رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں
میں رحمتوں کی برسات جاری ہے لیکن ساتھ ساتھ اس ماہ مقدس میں پاکستانی قوم
کو شدید مشکلات کا سا منا بھی کرنا پڑ رہا ہے ماہ صیام کے شروع ہوتے ہی
اشیا ئے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ،بجلی کا شارٹ فال بڑھ گیا ،لوڈشیڈنگ
میں اضافہ ہوگیا اور ساتھ ساتھ گرمی نے بھی شدت دکھانا شروع کر دی ،چاہئے
تو یہ تھا کہ مناسب حکمت عملی اختیار کر کے رمضان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ
کی جاتی لیکن دن اور رات تو کیا سحر و افطار کے وقت بھی بجلی نہیں ہوتی اور
روزہ دار اندھیرے میں ہی سحر و افطار اور عبادات کر رہے ہوتے ہیں اور حکومت
کو کوسنے کے ساتھ بد دعائیں بھی دے رہے ہوتے ہیں ،میرا ایک دوست کہتا ہے کہ
ان بد دعاؤں سے حکمرانوں کو ڈرنا چاہئے لیکن میں اس کی بات ہنس کر ٹالتے
ہوئے یہ کہتا ہوں کہ اب ہماری بد دعا میں بھی وہ اثر نہیں رہا،ان دنوں گرمی
شدت سے لوگ دم توڑ رہے ہیں لیکن حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں میں مگن ہے ۔
بتا دو ماجد آج ان عیاش حکمرانوں کو
صدائے مظلوم ہلادے گی ان ایوانوں کو
بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کے حوصلے جواب دینے لگے ہیں وہ ڈپریشن کا
شکار ہو کر نفسیاتی مریض بنتے جا رہے ہیں لیکن حکمران طبقہ کے سر پر جوں تک
نہیں رینگ رہی ہے وہ اپنی خر مستیوں میں مست ہیں انہیں عوام کی کوئی فکر
نہیں ہے بس انہیں اپنا اقتدار اور کرسی سے غرض ہے خلیفہ دوم حضرت عمرؓ کا
قول ہے کہ قوم کا حاکم قوم کا خادم ہوتا ہے اور انہوں نے ثابت کر کے دکھایا
وہ بھیس بدل کر گلیوں میں گشت کیا کرتے اور اپنی رعایا کی خبر گیری کرتے
تھے وہ کہا کرتے تھے کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کوئی کتا بھی پیاسا مر
جائے تو پوچھ عمر ؓ سے ہوگی۔
یہاں انسانیت دم توڑ رہی ہے لاشیں گر رہی ہیں لیکن میرے ملک کے رہنما
اقتدار اقتدار کا کھیل کھیلنے میں مصروف ہیں ،ان دنوں گرمی اپنے عروج پہ ہے
بارشیں نہیں برس رہیں،ایسے لگتا ہے کہ اللہ ہم سے روٹھ چکا ہے اپنے کریم رب
کو منانے کے لئے اس ماہ مقدس میں اپنے گناہوں سے گرگڑا کر توبہ کرنی چاہئے
تاکہ ہمارا اللہ ہم سے راضی ہو جائے ،ایک بار حضرت موسی علیہ السلام نے
اللہ سے جب ہمکلام ہوئے توپوچھا کہ اے اللہ! جب تواپنے بندوں سے ناراض ہوتا
ہے تو کیسے پتا چلتا ہے ؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس کی تین نشانیاں ہیں
1۔ بارشیں بے وقت برساتا ہوں۔
2۔ دولت بخیل لوگوں کو دے دیتا ہوں۔
3۔ نا اہل لوگ قوم کے حکمران بن جاتے ہیں۔
حضرت موسی ٰ علیہ السلام نے عرض کی کہ اے اللہ جب تو اپنے بندوں سے راضی
ہوتا ہے تو اس کی کیا نشانی ہے ،فرمایا کہ میں ان پر بارشیں برساتا ہوں ،موسی
علیہ السلام نے پھر پوچھا کہ اگر تو اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے تو پھر کیا
کرتا ہے فرمایا کہ میں مہمان بھیجتا ہوں اور اگر اور زیادہ راضی ہو جاﺅں تو
بیٹیاں دیتا ہوں۔
قارئین !ماہ مقدس گزرتا جا رہا ہے اس ماہ کی مقدس ساعتوں میں اپنے گناہوں
سے اللہ کے حضور گرگڑا کر معافی مانگ کر اپنے کریم رب کو منالو،تاکہ ہم پر
مشکلات کا دور ختم ہو جائے ،اللہ کی رحمتوں کا نزول ہو ،آفات وبلیات ٹل
جائیں ، ہماری زندگی میں راحت و سکوں آ جائے اور میرا پیارا وطن ترقی کی
راہوں پر گامزن ہو جائے،یہی وہ مقدس ماہ تھا جب برصغیر کو مسلمانوں کو
آزادی کی عظیم نعمت نصیب ہوئی تھی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان معرض وجودمیں
آیا تھا ،آج وہی پاکستان ہے اور وہی ماہ رمضان ہے لیکن اُس وقت ہم میں
ایثار کا جذبہ موجود تھا اور آج ہم بے حسی کی حدوں کو چھو رہے ہیںجس کی وجہ
سے ہمیں ایک دوسرے کے دکھ درد کا اور تکالیف کا احساس نہیں رہا ہے ۔
آج بھی وقت ہے ہم اپنے رویوں میں مثبت تبدیلی لائیں تو یہ دنیا پھر سے جنت
بن سکتی ہے اور میرے ملک میں ہریالی آ سکتی ہے۔
اے خدا پاک وطن کو تو سلامت رکھنا
اس پہ خوشیوں کی ردا تابہ قیامت رکھنا
میرے مولا یہ دعا کرتا ہے ہر پل مرا دل
اک دوجے کے لئے دل میں محبت رکھنا
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔آمین |