عدالتوں پر لب کشائی قطعاً جائز نہیں

ہمارے معاشرے کے اندر سیاست ایک ایسے بے رحم کھیل کی گناﺅئی شکل اختیار کر چکی ہے جس کے سامنے ہر رشتہ ،ہر تعلق ،ہر اصول ، ہر ضابطہ ، ہر قائدہ ، ہر قانون اور ہر زاویہ سیاستدان کے سیاسی مفاد کے سامنے گروی ہے سیاستدان نظریہ ضرورت کے مطابق گروی میں رکھی چیز استعمال کرتے ہیں سیاستدانوں کیلئے یہ روٹین میٹر ہے ان کو یہ قطعاً اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کے اندازوں ،تجزیوں ، تبصروں اور بیانات کے نتیجے میں ایک عام آدمی کی زندگی یہ کتنا برا اثر مرتب ہو سکتا ہے ان کو قطعاًاندازہ نہیں ہوتا کہ اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کیلئے اپنے حریف پر الزامات لگاتے وقت یہ جن الفاظ کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں ان سے ادارے کس قدر کمزور ہور ہے ہوتے ہیںعوام کے اندر پیدا ہونے والی بداعتمادی اور بے اعتباری کے نتیجے میں سوسائٹی کے نظام کے اندر کس قدر دراڑیں پڑھ سکتی ہیں الیکشن کے وقت اسمبلی تک پہنچنے کیلئے اپنے سیاسی حریف کیخلاف نفرت انگیر تقریریں کرنے والا سیاستدان خود جب اپنے حلقہ انتخاب کے اندر اپنے ووٹروں کے سامنے کسی افطارڈنر، شادی یا کسی کے مرنے پر اپنے حریف کے گلے ملتا ہے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے سیاست میں اختلافات اصولوں کی بنیاد پر ہوتے ہے ذاتی نہیں ۔تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹھیک الیکشن کے دنوں میں کارکنوں اور اپنے ووٹروں کے ذہنوں میں اپنے سیاسی حریف کے خلاف نفرت پیدا کرکے کیوں ووٹ لیئے جاتے ہیں مفاد پرست سیاستدانوں کا نظریہ اور اصول بھی ابن الوقت ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ بعض سیاستدانوں کی ابن الوقت سیاست کے نتیجے میں پورے ملک کا نظام یرغمال بنا ہوا ہے ادارے کمزور اورملک کے اندر افراتفری کا سماں ہے ڈکیتی ، چوری ، قتل ،اغواءبرائے تاوان،زنا بلجبر،روٹین کے جرائم کی صورت اختیار کر چکے ہیں جن کو حکومت کنٹرول کرنا بھی چاہتی ہے مگر وہ ناکام ہے بات سمجھے کی ہے ہم کو بالآخر یہ سوچنا ہے کہ ہم اپنے آپ اور قوم کو کس طرف لیکر جا رہے ہیں حالات کا اگر باغور جائزہ لیا جائے تو تمام بند راستوں کی موجودگی میں عوام کو صرف ایک راستہ کھلا ہوا نظر آرہاہے جہاں سے امید کرن نظر آرہی ہے اور وہ یقینا عدلیہ ہے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی باجرات اور باصلاحیت قیادت کے باعث پاکستان کی عدلیہ کوپاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے اندر منفرد مقام حاصل ہو چکا ہے عدلیہ جس قدر مضبوط فیصلے کر رہی ہے اسی قدر عدلیہ کا احترام بھی عوام کے اندر مضبوطی کی شکل اختیار کررہا ہے پاکستان کے موجودہ حالات میں پاکستان کی عدلیہ کو جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا عوام کی امیدوں سے کی گناہ زیادہ پاکستان کی عدلیہ کردار ادا کر رہی ہے اور آج پاکستان کا عدالتی نظام پوری طرح آزاد ہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخارمحمد چوہدری جو فیصلہ کرتے ہیں آج پوری قوم ان کیساتھ کھڑی نظر آتی ہے بالکل اسی طرح چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر جسٹس محمد اعظم خان اور چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس غلام مصطفی مغل کی باجرات قیادت میں آزاد کشمیر کا عدالتی نظا م پوری طرح آزاد اور بااعتماد ہے آزاد کشمیر کے لوگ آزاد کشمیر کے باوقار عدالتی نظام کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو ابن الوقت اور کمزور آوازقرار دیکر فراموش کر دیتے ہیں جیسے کہ انہوں نے آواز سنی ہی نہ ہو ان حالات میں آزاد کشمیر کے سیاستدانوںچاہے وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ عدالتی نظام کی مضبوطی کو یقینی بنائیں خو د بھی احترام کریں اور عوام کو بھی اس کے احترام کی ترغیب کرے تاکہ سسٹم یرغمال نہ ہو سکے۔۔۔۔
Mumtaz Ali
About the Author: Mumtaz Ali Read More Articles by Mumtaz Ali: 49 Articles with 34344 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.