وطن عزیز کو وجود میں آ ئے ہو ئے
پینسٹھ سال کا طویل عرصہ گزرنے کو ہے ۔اس دوران کئی حکومتیں آئیں اور
گئیں۔فو جی جر نیلوں نے بھی عمام اقتدار سنبھالی اور سیاسی لیڈروں نے بھی
اقتدار کے مزے لو ٹے۔پاکستا نیوں کی ایک بڑی تعداد جو اس وقت زندہ ہے، نے
ان گز رے ہوئے حکمرانوں کا طر ز حکومت اور انداز حکمرانی دیکھا،پر کھا۔مگر
سچی بات یہ ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے(جو پیپلز پارٹی اور
ان کے اتحادی جما عتوں پر مشتمل ہے) جس طرح حکومت چلائی،جس طرح کر پشن کے
نئے ریکارڈ قائم کئے،جس طرح عام آ دمی کا جینا دو بھر کیا، اس طرح ما ضی
میں کبھی نہ دیکھا،نہ بھالا۔
آ ج آپ اخبار اٹھا ئیں یا ٹی وی کھول کر دیکھیں، ہر طرف ایک ہی پکار، ایک
ہی فریا د پڑھنے اور سننے کو ملے گی، لوڈ شیڈنگ، مہنگا ئی اور بے روز
گاری۔آ دھی سے زیادہ قوم تو نفسیاتی مر یض بن چکی ہے مگر افسوس کہ مو جودہ
ھکمرانوں کو عوام کے مسا ئل اور مشکلات کے حل کرنے میں کوئی دلچسپی ہی نہیں
ہے۔ان کو فکر ہے تو اپنی تجو ریاں بھرنے کی اور عرصہ اقتدار کو طول دینے کی
فکر ہے۔ عوام کے مشکلات اور مصائب کا حل ڈ ھو نڈنا ان کے تر جیحات میں شامل
ہی نہیں ۔وزرائ،سینیٹرز،وزیر اعظم اور صدر سب عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
چند دن پہلے ماہ ر مضان کے دوران ا فطار اور سحری کے اوقات میں بجلی کی لو
ڈ شیڈنگ نہ کرنے کے د عوے اور ا علانات کیے گئے تھے۔مگر حقیقت کیا ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ بجلی کی لو ڈ شیڈنگ میں کمی کے بجا ئے مسلسل ا ضا فہ ہو رہا
ہے۔رو زہ داروں کو افطار،سحر اور نما ز ترا ویح کے دوران ہی اند ھیرے، قیا
مت خیز گرمی اور شدید حبس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔عوام اپنے غصے کا اظہار
سڑ کو ں پر نکل کر،ر کا و ٹیں کھڑی کرکے تو کر لیتے ہیں،وا پڈا دفا تر میں
تو ڑ پھو ڑ بھی کر لیتے ہیں مگر مو جو دہ حکمرانون پر اس احتجاج کا کو ئی
اثر نہیں ہو تا۔بلکہ الٹا اسے سا زش یا شہبا زشریف کا کیا دھرا سمجھتے ہیں
۔گو یا حکمرانو ں کے خیا ل میں لو ڈ شیڈنگ سے عوام کو کو ئی خا ص تکلیف ہی
نہیں۔ سڑ کوں پر ان کا احتجاج کسی اور کا ان کو اشتعال دلانے کا نتیجہ ہے۔
موجودہ و زیر اعظم جناب راجہ پرویز اشرف جب پا نی و بجلی کے وزیر تھے تو
ایک دفعہ نہیں کئی مرتبہ بڑے و ثوق سے اعلان کرتے رہے کہ ملک میں 13 دسمبر
2009 کو بجلی کی لو ڈ شیڈنگ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جا ئے گی۔اس وقت مو جو دہ
حکومت پا نچ سال پو رے کر نے والی ہے مگر لو ڈ شیڈنگ تمام تر حشر ساما نیوں
کے ساتھ نہ صرف اپنی جگہ مو جود ہے بلکہ اس میں کئی گنا اضا فہ ہوا ہے۔
بجلی کی لو ڈ شیڈنگ کے علاوہ مہنگائی، بے روز گاری اور بد امنی جیسے مسا ئل
نے عوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ایسا بھی نہیں ، کہ ان مسائل کا کو ئی
حل مو جو د نہیں ، حل مو جو د ہے ۔ مثلا صرف تھر کول کے منصوبے سے پچا س
ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے مگر مو جودہ حکمران عوام کے مسائل
حل کرنے میں حقیقتا کو ئی دل چسپی ہی نہیں لے رہے ہیں ۔وہ صرف ان منصوبوں
پر کام کر نا چا ہتے ہیں جس میں ا ر بو ں رو پوں کا کمیشن مل سکے۔۔
اب اگلے عام انتخا بات سر پر ہیں۔سیا سی پا رٹیوں نے انتخابات کی تیا ری
شروع کر رکھی ہے۔ پاکستان پیپلز پا رٹی اور اس اتحادی سیاسی پا رٹیاں
آیئندہ عام انتخابات میں اپنے نا کا میوں،جھوٹ اور فریب کے ساتھ انتخابی
میدان میں اتریں گے اور عوام کے سامنے جلسوں میں اپنے بے بسی کا رونا روئیں
گے۔جلسوں میں ہاتھ اٹھا اٹھا کر،گلا پھا ڑ پھاڑ کر کہیں گے کہ ہم آپ کے لئے
اس لئے کچھ نہ کر سکے کہ عدلیہ ہما رے خلاف تھی، فوج ہما رے خلاف تھی،بیو
رو کر یسی نے ہما رے ہاتھ پاؤں با ندھ رکھے تھے،ورنہ ہم تو آسمان کے تارے
توڑ کر تمہارے قدموں میں رکھ دیتے۔اگر اس دفعہ آ پ نے ہمیں ووٹ دئیے تو ہم
یہ کر یں گے، وہ کریں گے۔کیا پا کستانی عوام ان کے با توں کا یقین کر لے
گی؟کیا پا کستانی عوام پھر بھی مو جودہ حکمرانوں کو ہی ووٹ دے گی؟ یہی وہ
سوال ہے جو محب وطن، پڑھے لکھے اور سمجھدار لو گوں کے دل و دما غ پر چھا یا
ہواہے۔کیو نکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خدا نخواستہ اگر ایسا ہی ہوا اور عوام نے
ملتان میں
ہونے والے ضمنی الیکشن کی طرح مو جودہ حکمرانوں کو ہی ووٹ دئیے تو پھر خدا
سے گلہ کریں نہ زرداری سے شکایت۔بلکہ اپنے آپ کو ذمہ دار اور قصور وار
سمجھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |