ماہ رمضان تو ہم سے رخصت ہوا ----- لیکن

رمضان المبارک کا مہینہ ہم سے رخصت ہوا۔ اللہ رب العزت نے ہمیں اس ماہِ مبارک میں ہر وہ ذریعہ فراہم کیا جس سے ہماری نجات ممکن بن سکے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمتوں و برکتوں کی بارش کرتے ہوئے اس ماہِ مبارک کو ہماری بخشش کا ذریعہ بھی بنایا اور ہمیں امتِ محمدی ﷺہونے کے ناطے اپنے محبوب ﷺ کی امت کو جہنم کی آگ سے چھٹکارے کا راستہ بھی بتایا اور وہ راتیں ساعتیں بھی نصیب فرمائیں جسے حاصل کر کے انسان سب کچھ پالیتا ہے ۔دنیا کا ہر مسلمان ماہِ رمضان کے اس مبارک مہینے میں اپنے رب کو راضی کرنے کی ہر ممکن کوشش کر تا ہے اور چاہتا ہے کہ اس کا رب کسی بھی طریقے سے اس سے راضی ہوجائے اس کے گناہوں کو بخش دے جو وہ پورے سال کرتا آیا ہے جسکے لیے بحیثیت مسلمان ہم اس کے دئے ہوئے ماہِ انعام کو اپنی نجات اور بخشش کا ذریعہ تصور کرتے ہیں ۔اور وہ ہماراپیارا رب جس کی ہم پورے سال نافرمانی کرتے آئے ہیں وہ غفور الرحیم مالک الملک تمام جہانوں کا پالن ہار ہماری ایک سچی توبہ کے ساتھ ہماری ایک التجا پر ہمیں بخشنے پر راضی ہو جاتا ہے۔ سبحان اللہ ...... اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے ۔ بے شک ہمارا رب بڑا غفور الرحیم ہے جو اپنے بندوں سے بے پناہ محبت کرتا ہے جو چاہتا ہے کہ اس کے بندے اس کی بتائی ہوئی راہ سے کبھی نہ بھٹکیں اور جو بھٹک چکے ہیں انہیں راہ ِ راست پر لانے کے لیے رب تعالیٰ انہیں بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے تاکہ کسی بھی طرح یہ انسان گھاٹے میں نہ رہے جائے ۔ لیکن ہم بحیثیت مسلمان رمضان المبارک کے مہینے تک ہی اللہ تعالیٰ کے احکامات کو اپنے اوپر نافظ رکھتے ہیں اور جیسے ہی رمضان المبارک کا مہینہ ہم سے رخصت ہوتا ہے ہم پھر وہی گناہوں سے بھری زندگی کو اپنانا شرو ع کردیتے ہیں اپنے رب کے احکامات کو سرے سے بھلادیتے ہیں اور پھر سے پورے سال اپنے رب کی نافرمانی کا طوق اپنے گلے میں لٹکالیتے ہیں ۔ قارئین ِکرام اللہ تعالیٰ نے جس طرح رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے لئے بطور انعام رکھا اسی طرح اسے ہمارے لیے بطور مقصد بھی بنایا اور ہم میں سے جو اس مقصد کو پہنچا اس مقصد کو سمجھا دراصل وہی کامیاب رہا اسی نے منزل کوپایا وہی منزل کو پہنچا اور ہم میں سے جو اس مقصد تک نہ پہنچ سکا وہ سب کچھ پا کر بھی گھاٹے میں رہا راستہ تو ملا لیکن منزل کو نہ پہنچ سکا ۔ قارئین جس طرح ہم دیکھتے ہیں ریاست کے کسی بھی عسکری ادارے میں بھرتی شدہ ملازمین کو دورانِ ملازمت ہر سال ایک مخصوص ٹائم کے لئے سالانہ مشقوں کا انقعاد کرایاجاتا ہے تاکہ ان کی اہلیت اور کارکردگی میں کوئی فرق نہ پڑے اوریہ لوگ اپنے آپ کو پہلے سے بہتر بناسکیں اور جو لوگ اپنی اہلیت و کارکردگی میں کمزور پڑ گئے ہیں وہ واپس اپنی ذمہ داری کو بہتر طور پر انجام دے سکیں اور ہر وقت ریاست کے دفاع کے لیے ہراو ل دستے کا منظر پیش کر تے نظر آئیں ۔ اب جو شخص ان سالانہ مشقوں کے مراحل سے بخوبی گزرنے کے بعد بھی اپنے منصب کا احترام نہ کرتے ہوئے اپنے اندر بہتری نہیں لاپاتا اور اپنی ذمہ داری کو بخوبی انجام دینے سے قاصر رہتا ہے اور سالانہ مشقوں کے دوران جن اصولوں کو اپنایا تھا بعد میں ان اصولوں کو اپنی عام زندگی میں شامل نہیں کرتا تو سمجھیں اس نے اپنا وقت ضائع کیا ۔

قارئین بس یوں جانیئے کے اللہ رب العزت ہمیں رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں اپنے اعمالوں ااور اپنے کردار کو بحیثیت مسلمان بہتر کر نے کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے تاکہ ہم ایک اچھے سچے اور پکے مسلمان بن کر ہدایت سے بھری زندگی گزاریں ۔گمراہیوں سے نکل کر سیدھے راستے پر آسکیں اور جو طریقہ ہم اس ماہِ مقدس میں اپناتے ہیں جس طرح گناہوں سے اپنے آپ کو دور رکھتے ہیں جھوٹ غیبت چوغل خوری منافقت حسد کینا پروری ناپاکی نماز سے دوری جیسے گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح غیر رمضان میں بھی اپنے اس عمل کو جاری رکھتے ہوئے سچے دل کے ساتھ اپنی پاقی رہنے والی زندگی میں اسے شامل رکھیں ۔قارئینِ کرام رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بطور انعام دیا جس کے لیے ہمیں اپنے پروردگار کا ہمیشہ شکر ادا کرنا چایئے اور اس ماہِ انعام کی قدرومنزلت کو سمجھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے اس انعام سے پورا پورا فائدہ حاصل کر نا چاہئیے تاکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیئے ہوئے اس ماہِ انعام کو اس کے اصل مقصد کے ساتھ پاسکیں۔
علی راج
About the Author: علی راج Read More Articles by علی راج: 128 Articles with 115887 views کالم نگار/بلاگر.. View More