ذرا تو سوچئے ...!

کیوں نہیں ہم فرقہ واریت اور صوبائیت کے جراثیم کا خاتمہ کردیں...؟ذرا تو سوچئے ...!

ذرا سوچئے...!آج ہم اپنی اپنی سیاست چمکانے والے حکمرانوں، سیاست دانوں، اور مٹھی بھر اغیار کے ٹولے کے ہاتھوں یرغمال بن کر صوبائیت اور فرقہ واریت کی دوڑمیں حصہ لے کرسبقت لے جانے اور اپنی فتح کا پرچم ہاتھ میں تھامے صوبائیت اور فرقہ واریت کوپروان چڑھانے کے چکر میں پڑکر اپنی عدم برداشت اور چھینا چھپٹی کی وجہ سے اُس سمت میں کیوں جارہے ہیں... ؟جہاں صرف جہالت اور تباہی و بربادی کے اندھیرے ہی اپنی باہیں پھیلاکر ہمارا استقبال کررہے ہیں مگرہمیںاِن اندھیروں اور تباہی وبربادی کے ہاتھوں اپنے پُرتباگ استقبالئے پر کسی خوش فہمی میں مبتلاہونے کے بجائے اِس شرم ناک موقع پر ہمیں یہ ضرور جان لیناچاہئے کہ ہم اِس روش پر چل کر نہ اپنے دین کی آبیاری اورنہ ہی اپنے وطن کی حفاظت کے ضامن ثابت ہورہے ہیں اور نہ ہی ہم اِس طرح اپنے اُن دشمنوں پر جو ہماری تباہی و بربادی کے لئے سازشوں کے جال بُننے میں ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں اُن پر یہ ثابت کرنے کی کوشش ہی کررہے ہیں کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں اور ہماری ملی یکجہتی اور یگانگت ایک اکائی کی طرح ہے ایسے میں ہمیں شاعر کا یہ شعر یاد آگیا جس میں وہ سب کچھ پوشیدہ ہے جسِے کہنے کے لئے ہمیں کئی سطور اور پیرگراف لکھنے پڑتے ۔ بانٹ ڈالا، ہائے صوبوں کی عداوت نے ہمیں
ٹکڑے ٹکڑے کردیا، تفریق و نصرت نے ہمیں
پھونک ڈالا، باغبَانو ں کی حماقت نے ہمیں
مارڈالا، رہ نُماؤں کی سیاست نے ہمیں

توپھراَب آپ ذراسوچئے کہ کیا ہم فرقہ واریت اور صوبائیت کے جراثیم کو ختم نہیںکرسکتے ہیں...؟اور کیا یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ نہیں ہے..؟ کہ بلوچستان میں کئی سالوں سے جاری انارگی اور بدامنی کے باعث یکم ستمبرکو کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاؤن کے رہائشیوں پر ہزار گنجی کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروںنے ٹارگٹ کلنگ کے دوواقعات میںسات افراد کو نشانہ بناکر قبر کی آغوش میں دھکیل دیااِس طرح کوئٹہ اِن معصوم انسانوں کے خون سے لہولہان ہوگیااور اِن سانحات کے بعد شہر بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جن سے متعلق اطلاعات ہیں کہ اِس دوران احتجاج کرنے والے مظاہرین کی فائرنگ سے مزید دوشہری ہلاک اور پولیس اہلکار سمیت نو شہری بھی زخمی ہوگئے یہاں افسوس ناک بات یہ ہے کہ اِس قسم کی خبریں جوگزشتہ کئی ماہ و سال سے بلوچستان وکراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں سے آرہی ہیں یہ یقیناہرمحبِ وطن پاکستانی پر بجلی بن کر ضرورگررہی ہوںگی جبکہ یکم ستمبر کوکوئٹہ میں فرقہ ورانہ دہشت گردی میں جان بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پرہزاہ قبائل کے سربراہ، شیعہ کانفرنس اور تحفظ عزاداری کونسل نے اتوار دوستمبر کو کوئٹہ میںشٹرڈان ہڑتال کا اعلان کیااَب ایسے میں ہم سب کو سمجھنے کا مقام تو یہ ہے کہ ہم کیوں کسی کے ہاتھوں کھلونابن کر رہ گئے ہیں اور اپنے اللہ، رسول ﷺ اور قرآن کے اِس عظیم پیغام اور اپنے قائد اعظم محمد علی جناح کے اُس قول کو بھی کیا بھول گئے ہیں جس میںہماری اوصاف بن گی گئی ہے یعنی یہ کہ:
مسلماں بھائی بھائی ہیں وہ کالے ہوں کہ گورے ہوں
یہی توصیفِ ایماں ہے یہی قرآں ک تفسیریں
یہی رمزِاخوت ہے ، یہی رسمِ محبت ہے
لہوپنجاب کا ٹپکے اگر سرحد کا دل چیریں

جبکہ ہمارااسلام تو ہمیں یہ درس بھی دیتاہے کہ:۔
نہ ایرانی نہ افغانی نہ کوئی ترکمانی ہے
نہ کوئی مصری، ہندی نہ کوئی اصفہانی ہے
کیا قرآن نے ہے لااِلہٰ سے متحد ہم کو
اِسی پیغام میں پنہاں حیاتِ جاودانی ہے

مگریہاں افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ہم اور ہمارے حکمران اور سیاستدان سب ہی یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بحیثیت مسلمان ہمارا دین ہمیں کس عمل کی تعلیم دیتاہے مگر اِس کے باوجود بھی ہم اور یہ اپنی اپنی سیاست اور فرقہ واریت کی دکانیں چمکانے میں لگے پڑے ہیں اور طرح طرح کی مصالحت پسندی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بلوچستان کے حالات کے حوالے سے پیداہونے والی سنگینی پر سنجیدہ نہیں ہوسکے ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں انارگی اور دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بلوچستان و کراچی سمیت ملک کے دیگر صوبوں اور شہروں میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت اور دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اِسے ملک کے لئے خطرہ قرار دیاہے اُنہوں نے کہاہے کہ ہمارایہ ملک جو لاکھوں انسانوں کی قربانیوں کے بعد بناہے ہمارایہ ملک پاکستان داخلی وبیرونی خطرات میں گھرہواہے ہماری نااتفاقیوں سے دشمنان پاکستان فائدہ اٹھاسکتے ہیں اُنہوں نے صاف اور واضح الفاظ میں کہہ دیاہے کہ اگر فوج اور حکومت نے جرائتمندی کا مظاہرہ نہ کیاتو پاکستان مٹ جائےگا اُنہوں نے التجایہ لہجے میںساری پاکستانی قوم سے کہاہے کہ ٹارگٹ کلنگ اِسی طرح جاری رہی توہر کوئی الگ ریاست مانگے گا، خداراپاکستان کے لوگوں کو پاکستانی سمجھو،اِن لمحات میں مذہبی رواداری کی ا ہم ضرورت ہے ۔اور اِسی کے ساتھ ہی ہم یہ شعر عرض کرکے اجازت چاہیں گے کہ :
یہ پختون وہ مہاجر ہے یہ بلوچی وہ مکرانی
مٹادوامتیازرنگ وخوں ہے درسِ اعرابی
مرے آقاﷺکی نظروں میں نگاہِ چشمِ یزداں میں
نہ کم تر کوئی سندھی ہے نہ برتر کوئی پنجابی
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972223 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.