خدمت کا جذبہ۔۔۔۔

سندھ پاکستان کے چاروں صوبوں میں سے ایک اہم صوبہ ہے جو برصغیر کے قدیم ترین تہذہبی ورثے اور جدید ترین معاشی و صنعتی سر گرمیوں کا مرکز ہے۔ سندھ میں بہت سی سیاسی و مذہبی جماعتیں ہیں ان میں ایک جماعت پاکستان کی اہم ترین اور صوبہ سندھ کے دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے جسے ہم متحدہ قومی موومنٹ کے نام سے جانتے ہیں ۔ ا لطاف حسین نے اے پی ایم ایس او یعنی طلبہ تنظیم کی بنیاد رکھتے ہی عوام کی خدمت کے لئے خدمت خلق فاؤنڈیشن کااداراہ قائم کیا جوالطاف حسین کے نظریہ کو واضح کر تا ہے کہ ایم کیو ایم سیاست برائے سیاست کے بجائے سیاست برائے خدمت پر یقین رکھتی ہے ، پاکستان میں ایم کیو ایم نے خدمت انسانی کیلئے جو کام کئے وہ پوری قوم کے سامنے ہیں ، پاکستان میں جب کبھی قدرتی آفات آئی ہوں، کشمیر کا قیامت خیز زلزلہ ہو یا سونامی کے متاثرین کی بات ہو تو سب سے پہلے ایم کیوایم کی جانب سے ان کی مدد کیلئے اعلان کئے جاتے ہیں۔ جب کر اچی میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے اور کراچی میں سٹی ناظم سید مصطفی کمال اور نائب ناظمہ نسرین جلیل منتخب ہوئیں تو کراچی کا نقشہ ہی تبدیل گیا ، اور اس بات کو ملک بھر کی عوام کے ساتھ ساتھ باشعور اور پڑھے لکھے افراد نے بھی کھلے الفاظ سے تسلیم کیا۔ کراچی کی تاریخ میں اتنے بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام کبھی پہلے نہیں ہوئے جتنے حق پرست قیادت کے دور میں ہوئے ۔اسی وجہ سے ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے سید مصطفی کمال دنیا کے بہترین مےئرز میں منتخب ہوئے جو ایم کیوایم اور پوری قوم کے لئے فخر کی بات ہے جنہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا اور کراچی کو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے شہروں میں شمار کیا۔ اس بات سے کوئی انکار ممکن نہیں کہ اگر بلدیاتی نظام کو روکا نہ جاتا تو کراچی یقیناًپاکستان کے بہترین شہروں میں شمار ہوجاتا۔ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی دوسری قابل فخر شخصیت ڈاکٹر عشرت العباد کی ہے جو پاکستان کے کسی بھی صوبے کے طویل ترین گورنر کا اعزاز رکھتے ہیں ۔ گورنر سندھ نے اپنے دور حکومت میں کافی سیاسی اتار چڑھاؤ دیکھے اور چند ایک بار تو انہیں اپنے عہدے سے اصولی بنیادوں پر استعفی بھی دینا پڑا تھا مگر باثر شخصیات کی اپیل پر اور سندھ کے عظیم مفاد میں انہوں نے دوبارہ گورنر کی سیٹ سنبھالی۔ انہوں نے اپنے دور گورنری میں تمام سیاسی جماعتوں سے جس طرح روابط قائم رکھے وہ ناقابل فراموش ہیں، سیاسی مخالفت اور اختلاف رائے کے باوجود صوبہ سندھ کی تقریبا تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی تعریف کر تی دکھائی دیتی ہیں۔

گورنر سندھ نے سیاسی خدمت کے ساتھ سماجی خدمات بھی بخوبی انجام دیں، جس کا واضح ثبوت پہلے ایم وی سوئس کے عملے کو قزاقوں سے رہائی دلوانے میں کردار تھا، اس کے بعدجب صومالی قزاقوں نے نومبر2010 میں ایم وی البیڈو جہاز کے عملے کو یر غما ل بنا لیا تھا جس میں سات پاکستانی ایم وی البیڈو پر دو سال سے قید تھے اور صومالی قزاقوں نے جہاز کی رہائی کیلئے 32کروڑ روپے تاوان طلب کیے تھے ، پھر گورنر صاحب کی کوششوں سے پاکستان کی جانب سے 11کروڑ رپے کا انتظام کر لیا گیا تاہم ملیشن حکام کی جانب سے تاخیر کے باعث بقایا رقم جمع نہ ہوسکی ، جس پر قزاقوں نے عملے کو مارنے کی دھمکیاں بھی دیں تھے ، بلاآخر صومالی قزاقوں کی قید سے رہائی پانے والے ساتوں پاکستان جب کراچی پہنچ تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور ان کے خوش آمدید کہنے ان کے لواحقین ، سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد، ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان ، اور ددیگر سیاسی جماعت کے رہنما بھی موجود تھے ۔ ساتوں پاکستانی جب اپنے اہلخانہ سے ملے تو گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رہے تھے انکے وہ آنسوں غم کے نہیں بلکہ خوشی تھے جو ان کی آنکھ سے نکل رہے ہیں ۔ رہائی پانے والے ساتوں پاکستانیوں کے اہل خانہ نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور صدر آصف علی زداری کا شکریہ کیا اور گورنر سندھ کے بارے میں کہا آپ نے اپنا وعدہ پورا کر کے ہماری زندگی پر احسان کر دیا جس کو ہم کبھی نہیں فراموش کرسکتے۔ میں یہاں یہ بات سوچنے پر مجبور ہوں کہ جس تحریک کے کارکن گورنر سند ھ ڈاکٹر عشرت العباد اور سابق سٹی ناظم سید مصطفی کمال جیسے ہوں جو عوامی خدمت کو عبادت سمجھتے ہوں انکے اندر اتنی توانائی اور جذبے موجود ہوں تو اس تحریک کا قائد کیسا ہوگا اور اسکی سوچ کسقدر لامحدود ہوگی عوام کی خدمت کرنے کیلئے ، میں سلام پیش کر تا ہوں اس تحریک کے قائد کو کہ جنہوں نے اپنے کارکنان کو عوامی خدمت کا درس دیا اور مجھے یقین ہے کہ اس تحریک کا مستقبل بہت روشن ہے ،یہی وہ تحریک ہے جو ملک میں کرپشن، بے روزگاری، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ کاخاتمہ کرکے ملک میں طبقاتی نظام کو ختم کرکے استحصال سے پاک معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے کہ جہاں بلاتفریق رنگ و نسل،زبان مسلک سب کو برابر کے حقوق حاصل ہوں اور جہاں میرٹ اور اصولوں کی بنیاد پر نظام کی بنیاد رکھی جائے اور جب تک ایسا ممکن نہ ہوگا ملک ترقی کی منازل طے کرنے میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر کے عوام گروہی تعصبات اور اقربا پروری کا خاتمہ کریں اور اپنے اندر اتحاد ، اتفاق اور بھائی چارہ قائم کریں تاکہ ملک و قوم ترقی کی منازل تیزی سے طے کرسکے۔

ٓآخر وہ کون سی سوچ ہے اور وہ کون سی شخصیت ہے جسکی بدولت یہ تبدیلی ممکن ہو سکی اس سوچ کا نام الطاف حسین ہیں جس نے اپنی تربیت سے یہ گوہر تراشے قیادت یہی فرق الطاف حسین دوسروں سے ممتاز کرتا ہے انسانی خدمت کا لازوال باب الطاف حسین کے مرہونِ منت ہے۔
asad sheikh
About the Author: asad sheikh Read More Articles by asad sheikh: 22 Articles with 17442 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.