وعدہ اور بجلی

راجہ صاحب کے تازہ ترین بیان کے مطا بق الیکشن سے قبل لوڈ شیڈنگ پر قابو پا لیں گے اس بیا ن کو سننے کے بعد کے جیالوں میں تشویش کی لہر دوڑ اٹھی ہے کہ کہیں راجہ صاحب کی بات سچ نہ ہو جائے اور ہمیں آئندہ الیکشن اندھیری راتوں کے ساتھ ساتھ اندھیرے دنوں میں نہ لڑنے پڑیں اور جو24گھنٹے لوڈشیڈنگ میں سے 2 یا4 گھنٹے نجا ت میسر ہے وہ بھی ختم نہ ہو جائے ۔پہلے ہی عوام الیکشن ڈے کو اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کرنا گناہ تصور کرتے ہیں ۔الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق اب امیدوار کثیر اخراجات کرنے کی بجائے صرف نام کے اخراجات کرنے کے پابند ہیں ورنہ امیدوار حضرات ووٹ حاصل کرنے کیلئے حامی ووٹروں کو جنریٹر ،UPSکے انعامات دے دیتے اور الیکشن حال کو بھی عارضی طور پر ایوان پارلیمنٹ کی طرح روشن اور خوبصورت بنا دیتے ۔رمضان کی آمد سے قبل مساجدوں کی انتظامیہ نے نمازیوں کی سہولت کیلئے جدید اور نئے ماڈل کے ائیر کنڈیشنڈ لگوائے تاکہ روزے کی حالت میں مسلمان مساجد میں آکر اللہ کے حضورعبادات کا اہتمام باآسانی سر انجام دے سکیں اور ان کو ماہ جولائی کی شدید گرمی سے محفوظ رکھا جاسکے ۔مگر راجہ صاحب نے اقتدار کے ایوان پر مزے لیتے ہی وعدہ کر ڈالا کہ ماہ رمضان میں سحری وافطاری کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ ہو گی۔

ماشاءاللہ گزشتہ 4سالوں میں جب بھی راجہ صاحب نے کوئی وعدہ کیا تو عوام کی جان پر بن آئی ۔اسی طرح گزشتہ وعدہ نے بھی عوام پر عذاب نازل کیا ہوا ہے۔ صرف سحری وافطاری کے 10-15منٹ بجلی آتی ہے مگر نماز اندھیرے میں ہی ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ماشاءاللہ موجودہ دور اقتدار میں پانچ کی پانچ نمازیں لوڈ شیڈنگ میں ادا ہور ہی ہیں ۔مرد حضرات تو مساجد میں جاکر جنریٹر کی بجلی میں نماز کا اہتمام کرسکتے ہیں مگر خواتین کو وضو کیلئے پانی جمع رکھنا پڑتا ہے اور موم بتی کی روشنی میں رمضان کی عبادت کا اہتمام کرنا پڑتا ہے۔رمضان المبار ک میں اللہ تعالیٰ شیطان کو توقید کرلیتے ہیں مگر شیطان کے چیلے آزاد رہتے ہیں ؟قیام پاکستان سے پاکستانی عوا م کو اسلامی تہوار پر قیمتوں کے بے جا اضافے کا سامنا کرنا پڑتاآرہا ہے۔ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی تمام ضروریات صرف کی قیمتوں میں 50-100%اضافہ ہو گیا۔رمضان کا ماہ میں مسلمانوں کو موقع میسر آتا ہے کہ وہ اللہ کے حضور اپنے گناہو ں کی توبہ کرے مگر ہم لوگ بلیک میلنگ ،چوربازاری ،ذخیرہ اندوزی ،فراڈ ،کرپشن کے کاموں میں لگ کر مزید اپنے گناہوں میں اضافہ کر لیتے ہیں۔

14اگست 1947ءسے قبل برصغیر کے مسلمانوں نے انگریزوں کیخلاف آزادی کی کوشش بیشک اس مقصد کیلئے کی تھی کہ ہم دنیا میں پہلی اسلامی نظریاتی ریاست بنا کر صدیوں پہلے قائم اسلامی ریاست کا تصور دوبارہ پیدا کریںگے اور پاکستان کا دورہ کرنے کے بعد ہمیں دیکھ کرغیر مسلم اپنے مذہب کو تبدیل کرکے کلمہ حق پڑھنا شروع کر دیں گے ۔مگر بدقسمتی سے برصغیر کے مسلمانوں کو آزادی سے قبل تو مسلمان لیڈر میسر آگئے جنہوں نے مسلمان عوام کے ساتھ مل کر آنے والی نسل کو آزادی نصیب فرمائی مگر بدقسمتی سے علامہ اقبال، قائد اعظم کی وفات کے بعدسے ابتک عوام کو سر سید احمد خاں ،علامہ محمد اقبال ،لیاقت علی خاں،قائداعظمؒ وغیرہ جیسی قیادت میسر نہ آسکی ۔جس کا فائدہ سرمایہ دار جاگیر دار ،کرپشن کے شکار طبقے نے اٹھایا اور کھوکھلے نعروں کے ساتھ ہر الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے لگے۔

بددیانت لیڈر شپ کی بدولت پاکستا ن کی معیشت ومذہبی افکا ردن بدن ختم ہوتے گئے ۔عوامی نام نہاد لیڈر عوامی پیسوں سے بیرون ملک جائیدادیں تو بناتے گئے مگر پاکستان میں عوام مسائل جوں کے توں ہیں۔ گذشتہ روز27رمضان اور 14اگست بارے جوش وجذبہ سے منائی گئی ہے، مگر بدقسمتی سے عوام بجلی کا انتطار کرتے رہے ۔کاش اس دن تمام پاکستانی اللہ کے حضور دعاکر تے کہ اے اللہ ہمیں دیانت دار،ایمان یافتہ ،پڑھی لکھی ،نڈر اور پاکستانی قیادت نصیب فرما “جو ہمیں ترقی یافتہ قوموں کی صف میں کھڑا کرنے میں تو جلد کامیاب بیشک نہ ہو مگر ہمارا جذبہ ایمانی 14اگست 1947ءکی پوزیشن میں جلد لے آئے۔

قارئین بیشک 14اگست 1947ءکو پاکستان میں اتنی کرپشن ،بددیانتی ،ذخیرہ اندوزی ،بے انصافی اور لوڈ شیڈنگ نہ تھی اور عوا م کے دلوں میں جذبہ اسلام وحب الوطنی قائم تھا جو آجکل بامشکل نظر آتا ہے۔
خدا کرے مرے ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ ءزوال نہ ہو
جہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کے گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 81378 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.