پختون اپنی سرزمین کا نگہبان

حقیقت کے آئینے میں اصلیت کا چہرہ دیکھنے سے اور تلخ حقیقت دیکھانے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔خال خال لوگ ہی سچ سننے اور پڑھنے کی ہمت جُتا پاتے ہیں۔مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ مجھے اپنے دین اسلام اور اپنی قومیت افغان(پختون) ہونے پر فخر ہے۔لیکن پختونوں کے خلاف جس قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے تو اس کے جواب میں باقول "حاوی اعظم"آپ اندھے کو اندھا ، جُھوٹے کو جُھوٹا،نائی کو نائی،تَرکھان کو ترَکھان یا طوائف کو کہہ کر دیکھ لیجئے کہ کیا نتیجہ نکلتا ہے "اس لئے جب پختون کی خدمات اور صلاحیتوں کے برخلاف آرا ءپیدا کرنے کی کوشش کی جائیں تو اس کا جواب بھی اسی طرح دینا پختون کی سرشت میں شامل ہے۔
خدا کے قہر و غصب کا اگر خیا ل نہ ہو
مرے سوا مجھے کوئی ڈرا نہیں سکتا

یہاں اس بات کو سمجھ لینا ضروری ہے افغان،اغوان،اغان،پٹھان،پشتون یا پختون ایک ہی قوم کے لِسانی ، علاقائی ، جغرافیائی اور تاریخی بنا پر مختلف علاقوں میں کئی ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں۔یہاں مقصود پختون قومیت کے حوالے سے تعریفیں مقصود نہیں ہے بلکہ اس اہم معاملے کو زیر بحث لانا ہے کہ غیر مسلم ممالک ، خاص طور پر امریکہ لابی ، مسلم ممالک کو اپنے زیر نگیں رکھنے کی خواہش مند ہے،9/11کے بعد امریکہ کی جانب سے صلیبی جنگوں کا اعلان ان کی نیت کی غمازی کرتا ہے۔لیکن مسلم ممالک کی یہ حالت ہے کہ قدرتی دولت و معاشی طور پر مضبوط ہونے کے باوجود محض ایک ٹیلی فون کی دھمکی پر ڈر نے کپکپانے لگتے ہیں۔جہاں مسلم ممالک کو امریکی بلاک اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے تو ان مسلم ممالک میں سب سے زیادہ خطرہ اسے پختونوں سے ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ سب کی آنکھوں میں پٹی باندھی جاسکتی ہے لیکن پختون کو اپنے زیر اثر رکھنے کےلئے ایسے لوہے کے چنے چبانا پڑیں گے۔اس کی چھوٹی سی مثال خود"اسلامی ممالک "کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت کی حامل فوجی قوت کے جنرل (ر) پرویز مشروف کا اپنی کتابIn The line of Fire اور 22ستمبر 2006 امریکی دورے کے دوران اعتراف ہے کہ اسے امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ اگرامریکہ کے بجائے طالبان کا ساتھ دیا تو پاکستان کو ملیامیٹ کرکے پتھر کے زمانے میں پہنچا دےگا۔جبکہ ایک پختون نے اپنی روایت کے مطابق امریکہ کے سب سے مطلوب شخص کو اربوں ڈالر کے لالچ اور پانچ سال جنگ کے باوجود حوالے کرنے سے انکار کیا ۔اقتدار اس لئے چھوڑ دیا کہ امریکہ نے جس طرح جاپان میں ایٹم بم گرا کر فوج کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا اسی طرح امریکہ اور نیٹو کی جانب سے نہتے افغانیوں پر"کلسٹر" بموں کی برسات تھی جس نے ہیروشیما اور ناگاساکی جیسے اہم جاپانی شہروں کے عوام سے زیادہ پختونوں کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ایٹمی طاقت کے حامل جنرل کےلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے حالاں کہ افغانستان جیسا ملک جو روس کے جانے کے بعد ، خانہ جنگیوں سے معاشی طور پر تباہ حال ہوچکا تھا لیکن پختون نے اصولوں کے برخلاف اربوں ڈالروں کی پیش کش ٹھکرا دی لیکن صرف چند ہزار ڈالر کے عوض پرویز مشرف نے 600سے زائد پاکستانیوں کو امریکہ کے سپرد کردیا جبکہ حالیہ حکومت بھی اسی روش پر قائم ہے اور اس قوم کی بے قصور بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی تک نہیں چھڑائی جاسکتی ۔ آخر وہ کس منہ سے امریکہ کو کہے گا جب کہ خود اس نے اپنی عزت امریکہ کے ہاتھوں پامال کی ہو۔

2011 تک دنیا میں پختونوں کی تعداد بارہ کروڑ سے زیادہ ہے جبکہ عربوں کے علاوہ دنیا بھر کے اسرائیلوں کی تعداد پختونوں سے کم ہے۔ افغان افغانستان سے کہیں زیادہ بر صغیراور دیگر ممالک میں آباد ہیں۔افغانستان سے زیادہ پاکستان اور پاکستان سے زیادہ بھارت میں بسنے والے افغان اُن افغانوں کے علاوہ ہیں جو کہیں زیادہ تعداد میں دنیا کے دوسرے ممالک میں بستے ہیں۔صرف پاکستان میں3کروڑ سے زائد پختون بستے ہیں جبکہ افغانستان میں ایک کروڑ ستائس لاکھ سے زائد پختون آباد ہیں۔پختون کے بودوباش کی خاصیت پانی کی مانند ہے اور وجود پتھر جیسا ہے۔ پانی اپنے وجود کےلئے ہر کہیں سے راستہ اوور جگہ بنا لیتا ہے اور پتھر ، چٹان یا پہاڑ کی صورت میں پانی سے بنے ہوئے بڑے سے بڑے سیلاب تند موجوں یا طوفان کا رخ موڑ دیتا ہے۔منفی بیس سینٹی گریڈ ہو یا باون سینٹی گریڈ کی گرمی ، سنگلاخ پہاڑ ہوں یا سرسبز میدان یا پتھریلی زمین ، صدیوں کی سکونت ہو یا خانہ بدوشی ۔ پٹھان ہر جگہ ، ہر حالت میں یکساں رہنے کی سکت اور صلاحیت رکھتا ہے۔پٹھان معدودے چند اقوام میں سے ہے کہ جہاں جاتا ہے وہاں کی زبان سیکھ لیتا ہے۔مثال کے طور پر اردو کے بیسوںبڑے ادیب اور شاعر پٹھان ہیں مستثنات چھوڑ کر کوئی بتائے کہ اردو بولنے والا یا سندھی یا پنجابی ، پشتو زبان میں شعر یا کوئی سطر ہی بول دے۔برصغیر کے بیشتر اولیا کا تعلق افغانسان ، خصوصا غزنی سے ہے۔

چند افغان نسل مشاہیر کے نام ذیل ہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیرخان،ڈاکٹر ذاکر حسین،خوشحال خان خٹک،رحمان بابا،مومن،شیفتہ،فانی بدایونی،حجاز لکھنوی، دل شاہجان پوری، شاد عارفی ، جوش ملیح آبادی،اختر شیرانی،اسد ملتانی،نیا زفتح پوری،قتیل شفائی،منیر نیازی،دلیپ کمار،شاہ رخ خان،تان سین کا استادعادل شاہ سوری،استاد عمر،استاد قاسم کوچک،احمد طاہر ژلاند،استاد سر آہنگ،استاد خیال،استاد رحیم بخش، انشا ءاللہ خان انشا ءغیرہ جیسے عظیم شعرا ء۔جرات ، ذہانت ، موسیقی ، ادب ، حکمت ، سیاست دان ایسا کون سا شعبہ ہے جس میں پٹھانوں ن عالمی سطح کے مشاہیر پیدانہیں کئے۔اس حقیقت کو عالمی طاقتیں بھی سمجھتی ہیں اس لئے سازشیں کرکے دنیا بھر میں پختونوں کی نسل کشی کی جاتی رہی ہے۔لیکن بقول شاعر ۔۔
نہ زندگی کی ہے پروا ،نہ موت کا ڈر ہے
حَیات موت ہمارے لئے برابر ہے

پختون کو اس کی خداد داد صلاحیتوں کی بناءپر فوائد اور انسانی فلاح و بہبود کےلئے پیار سے تو استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن زبردستی اس سے کلمہ بھی کوئی نہیں پڑھوا سکتا۔پختون بھائی چارے ، اخوت اور محبت سے اپنا حق تک دے سکتا ہے۔پختون قوم کسی قومیت کی دشمن نہیں ہے بلکہ ایسے بین الاقوامی سازش کا نشانہ بنا کر دنیا بھر میں تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔آئسولیٹ کا یہ عمل کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا کیونکہ صدیوں کی روایات اور تاریخ رکھنے والی دنیا بھر کے چپے چپے میں رہنے والی قوم اُس سرزمیں کو اپنی ماں مان لیتی ہے جو ایسے رزق فراہم کرتی ہو۔ پھر وہ پختون کسی بھی ملک کا شہری ہو اس کی سرحدوں کی حفاظت کےلئے تن من دھن کی بازی لگانے میں توقف نہیں کرےگا ۔چاہیے(خدانخوستہ) افغانستان ، پاکستان پر حملہ کرے تو پاکستانی پختون صف اول کا سپاہی بن کر اپنی مملکت پاکستان کی حفاظت کرےگا۔کیونکہ دنیا کا آدھا خطہ آریانا کے نام سے پختونوں کی سرزمیں ہی تھی اور میں استادمحترم حاوی اعظم سے مکمل متفق ہوں کہ افغانستان دل ہے تو پاکستان روح ، لیکن عزت ننگ ناموس پاکستان سے وابستہ ہے۔مقصد طالبان دوستی ،افغانستان سے دشمنی نہیں البتہ افغانستان کو پاکستان پر فوقیت دینے کا مطلب اپنے وطن کا وفادار نہ ہونا یا غدار ہونا ہے۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 262778 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.