ا۔۔۔۔۔۔ شادی سے قبل مرد بےغم ہوتا ہے جبکہ
شادی کے بعد بعد بیگم بےغم ہوجاتی ہے۔
٢۔۔۔۔۔ شوہرذمہ داری سے اتنا نہیں گھبراتا جتنا بیگم کے بے غم ہونے سے
گھبراتا ہے۔
٣۔۔۔۔۔ شادی کے بعد بیوی کی تمام ترکوششیں اور فرمانبرداریاں صرف خاوند کو
فرمانبردار
بنانے کے لئے ہوتی ہے۔
٤۔۔۔۔۔ بیوی اس وقت زیادہ فرماں برداربن جاتی ہےجب اسکا شوہر اسے شاپنگ یا
گھر سے باہر
کسی ہوٹل یا ریستوران میں کھانے کا لالچ دے۔
٥۔۔۔۔۔ دو اجنبی ایک دوسرے کی بات سمجھ سکتے ہیں مگرمیاں بیوی یا شریک
زندگی کے طور
پر ایک دوسرے کے ساتھ رہنے والے جوڑے نہیں۔
٦۔۔۔۔۔ شادی خود کو قید کرنے کا ایسا نسخہ ہے جہاں ہر کنوارہ بخوشی قید
ہونا چاہتا ہے اور
شادی شدہ اس قید سے رہائی چاہتا ہے مگر وہ بے بس ہے۔
٧۔۔۔۔۔ کنوارا سوچتا ہے شادی شدہ خوش قسمت ہے جبکہ شادی شدہ سوچتا ہے کہ
کنوارا خوش
قسمت ہے۔
٨۔۔۔۔۔ دور کے ڈھول سہانے لگتے ہیں مگر جب یہ ڈھول اپنے گلے میں پڑجائے تو
پھر
لگ پتہ جاتا ہے۔
٩۔۔۔۔۔ میاں بیوی کی لڑائی صدیوں پرانی روایتی جنگ ہے۔ جس میں ہار جیت
دونوں کے لئے
دونوں کے لئے بے معنی ہے۔
١٠۔۔۔ ایک بیوی کو خوش رکھنا ناممکن اور دو کو خوش رکھنا ناممکنات میں سے
ہے۔
١١۔۔۔ بیوی ایک ہو تو شوہر کے ساتھ لڑتی ہے اگر دو ہوں تو شوہر کے لئے لڑتی
ہے۔دوسری
شادی کا بڑا فائدہ شوہر کے لئے یہی ہے۔
١٢۔۔۔ شادی کے بعد شروع شروع میں شوہر بھاگ بھاگ کر بیوی کی فرمائشیں پوری
کرتا ہے۔
اور بعد میں فرمائشیں سن سن کر بھاگ جاتا ہے۔ |