”اپنا تلہ گنگ“ سے” سی سی پی “تک کا سفر

مجھے لکھنے پڑھنے کا شوق بچپن ہی سے تھا اور آج بھی ہے اور مرتے دم تک رہے گا آج ایسے ہی دل نے چاہا کہ کچھ لکھ دیاجائے میرا شروع سے ہی شوق تھا کہ کسی اخبار میں لکھوں سب سے پہلے جب میں نے میٹرک کیا اور تلہ گنگ کے ایک ہفت روزہ (اخبار متقارب)جو آج بھی ہے میں نے چاہاکہ اس میں لکھوں تو میں ایک سادہ کاغذ پر ایک شعر چیف ایڈیٹر طارق اعوان کو دے آیا تو سومواروالے دن جب اخبار میرے گاﺅں آیا تو اس میں میرا شعر پرنٹ ہوگیا مجھے بہت خوشی ہوئی اور میں نے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی بتایا اس کے بعد میں نے معمول کے مطابق متقارب اخبار میں کچھ نہ کچھ لکھ دیا ۔دوسال یہ سلسلہ رہا پھر میں نے ایک کمپنی میں ملازمت کرلی لیکن دل ہی دل میں یہ بات اٹھی کہ عوام کے مسائل اتنے ہیں کہ حل کیسے ہوں گے کبھی سوچو کہ کوئی نیوز چینل میں کام کر لوں اور دل کی بات ایوانوں تک پہنچاسکو پھر ایک دن آیا کہ فیس بک سٹارٹ ہوگئی ایک دن میں نے حبیب اللہ اعوان کو دوست بنایا تو میں نے انکو کال کی انہوں نے کہاکہ ایک اخبار ہے (اپنا تلہ گنگ)ہمارے ساتھ مل کر کام کرو میں نے اپنا تلہ گنگ کے لئے اپنا کالم لکھا کچھ عرصے بعد عید الفطر آگئی میں چھٹی پر تھا تو حبیب اللہ اعوان اور عابد صائم ملک مجھ سے ملنے میرے پولٹری فارم (الرحمت پولٹری فارم۔ترحدہ،بلوال) پر آگئے وہاں پر میرے ساتھ میرے والدصاحب بھی تھے انہوں نے مجھے اپنا تلہ گنگ کا پریس کارڈ دیا میری خوشی کی انتہا نہ رہی میں بہت خوش ہوا اور میں اپنا تلہ گنگ کو اپنا سمجھ کر کام کرنے لگا اور آج بھی کررہاہوں ۔ ایک مہینہ کام کرنے کے بعد مجھے سینئر سب ایڈیٹر بنا دیا گیا اور کچھ اختیارات بھی میرے پاس آگئے میں اس مقام پر آگیاکہ عوام کے جو مسائل میں دیکھتاہوں ان کو اپنی قلم کی طاقت سے بیان کردیتا ہوں-

ہر انسان کا کسی نہ کسی سے ملاپ ہوتا ہے۔میں نے آج دن تک کسی کے ساتھ برا نہیں کیا نہ ہی کسی کو مشورہ دیا۔مجھ پرکالم چوری کا الزام لگا۔میں اس کو اتفاق کہوں گا میں نے عقیل خان جیسے نا مور کالم نویس کو کا پی کیا۔پنا تلہ گنگ میں اپنے نام سے شائع کردیا اگر مجھے پتہ ہوتا کہ یہ غلط کام ہے تو کبھی کالم کاپی نہ کرتا مجھے صبح سویرے کال آئی کہ آپ نے عقیل خان کا کالم چوری کیا ہے اپنے اخبار میں معذرت نامہ لگاﺅ ورنہ ہم قانونی کارروائی کریں گے میں نے کہا مجھے اس کا اندازہ نہیں تھا کہ ایسا کرنا غلط ہوگا میں نے عقیل صاحب کو کال کرکے ساری وجہ بتائی تو انہوں نے کہا کوئی بات نہیں مطلب میری حوصلہ افزائی کی اور میں نے اگلے ہفتے اپنا تلہ گنگ میں معذرت نامہ لگوادیا اور اس طرح مجھے عقیل خان سے ملنے کا موقع مل گیا اور دل نے چاہا کہ مزید لکھوں یہ نہیں کہ بھاگ جاﺅں مجھے فیس بک پر کالم چور کہا گیا لیکن کوئی بات نہیں غلطی انسان سے ہوتی ہے مجھے پتہ تھا کہ عقیل خان ایک نامورکالم نویس ہیں انکی راہنمائی نہ لی تو کچھ حاصل نہ ہوگا عقیل خان کو میں نے فیس بک پر فرینڈ لسٹ میں شامل کیا ایک دن انہوں نے کہاکہ کا لمسٹ کونسل آف پا کستان میں آجاﺅ میں نے فورا ً ہاں کردی آج اللہ کا کرم ہے میں کا لمسٹ کونسل آف پا کستان کا ممبر بھی ہوں اور میرے کالم مختلف اخبارات اور ویب سائیٹس پر پبلش ہورہے ہیں میں عقیل خان سینئر نائب صدر کا لمسٹ کونسل آف پا کستان کو سلام پیش کرتاہوں کہ انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور آج ان کی وجہ سے میں اس مقام پر ہوں ۔
Malik Sajid Awan
About the Author: Malik Sajid Awan Read More Articles by Malik Sajid Awan: 14 Articles with 10141 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.