دیپالپور ملک کا ایک قدیم اور
تاریخی شہر ہے جس کی زرخیزمٹی اور محنت ،مشتقت اور صلاحیتوں سے مالامال
باسی اپنے اندربے پناہ صلاحیتیں رکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ دیپالپور کی
سرزمین سیاست کے حوالے سے بھی خاصی اہمیت رکھتی ہے جہاں مختلف اوقات میں
کئی نامی گرامی سیاستدان پیداہوتے رہے جن کوعوام اپنی اور شہرکی حالت بدلنے
کیلئے اسمبلیوں میں پہنچاتے رہے لیکن یہ لوگ جن کو عوام نے اپنے مسائل کے
حل کیلئے اوراپنی نمائندگی کیلئے اعلیٰ ایوانوں تک پہنچایا بدقسمتی سے ان
میں سے اکثر نے عوامی مسائل کو حل کرنے کی بجائے انہیں مزید بڑھادیا یہی
وجہ ہے کہ دیپالپور کی عوام ہراسمبلی میں مناسب نمائندگی ہونے کے باوجود بے
شمارمسائل سے دوچارہے جب میں نے اس بارے تحقیق کی تو میں اس نتیجہ پر پہنچا
کہ ان منتخب سیاسی نمائندوں نے اقتدار ملتے ہی ہرحکومتی ادارے کو اپنی ذاتی
جاگیر اور مستقبل کیلئے اپنے ووٹ بنک کا ذریعہ بنالیا جہاں پر ان لیڈروں کے
منظورِ نظرافراد کی ہی سنی جاتی ہے جبکہ غریب عوام کوپوچھنے والاکوئی
نہیںمحکمہ پولیس ایک ایساہی محکمہ ہے جو شروع سے ہی دیپالپور کے عوام کیلئے
خوف اور دہشت کی علامت بناہواہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شہرکے بڑے بڑے
جرائم پیشہ افراد کے تانے بانے ایسی جگہ جاکرملتے ہیں جہاں قانون خاموش
ہوجاتا ہے جبکہ دوسری جانب ایک غریب کے بچے کومعمولی جرم پر بھی جیل کی
ہواکھاناپڑتی ہے بے شک اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں ہے اصل مجرم وہ
سیاستدان ہیں جو پولیس کو آزادانہ طورپرکام کرنے نہیں دیتے مجھے یقین ہے کہ
پولیس کو اگرہرقسم کے سیاسی دباؤ سے آزادہوکر کام کرنے دیاجائے تو وہ بہت
اعلیٰ نتائج دے سکتی ہے اور دیپالپور میں اے ایس پی ڈاکٹررضوان خان کی
کارکردگی اس سلسلے کی بہترین مثال ہے جنہوں نے انتہائی کم عرصے میں
دیپالپور کو حقیقی معنوں میں تقریباََکرائم فری بناکے رکھ دیاکیوںکہ انہوں
نے بلاامتیاز سب کوانصاف کی فراہمی کو اپنا مشن بنالیا تھا ڈاکٹررضوان اپنی
پیشہ ورانہ صلاحیتوںاورہرقسم کے دباؤ سے آزاد ہوکر آگے ہی آگے بڑھتے رہے
اورانہوں نے دیپالپور کے چوروں، ڈاکوؤں ،نامورعادی مجرموں اور خصوصاََ ڈرگ
مافیاکے خلاف بے رحمانہ آپریشن کئے اُن کے یہ اقدامات عوام کوتوبہت پسندآئے
لیکن دوسری جانب وہ طاقتورعناصر جودرپردہ ان جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی
کرتے تھے وہ بھی بڑی شدت سے سرگرم ہوگئے اور 7مئی کووہ اپنے مشن میں کامیاب
ٹھہرے اورآپ کی طرف سے ڈاکٹررضوان کے تبادلے کے احکامات جاری کردئیے گئے
لیکن اس تبادلے کےخلاف دیپالپور کی سول سوسائٹی،وکلا،تاجربرادری،
ٹرانسپورٹرز،طلبا تنظیمیں الغرض پوری تحصیل دیپالپور سڑکوں پرنکل آئی مجھ
سمیت کئی دوستوں نے اس فیصلے پر شدیدتنقیدی کالم بھی لکھے بہرحال اس
بھرپورعوامی احتجاج کے بعد ڈاکٹررضوان خاں کاتبادلہ روک دیاگیااورعوام نے
سکھ کا سانس لیا لیکن عوام کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی کیوںکہ یہ تبادلہ
بھرپور عوامی احتجاج پرعارضی طورپر روکاگیاتھا لیکن اب اس تبادلے کو کنفرم
کر دیا گیاہے جوکہ دیپالپور کے عوام کے ساتھ ایک ظلم اور انصاف کو قتل کرنے
کے مترادف ہے ڈاکٹررضوان نے ایک طویل عرصے بعد دیپالپور کے شہریوںکو صحیح
معنوں میں تحفظ کااحساس دیاتھا لیکن آپ کی جانب سے عوامی خواہشات کے خلاف
اپنے چند چہتوں اور رسہ گیر نمائندوں کے کہنے پر ایسے ایماندارافسر کوتبدیل
کرنا دیپالپور کے شہریوں کیلئے بہت مایوس کن ہے جس کا مستقبل میںمسلم لیگ
کے ووٹ بنک پربھی بہت برااثرپڑے گا کیوں کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلم لیگوں
کی تقسیم کے باوجود تحصیل دیپالپور مسلم لیگیوں کاگڑھ سمجھی جاتی ہے لیکن
اس اقدام کے بعدعوام میں یہ تاثرعام ہورہاہے کہ مسلم لیگ ن ایسے لوگوں کی
جماعت ہے جہاں غنڈوں اور بدمعاشوں کی سرپرستی کرنیوالوں کاراج ہے جو اپنی
مرضی کے مطابق کام نہ کرنے پر کسی کا بھی تبادلہ کرواسکتے ہیں یادرہے
دیپالپور تھانہ کی یہ صورتحال ہے کہ گزشتہ صرف 6ماہ کے عرصے میں تقریباََ
سات اعلیٰ رینک کے افسران کوتبدیل کیاگیا ہے اس قدراہم افسران کی اس طرح
باربار تبدیلی اس جانب واضح اشارہ کررہی ہے کہ ایک مخصوص گروہ جان بوجھ کر
کسی پولیس افسر کو یہاں ٹکنے نہیں دیتا اورمجرموں کو کھل کر کھیلنے کی
اجازت دیتاہے جناب وزیراعلیٰ صاحب میری آپ سے آج ان صفحات پرایک بار
پھرگزارش ہے کہ آپ اس صورتحال پر ایک آزادانہ انکوائری کمیٹی تشکیل دیں جو
نہ صرف اے ایس پی ڈاکٹررضوان صاحب کے بارے میںدیپالپور کی عوام کی رائے
معلوم کرے بلکہ ڈاکٹررضوان کی تعیناتی سے قبل اور اُن کی تعیناتی کے دوران
جرائم کی شرح کو بھی چیک کرے صرف اسی سے ہی آپ پریہ حقیقت کھل جائے گی کہ
اے ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے سے آپ نے نہ صرف یہاں کی عوام کو شدید
مایوس کیاہے بلکہ آپ کے اس اقدام نے آپ کی سیاسی فہم و فراست پر بھی ایک
سوالیہ نشان لگادیا ہے کیوں کہ ایک کامیاب سیاسی لیڈر کاکام عوام کی
جائزخواہشوں کااحترام کرنا ہوتاہے نہ کہ اُن کا خون کرنا۔ |