ شریف میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے
الفصول المھمہ،ابن صباغ مالکی طبع بیروت
چوتھا ثبوت
علامہ حسن بن مومن شبلنجی اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں
حضرت علی مرتضی رسول اللہ ۖکے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی
نورالابصار۔بلنجی،طبع بیروت
پانچواں ثبوت
برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث و فقیہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب ازالتہ الخفا میں لکھتے ہیں امام علی کی ولادت کے وقت آپ کے جو مناقب ظاھر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ کی ولادت ہوئی . امام حاکم نے فرمایا متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ بے شک امیرالمومنین امام علی کو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے خانہ کعبہ کے اند جنم دیا
ازالتہ الخفا۔ج 4۔،طبع بیروت
شاہ ولی اللہ اپنی ایک اور کتاب قر العینین میں بھی ولادت مولا علی کا ذکر اس طرح کرتے ہیں امام علی کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی
قر العنین بتفضیل الشخین ،طبع دہلی
چھٹا ثبوت
اھل حدیث کے ممدوح عالم ، جناب نواب صدیق حس خان بھوپالی نے خلفائے راشدین کے مناقب میں ایک قابل قدر کتاب لکھی ہے اس میں لکھتے ہیں
ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا
تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفا الراشدین ۔ نواب صدیق حسن ،طبع لاہور
نیز علامہ بھوپالی نے اپنی دوسری تصنیف " تقصار جنود الاحرار ، ص 9 ، طبع بھوپال میں مولا علی کی ولادت کعبہ میں کا ذکر کیا ہے
ساتواں ثبوت
امام عبد الرحمان جامی اپنی کتاب شواھد النبوت میں لکھتے ہیں
امام علی کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی
شواھد النبو ة۔جامی،طبع پاکستان
آٹھواں ثبوت
مورخ جلیل علامہ مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ مولا علی کعبے کے اندر پیدا ہوئے
مروج الذہب۔مسعودی۔ج ،طبع بیروت
نواں ثبوت
علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی لکھتے ہیں کہ
امام علی شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ کے لئے اللہ تعالی نے مخصوص فر ما رکھی تھی
نزہتہ المجالس۔ ج 2۔ طبع پاکستان
دسواں ثبوت
عظیم محدث شاہ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ
محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ مولا علی کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے
عبد الحق بن سیف الدین دہلوی اپنی کتاب مدارج النبوةمیں تحریر فرماتے ہیں: جناب فاطمہ بنت اسد نے امیر المومنین کا نام حیدر رکھا ،اس لئے کہ معنی کے اعتبار سے باپ اسداور بیٹے کا نام ایک ہی رہے۔ لیکن جناب ابو طالب نے اس نام کو پسند نہیں کیا،یہی وجہ ہے کہ انھوں نے آپ کا نام علی رکھا۔ اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو صدیق کہہ کر پکارا اور آپ کی کنیت ابو ریحانتین رکھی۔ امین، شریف، ہادی، مہتدی، یعسوب الدین وغیرہ القاب سے آپ کو نوازا۔اس کے بعد عبد الحق بن سیف الدین دہلوی تحریر فرماتے ہیں : حضرت علی کی ولادت باسعادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی
مدارج النبوت۔عبدالحق محدث دہلوی۔ج 2 ، طبع پاکستان
گیارھواں ثبوت
علامہ گنجی شافعی نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی مولا علی کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے
کفایتہ الطالب ۔ گنجی
بارھواں ثبوت
علامہ سبط ابن الجوزی اپنی کتاب تذکر الخواص میں لکھتے ہیں
روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ علی ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں علی پیدا ہوئے
تذکر الخواص۔سبط ابن جوزی،طبع نجف عراق
تیرھواں ثبوت
علامہ سکتواری بسنوی
اسلام میں وہ سب سے پہلا بچہ ہے جس کا تمام صحابہ کے درمیان حیدر یعنی شیر نام رکھا گیا ہے۔ وہ ہمارے مولا اور سید و سردار حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام ہیں ۔ جس وقت حضرت علی علیہ السلام خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس وقت حضرت ابو طالب سفر پر گئے ہوئے تھے ۔ حضرت علی علیہ السلام کی مادر گرامی نے ان کا نام تفل کرنے کے بعداسد رکھا ۔ کیوں کہ اسد ان کے والد محترم کا نام تھا۔(محاضر الاوائل )
چودھواں ثبوت
علامہ ابن صباغ مالکی
علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ رجب ،عام الفیل، سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔حضرت علی علیہ السلام کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے ۔ (الفصول المہم )
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1284235 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.