آج ٹوٹا پھوٹا ٹکڑوں میں بٹا
صوبائیت کے خود غرض نعروں میں اُلجھا ، نفرتوں سازشوں تباہیوں سے دوچار،
وطنِ عزیز اس کو 65 سالگرہ مبارک کہتے ہوئے دل خون کے آنسو رورہا ہے۔
جس ملک کو اسلام کے نام پر لاکھوں جانوں اور عصمتوں کی قربانی دے کے حاصل
کیا گیا ۔ جس کے بانی نے فرمایا کہ "ہم پاکستان اس لئے نہیں حاصل کرنا
چاہتے کہ ہم زمین کا ٹکڑا چاہتے ہیں بلکہ ہمیں ایسی تجربہ گاہ چاہئے جہاں
ہم اسلام کے اُصولوں کو اپنا سکیں" مزید فرمایا " کہ پاکستان تو اُسی دن
وجود میں آگیا تھا جس دن ہندوستان میں پہلا شحص مسلمان ہواتھا"۔ جو ملک
اسلام کے نام بر بنا بدقسمتی دیکھئے اُس پر سیکولر طبقہ اقتدار پر ایسا
قابض ہوا کہ ملک کبھی بھی اسلامی جمہوری ملک نہ بن سکا ۔لوگ اسلام کے نام
پر پاکستان کا استحصال کرتے رہے یا فوجی آمریت برسرِ اقتدار رہی ےا نام
نہاد جمہوری ٹولہ حکمران رہا جو صرف امریکی خوشنودی اور اقتدار کے طول کے
لئے کبھی وطن کے ٹکڑے کرواتا رہا کبھی ذاتی مفادات کے لئے صوبائیت کا نعرہ
لگا کر ووٹ لیتا رہا ۔ اس بدنصیب ملک کو نوچ نوچ جس طرح اسکے ظالم خود غرض
حکمرانوں نے ایسا لوٹا ہے کہ اب اسکی سلامتی خود مختاری تشخص سب داﺅ پر لگ
چکا ہے ۔ ہمارے ساتھ آزاد ہونے والے ملک ترقی کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں
اور پاکستان کو بدعنوان کیڑوں نے کھاکھاکر کھوکھلا کر دیا ہے ۔اس سے بڑا
صدمہ کیا ہوگا کہ اس وطنِ عزیز میں 14 اگست کو منانا بھی اسی ملک کے بہت سے
علاقوں میں ممکن نہیں رہا۔ کہیں صوبائیت کا زہر ہے اور کہیں علیحدگی پسند
تحریکیں دن رات زور پکڑ رہی ہیں۔ ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے ۔بلوچستان جل رہا
ہے لوگ گھروں سے غائب ہورہے ہیں تسلیم کیاجا رہا ہے کہ پیسہ اسلحہ سب غیر
ملکی طاقتیں فراہم کر رہی ہیں مگر اِک عالمِ بے خودی طاری ہے حکمران ٹولے
پر ایک صوبے کی حکومت ہی جرائم پیشہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے ملک کا سب سے
بڑا(کبھی روشنیوں کا شہر کہلانے والا)شہر بھتہ خوری کا گڑھ بن چکا ہے ۔ٹارگٹ
کلنگ اتنی بڑھ چکی ہے کہ 10 ,12 لاشیں روز ملنا معمول کی بات بن چکی ہے۔
صوبہ خیبر پختون خواہ بم دھماکوں سے اُجڑ چکا ہے اسلحہ منشیات کی بھرمار ہے۔
صوبے بھر میں کرپشن اور غربت سے عوام بدحال ہیں حالیہ تجزئے کے مطابق اس
صوبے میں کرپشن سب سے زیادہ ہے۔ پنجاب میں بھی اب امن و امان کی صورتحال
ابتر ہے بظاہر صوبے میں لسانی فساد بھتہ خوری کم ہے تو غربت بیروزگاری
مہنگائی لاقانونیت نے زندگی مشکل تر بنا دی ہے ۔ اس قرضوں میں ڈوبے ملک اور
دم توڑتی معیشت کے حامل ملک میں آج لوگ تیزی سے سرمائے کاروبار سمیت دوسرے
ممالک میں منتقل ہو رہے ہیں ۔پورے ملک میں امریکی اڈوں کا جا ل بچھا ہوا ہے
مسلمانوں کو مارنے کے لئے ہمارے علاقوں سے ہی اسلحہ بارود سپلائی کیا
جارہاہے۔ ڈرون حملوں میں ہزاروں بے گناہ شہری مارے جارہے ہیں اور قائدِ
اعظم کے اس پاکستان کی حکومت صرف امریکی اشارے پر بنتی ہے حکمرانوں کے آنے
جانے کا تعین ووٹ نہیں بلکہ امریکی وفاداری سے ہوتاہے ۔ آج قائدکی مضطرب
روح سوال کرتی ہے کہ یہ ملک امریکہ کی غلامی کے لئے بنا تھا ےا ایک اسلامی
فلاحی ریاست کے لئے۔
بدنصیبی دیکھئے اس ملک کے اربوں روپے مغربی ممالک کی بنک تجوریوں میں پڑے
ہیں اور یہ ملک قرضوں امداد پہ پل رہا ہے ۔ حکمران طبقہ جی جان سے ملکی
وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں ۔ ظلم کی انتہا ہے عبرت کا مقام ہے اور
ہم ہیں دوستو کہ انصاف کی فراہمی میں سب سے بڑی رُکاوٹ خود حکومت بن گئی ہے
جس نے عوام کے جان و مال کی خفاظت کا حلف اُٹھایا ہے وہ صرف ادارے تباہ
کرنے اور نت نئے طریقوں سے عدلیہ پر تابڑ توڑ حملے کرنے میں مصروف ہے ۔
اس عالم میں جشنِ آزادی منانا خود اپنا سر ہی شرم سے جھُکا دیتا ہے کس بات
کا جشن منائیں ۔ اپنے قومی اداروں کی تباہی کا ؟ قومی وقار و تشخص کی تباہی
کا؟ یا دُنیا بھر میں بدعنوان بھکاری قوم کی ٹائیٹل کا یا اپنی ہی فوج کو
مارنے والوں کو دوبارہ گولہ بارود لے جانے کا راستہ دینے کا۔
آج آزادی ہے مگر اسکی قدر نہیں اسکی قدر بنگلہ دیش میں بہاری بن کر ذّلت
آمیز زندگی گزارنے والے سے پوچھیں ہمیں کشمیر فلسطین برما میں مُسلمانوں کی
کسمپُرسی سے عبرت پکڑیں آؤ یہ ملک حالتِ جنگ میں ہے اِسے بچانا ہے یہ ہم سب
کا ہے اسے بچانا ہے۔ آزادی بڑی نعمت ہے ۔
"جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا بحی جہاد ہے " اگر ہم آج کے دن
بلندوبانگ دعوے کرنے کی بجائے یہ صرف یہ عہد کرلیں ہمیں متحد ہونا ہے تو
بہتری کی طرف یہ پہلا قدم ہوگا۔ اگر آج آپ سب سچے پاکستانی صرف مل کر یہ
عہد کرلیں کہ ہم نے صحرا نہیں بننا لوڈشیڈنگ کے عذاب سے جا ن چھڑانی ہے اور
ملکی مفاد بہتری خوشحالی کے لئے آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے ہر صورت میں
کالا باغ ڈیم بنائیں گے تو یقین جانیئے اک اس اتفاق سے بہتری کا سفر شروع
ہوجائے گا۔ |