اُمُّ الْمُؤمِنِین حضرتِ
سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بے حد سخی تھیں۔ حضرتِ ِسَیِّدُناعُروہ
بن زُبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ اُمُّ
الْمُؤمِنِین رضی اللہ تعالیٰ عنہانے ستر ہزار دَرا ہِم راہِ خُدا
عَزَّوَجَل میں تقسیم کردئیے حالانکہ ان کی قمیص مُبارَک میں پَیوند لگا
ہواتھااور ایک دَفْعہ حضرتِ ِسَیِّدُناعبداللہ بن زُبیررضی اللہ تعالیٰ
عنہمانے ان کی خدمت میں ایک لاکھ درہم بھیجے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے
وہ سب دِرہم ایک ہی روز میں راہِ خُدا عَزَّوَجَلَّ میں تقسیم کردئے اور
اُس روز آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاخود روزہ سے تھیں۔ شام کے وَقْت باندی نے
عرض کی،کیاہی اچھّاہوتا کہ ایک دِر ہَم روٹی کیلئے رکھ لیتیں۔ تو فرمایا،
مجھے یاد نہیں رہا،یاد رَہتا تو بچالیتی۔
(مدارج النبوت، ج٢،ص٤٧٣)
محترم قارئین کرام! اُمُّ الْمُؤمِنِین رضی اللہ تعالیٰ عنہانے وُسْعَت کے
باوُجُود اپنی زندگی نہایت سادہ اور زاہِدانہ گُزاردی اور جو دولت بھی
حاضِر ہوئی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے راہِ خُدا عَزَّوَجَلَّ میں تقسیم
فرمادی یہاں تک کہ لاکھ درہِم آئے وہ بھی لٹادئے اور روزہ اِفْطار کرنے
کیلئے بھی کوئی اہتماِ م نہ فرمایا اور ایک ہم ہیں کہ اگرکبھی نَفْل روزہ
رکھ بھی لیں تو ہمیں اِفْطار کے وَقْت ہَمہ َاقسام کے پھل کباب ،
سموسے،ٹھنڈا ٹھنڈا شربت اور نہ جانے کیاکیا چاہئے۔ بَہَرحال ہمیں اُمّ
الْمُؤمِنِین سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے نقشِ قدم
پر چلنا چاہئے اور دولت سے اِس قَدَر مَحَبّت نہ رکھنی چائےے کہ راہِ
خُداعَزَّوَجَل َّمیں خرچ کرنے کے مُعاملے میں دل تنگ ہو ۔حُبِّ دنیا سے
پیچھا چُھڑانے اور آخِرت بہتر بنانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے
وابَستہ رَہنا بے حد مُفید ہے۔ جب بھی آپ کے علاقے میں دعوتِ اسلامی کے
عاشِقانِ رسول کا مَدَنی قافِلہ تشریف لائے ان کی خدمت میں حاضِر ہو کر
ضَرور فیضیاب ہوں کہ اچّھی نیّت کے ساتھ راہِ خدا عزوجل کے مُسافِروں کی
زیارت کارِ ثواب آخِرت ہے اور اُن کی صحبت باعثِ حصُولِ جنَّت ہے۔اللہ ہم
سب کا حامی و ناصر ہو۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |