چھوٹی چھوٹی خوشیاں

14اگست کی آزادی ایک بہت بڑی خوشی ہے یہ وہ خوشی ہے جو کہ ہمیں اور ہماری قوم کو جناب محترم قائد اعظم محمد علی جناح اوران کے عظیم رفقاءکی طرف سے ہمیں عطا ہوئی۔اس خوشی کی مٹی پلید کرنے والوں نے عوام کو بھر کس نکال کے رکھ دیا۔ہمارے کچھ نام نہاد سیاستدانوں نے ملک میں وہ نوراکشتی متعارف کرائی جس کی وجہ سے عوام بے سکون اور حکمران پر سکون نیند کے مالک ہیں۔جشن آزادی سے محض دو دن پہلے ہی گوجرانوالا میںآٹا لینے والوںکی لائن پر ایسی بلدیہ گردی ہوئی کہ اسکی ایک ٹانگ ہی ٹوٹ گئی۔ایک بندہ غریب ہو پھر اس غریب کی غربت کا مذاق اڑانے کے لئے کیا یہ کافی نہیںکہ اس سے سستے آٹے،چینی اور دال کے نام پر لائن لگوائی جائے۔پھر اس لائن پر بھی جناب صدر صاحب ،وزیرا عظم صاحب اور ڈپٹی وزیر اعظم صاحب کی فوٹو اخبار میں لگا کر اشتہا ر دیا جائے کہ پیاری عوام یہ لائن ہم عظیم لوگوں کی وجہ سے لگوائی گئی ہے اس کے بعد عوام کی ٹانگیں توڑ دی جائیں ۔اس کو کہتے ہیں عوامی خد مت ؟ہمارے ملک میں بھلا کس چیز کی کمی ہے۔یہاںپانی، اجناس،فصلیں،پھل،فروٹ ،تیل،گیس،آئیل اور ہر طرح کی معدنیات میں کوئی کمی نہیںلیکن پھر بھی یہاں ہر حکومت اشیاءکی شارٹیج کا رونا روتی رہتی ہے۔

ہندوستان نے اپنے دریاﺅں پر نہ جانے کتنے ڈیمز لگا دیے اور ان کے ہاں اب یہ حالات ہیں کہ وہ ہمیں بجلی سستی بیچنے کی آفرز لگائے ہوئے ہیں۔ہم بھی کتنی نا اہل قوم ہیں کہ اپنے ملک میں پانی پر ڈیمز تعمیر کروانے کی بجائے زمین کی طرف آنے والے سیلاب کو روکنے کے لئے ایسے بند کھولتے ہیں کہ پھر کئی گاﺅں کے گاﺅں بہہ جاتے ہیں۔یہ ملک مذہبی آزادی اور اتفاق کے لئے قائم ہوا لیکن یہاں ہر روزعوام و سیاستدان ایک دوسرے کے گریبان تھامے ہوئے ہیں۔ایک دوسرے سے اتفاق کی بجائے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے میں کوئی پیچھے نہیں رہتا۔یہاں دوستیاں اور رشتہ داریاں جعلی ہو چکی ہیں۔ ہم لوگ اپنی قوم میں قائد و اقبال جیسے لیڈروں کو ڈھونڈنے میں ناکام ہیں ،ہمارے نمائندے ہم سے کتنے مخلص ہیں اس کا ہمیں احساس نہیں۔شیخ رشید صاحب جو کل عمران خان کو سونامی خان کے نام سے چھیڑتے تھے آج وہی صاحب ن لیگ کی طرف سے حمایت نہ ملنے پر عمران خان سے محبتوں کی پینگیں بڑھائے بیٹھے ہیں اور ن لیگ کے کیخلاف جاوید ہاشمی سمیت گندی زبان بازی کرتے پھر رہے ہیں یعنی اب لال حویلی میں بھی تحریک انصاف کا جھنڈا لہرائے گا۔پی پی والے ق لیگ کو قاتل لیگ پکار پکار تھک گئے اور آج وہی پارٹی موجودہ حکومت کے ساتھ اپنا نام نہاد ڈپٹی وزیرا عظم بٹھائے بیٹھی حکومت کا حصہ ہے۔ایم کیو ایم جو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں بدنام رہی آج وہی پارٹی کراچی میں عوام پر اپنا سحر جمائے ہو ئے ہے۔جنہوں نے کل راجہ رینٹل کے نام سے اپنا نام کمایا آج وہی عوام کی تقدیر پر راج کر رہے ہیں اور عوام کی قسمت کے اہم ترین فیصلے کر رہے ہیں۔ جمشید دستی جعلی ڈگری کے ساتھ قومی نمائندے ہیںاور ایسے نمائندے ہیں کہ اب اپنی ہی پارٹی کی حنا ربانی کھر کے خلاف الیکشن میں نبرد آزما ہونے کی پریس کانفرنس کر بیٹھے ہیں۔فیصل رضا عابدی سر عام عدالتوں پر اور چیف جسٹس پر غلیظ جملے بازی کر رہے ہیںحالانکہ ان کی اسلحہ نمائش والی تصویر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ہمارامیڈیا جس کی آزادی اورجن کے چینل زیادہ ہونے پر سب کو ایسا اعتما د تھا کہ اس کی وجہ سے ملک میں کرپشن کنٹرول ہو گی اسی میڈیا کی
موجودگی میں پچھلے چار سال سے نا اہل اور کرپٹ حکومت اپنا ہولڈ جمائے ہو ئے ہے،یہ میڈیا کی کمزوری ہے یہاں یہ بات بتانا بھی بہت ضروری ہے کہ میڈیا میں مبشر لقمان جیسے نام نہاد صحافی بھی موجو د ہیں جو کہ بکتے ہوئے دیر نہیں لگاتے،حکومت کی ڈھٹائی ہے یا آئین پر عمل داری کا نہ ہونا ہے جو بھی کہیں کچھ نہ کچھ غلط ضرور ہے؟

حقیقت میں ہم عوام بھی بے و قوف اور ہمارے نام نہاد سیاستدان بھی موقع پرست ہیں۔ہم لوگ ملکی وفاداری میں اتنے نا اہل ہو گئے ہیں کہ کسی بھی کھیل کے میدان میں نہ تو ہماری کوئی ٹیم جذبے سے کھیلتی ہے اور نہ ہی کوئی کھلاڑی ملک کے لئے تن من لگاتا ہے۔حالیہ اولمپک گیمز میں پاکستان سے جانیوالا دستہ خالی ہاتھ کیوںواپس آرہا ہے یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟ہمارے ملک میںٹیلنٹ کی کمی نہیں یہاں اہل اور ایماندار لوگوں پر چھری پھرتی ہے مگر یہاں بے ایمان اور چالاک لوگ اپنی موقع پرستی دکھا جاتے ہیں اور کوئی انہیں اپنی پکڑ میں نہیں لیتا۔اسی ہفتے پنجاب یو نیورسٹی میں بی اے رزلٹ پر ایک نان بائی پورے پاکستان میں ٹاپ کر گیا یہ ایک ٹیلنٹ ہے مگر کیا اس کو سول آفیسر لگا دیا جائےگا یہ ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ وہ ایک غریب کا بیٹاہے اور غریب گھروں سے پڑھنے لکھنے والے آفیسر کم ہی بنا کرتے ہیں۔ہمارے ملک میں شریف آدمی کامیاب نہیں ہر جگہ بدمعاش اور منفی ذہن والا آدمی نمایاں ہے ماسوائے چند ایماندار افراد کے۔ہمارے معاشرے کا دوغلا پن اور کھوکھلا پن جب تک ختم نہیں ہوگا جب تک یہاں امتیازی رویہ ختم نہیں ہوگا اس ملک کی ترقی پر گرہن رہنے کا چانس ہے۔نیٹو ٹرک چل نکلے ہیں دیکھیں ابھی ملک میں دہشت گردی بھی ہوگی،یہاں سے اجناس ،آٹا،دالیں ،چاول اور چینی افغانستان یا کہیں اور سمگل ہوگی پھر ملک میں اشیائے قلت کا بحران آئیگا۔باہر سے جدید اسلحہ اور دہشت گردی کا سامان یہاں ٹرانسفر ہوگا۔

ہم سب کی آج قوت برداشت اتنی کم ہو چکی ہے کہ مرد ظالم ہو کے اپنی بیوی بچوں پر پٹرول چھڑک کے انہیں آگ لگا دیتا ہے اور ہمارے جرگوں امن قائم ہونے کی بجائے ہینڈ گرینڈ ،کلاشنکوفیں اور پستولوں کی دھن دھناہٹ سنائی دیتی ہے۔جنرل ضیاءالحق اورمیاں نوازشریف دورمیں مہنگائی اتنی کم تھی کہ ہر گھر میں ایک فرد کماتا تھا اور دس بارہ افراد پر مبنی کنبہ نہ صرف بہت ہی خوشحالی میں مہینہ گزر بسر کرتا بلکہ ہر مہینے کافی بچت بھی کرتا ۔موجودہ حکومت اور سابقہ مشرف حکومت نے اتنی مہنگائی کر دی ہے کہ ملک کا ہر بندہ کماتا ہے مگر پوری پھر بھی نہیں پڑتی۔رمضان میں دنیا کے باقی اسلامی ممالک میں اشیاءپچاس فی صد سستی ہوتی ہیں لیکن یہاں ”مار دھاڑ“ ہوتی ہے۔اس دور میںلوگ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو ترس کے رہ گئے ہیں۔کتنا ظلم ہے کہ اپنے ملک میں محنت کرنے والے کے خون پسینے کے بدلے اسے مایوسی میں گاڑا جاتا ہے۔

قارئین کو یہاں ایک بات بتانا ضروری ہے کہ احقر کو کالم نہ لکھنے کے لئے پریشرائز کیا گیا لیکن الحمد للہ میں نے دل سے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں کالم لکھنا ہرگز بند نہیں کروں گا کیونکہ 1997ءسے میں اپنے ملک کے لئے یہ قلمی خدمت سر انجام دے رہا ہوں اور اس چھوٹی سے خوشی کو میں ہرگز ہرگز اپنے سے دور نہیں ہونے دونگا۔میرے خون کے آخری قطرے میں بھی انشا ءاللہ ملک و عوام کی وفاداری کو کوئی ہرگز مٹا نہیں سکے گا میرا یہ قلم ہمیشہ ملک،فوج،سیکورٹی فورسز اور عوام کی حق میں ہی رواں رہا ہے اور انشاءاللہ رہے گا۔میرایہ بھی ایمان ہے کہ میرے بچوں کامستقبل بھی انشا ءاللہ روشن رہے گا کیونکہ الحمد للہ میں ایمانداری کا قائل ہوں اور میرا یہ بھی ایمان ہے کہ اس ایمانداری کے صلے میںمجھے اپنے پیارے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی کرم نوازی اور اپنے پیارے پاکستانیوں کی دعاﺅں کی مدد ملتی رہے گی۔انشا ءاللہ۔احقر راولپنڈی اسلام آباد کے تما م اہم قومی اداروں،کالجز اوریونیورسٹی کو ہر ہفتے والے دن سٹوڈنٹس کے لئے ،عوام کے لئے حب الوطنی کے موضوع پرنوجوانوں کی تربیت کے کسی بھی موضوع پریا آئی ٹی پراپنا فری لیکچر دینے کی ذاتی خدمات فراہم کرنے کی پیش کش کرتا ہے ۔میری ای میل پر یا موبائل نمبر0345-5070370پر رابطہ کریں۔جزاک اللہ
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 35180 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More