6)ستمبر1965ء عظیم ترین دن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جب
جذبوں نے سیسہ کو پگھلا دیا
ابتدائے زندگی سے ہی زر،زن زمین کی لڑائی رہی ہے کہیں زمین کے لئے جھگڑے
ہیں تو کہیں زر لوگوں اور اقوام کو اپنے حصار میں لئے ہو ئے ہے اور لوگوں
کے قتل عام میں اپنا فریضہ ادا کئے جار ہا ہے اور رہی سہی کسر زن اس امن کی
دنیا کے امن کو تبا ہ کئے جا رہی ہے مگر عالمی سطح پر اور ملکوں پر یہ با ت
رکھ کر دیکھی جا ئے تو یہ حقیقت ایاں ہو تی ہے کہ زیادہ سے زیادہ زمین کو
اپنے قبضے میں کرنا ایک اٹل حقیقت بنتی جا رہی ہے تا کہ آ نے والی نسلوں کے
کام بھی آ ئے او ر اس زمین پر موجود وسا ئل اور اندرونی دھا توں اور معد نی
وسا ئل کو اپنے آ نے وا لی نسلوں کو تحفے کے طور پر دیا جا سکے اور اسی کو
شش کو روز اول سے ہی آ زمایا جار ہا ہے چاہے وہ کوئی بھی ملک ہے یا اس کے
با شندے ہیں وہ اس کام کی طر ف زیادہ سے زیادہ تو جہ دیئے جا رہے
ہیںاوراپنے پا س مو جود وسا ئل کو ان کاموں کے لئے استعمال کر تے دیکھا ئی
دیتے ہیں۔ چا ہے وہ چنگیز خان کا نا م ہو یا ہٹلر کا نام لیا جا ئے چا ہے
ہلاکو خان کو نام لیا جا ئے یا کسی اور بادشاہ کا نام ہو یا آ ج کل کے
حالات میں امریکہ کو دیکھ لیا جا ئے ہر کو ئی یہی کا م کر تا رہا ہے اور کر
رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دوسرے ممالک کی زمین پر قبضہ کرو اور ان وسائل کو
حاصل کرو جو اس زمین میں موجود ہوں۔اور یہی کوشش اور غلطی ہما رے ازلی دشمن
نے بھی کی آ ج سے تقریبا 48سال پہلے 6ستمبر 1965ءکو کی جب افواج پاکستان
اور پاکستانی عوا م کو رات کی تاریکی میں للکارتے ہو ئے اور یہ اعلان کر تے
ہو ئے کہ ہم صبح کا نا شتہ لاہور میں کر یں گے پاکستان پر حملہ کر دیا اور
تمام عالمی قوانین کو اپنے پاﺅں تلے روندتے ہو ئے پاکستان پر چڑھا ئی کی
مگر اس گیڈر کو اس وقت ہو ش آ ئی جب وہ اپنی طاقت کے نشے میں ایک بار حملہ
کر نے کی غلطی تو کر چکا تھا مگر اب اس کی واپسی کا کو ئی را ستہ اس ملک کی
غیو رعوام اور افواج پاکستان نے نہیں چھوڑا تھا اپنے سے کئی گناہ بڑی فوج
کے دانت کھٹے کر تے ہو ئے اس کی ثا بت قد می کوذلت میں بدل دیا اور اسے
اتنی توہین آمیزشکست سے دوچا رکیا کہ وہ کسی کو بھی منہ دیکھا نے کے قا بل
نہ رہا اس جنگ میں جہاں تمام افواج نے اپنے ملک کی حر مت کی طرف اٹھنے والی
آ نکھوں کو ہمیشہ سے نکال دیابلکہ بند کر دیا وہاں پر ایم ایم عالم کا نام
لینا بھی اس جنگ کے ایک عظیم پہلو اور جا ن فروشی کے سر چشمے سے منہ پھیر
نے کے مترادف ہے جنہوں نے صرف ایک منٹ یا اس سے بھی کم وقت میں اپنے ازلی
دشمن کے پانچ طیاروں کو تباہ کر تے ہو ئے بھارتی حکومت اور اس کی عوام کی
سا نسوں کو ختم کر دیا اور وہ منہ میں انگلیاں دینے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے۔
یہ ریکارڈ عالمی سطح پر قا ئم ہو اجیسے آ ج تک کسی ملک کاکوئی فوجی کو ختم
نہیں کر سکا اس کے ساتھ ساتھ یہ جنگ صرف ایک ازلی دشمن کے خلاف لڑنے کے لئے
ہی کام نہیں آ ئی بلکہ ایک گرو ہ کو ایک قوم بنا نے کے کام بھی آ ئی ۔اس
وقت سب سے زیادہ ایثار، یکجہتی اور اپنے ملک کی حفا ظت کے لئے اپنی دولت
وجائیداد بھی ساری عوام نے قربان کر تے ہو ئے اپنی فوج کو مضبوط سے مضبوط
ترکیا اور یہ اسی و قت زیادہ پر اثر ہو ئی جب صدر ایوب خان نے ریڈیو پر آ
کر اپنی قوم سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ”السلام علیکم! پاکستانیوںکے امتحان
کا وقت آن پہنچا ہے اور آ ج ہندوستان نے پاکستانی علاقے پر لاہور کی جانب
سے حملہ کر دیا ہے بھارتی حکمران شروع دن سے ہی پاکستانی وجود سے نفرت کر
تے ہیں اور مسلمانوں کی الگ آزاد مملکت کو کبھی قبول نہیں کیا بھارتی
حکمران ابھی تک یہ نہیں جا نتے کہ انہوں نے کس قوم کو للکارہ ہے آ گے بڑھیں
اور اپنے ملک کی حفاظت کریں“ یہ الفاظ سنتے ہی پورے ملک میں ایک نئی روح
پھو نکی گئی اور ہر طرف اللہ اکبر کے نعرے گو نجے لگے اور عوام اپنی گھروں
سے نکلنے لگی جس کے سا تھ ساتھ ہی ہر ایک نے اپنی اپنی حیثیت سے مطابق اپنے
دشمن کو خاک میں ملانے کے لئے حصہ ڈالا جہاں ایک طرف ہماری فو ج ہر محاذ پر
بھارتی گیڈوں کو جہنم میں بھیجتی جا رہی تھی تو دوسری طرف اتنا ہی جہاد کا
جذبہ پوری پاکستا نی قوم میں اور فوج میں بڑھتا جا رہا تھا اس خطاب کے بعد
تو گویا ایک گروہ کو ایک منشور مل گیا تھا اور وہ اس راستے پر چلتے ہو ئے
شہادت کی خوا ہش لئے ہو ئے اپنے ملک پر قر بان ہو نا چا ہتے تھے ۔ اگر
حکومت نے عوام سے پیسہ مانگا اشیاءمانگی تو ہر طر ف سے ہر چیز ملی اور دوسر
ی طر ف ہمارے صحا فیوں نے اورریڈیو اسٹیشن نے بھی پوری قوم کو ہر لمحے سے آ
گاہ رکھا اور ریڈ یو پاکستان نے اس اہم تر ین موقعے پر افواج پاکستان کے جذ
بہ جہا د کو اس وقت چا ر چا ند لگا دیئے جب پاکستانی گلو گاروں نے ان کے
لئے ملی نغمے اور ملکی سلا متی کے حوالے سے گیت گا ئے جس سے افواج پاکستان
کے فوجیوں میں جذبہ شہادت اور شد ت سے موجز ن ہوا اور وہ اپنے ازلی دشمن پر
ٹو ٹ پڑے اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کیا چاہے وہ
لاہور کا محا ذ تھا یا سیا لکوٹ کا محاذ تھا ہر طرف سے بھارت کوذلت آ میز
شکست ملی کیو نکہ جنگ شروع ہو ئے ابھی 24گھنٹے بھی نہیں ہو ئے تھے کہ
ہندوستان نے 500ٹینکوں اور 50000گیڈروں سے سیا لکوٹ کے چونڈہ کے مقام پر
حملہ کیا اور اس میں بھی ہمارے شیر دل جو انوں نے اپنی ہمت، بہادری کے جوہر
دیکھا ئے اور اس جنگ میں جذبوں نے فولاد کو پگھلادیا اور اگر لاہور کی بات
کی جا ئے تو وہاں پر بھی چھمب جوڑیاں مقا م پر پاکستانی فوج کی پس قد می
روکنے کے لئے بھارت نے حملہ کیا اور اسے منہ کی کھا نا پڑی اس مقام پر
بھارت نے لاہور کی سر حد پر تین مقام سے حملہ کیا اور اس کام کے لئے اپنی
ساتویں اور دسویں انفنٹری ڈویژن کو استعمال کیا اور پیدل فوج کے ساتھ ساتھ
ایئر فورس کو بھی استعمال کیا مگر افواج پاکستان نے ان بذدلوں کو بی آر بی
نہر کے دوسری طر ف ہی روکے رکھااور پنجاب رجمنٹ کی ایک بٹالین نے شہید میجر
عزیز بھٹی کی قیا دت میں اپنے سے کئی گناہ بڑی فوج کی پش قدمی روکے رکھی
اور دو بر یگیڈ بھارتی فو ج کا صفا یا کر دیااور میجر عزیزبھٹی نے اس مقام
پر جا م شہادت نوش کیا کیو نکہ جب دھرتی پر دشمن حملے کر تا ہے تو دھرتی کے
جوانوں اور سپوتوں کے آ گے بندھ باندھنا مشکل ہو تا ہے اور یہی وہ جذبہ تھا
جب 17دنوں کے اس جنگ میں بھارتی فوج ہر محاذ پر ناکام ہی رہی اور آ خر کار
اسے یو این او اور اپنے آقا ﺅوں کے درباروں میں حا ضری دینی پڑی اور جنگ
ختم کر نے کی درخوا ست کرنی پڑی اس جنگ میں PAF نے مجمو عی طور پر 35طیاروں
کو فضا ئی اور 43کو زمین پر تباہ کیا اور 32طیاروں کو طیارہ شکن گنوں نے
نشانہ بنایا اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110طیارے تباہ ہو ئے اور
پاکستان کے صرف 19 طیارے اپنے ملک کی حفا ظت کرتے ہو ئے اپنے ملک پر قربا ن
ہو ئے جب کہ بھارت کے 200ٹینک بھی اس جنگ میں تباہ ہو ئے اور جانی نقصان
بھی پہنچا۔اور اسی جنگ میں ہمارے بہادر وطن کے پیارے محافظوںنے دشمن کے
دانت کھٹے کر تے ہو ئے جام شہادت نوش فرمایا اور ایک عظیم فرض کو ادا کر تے
ہو ئے اپنے ملک کی حفا ظت کی ۔ آج بھی یہی جذبہ اس ملک کی عوام کو چا ہیئے
کیو نکہ آ ج بھی ہمارے دشمن اور ان کے حواری یہی خوا ب اپنے دل میں لئے
بیٹھے ہیں کہ کس طر ح پاکستان کو اند ر ونی طور پر کمزور کیا جا سکے اس میں
خا نہ جنگی کے عنصر پیدا کر کے اس کی ایٹمی طاقت کو اپنے قبضے میں کیا جا
سکے اسے عالمی سطح پر تنہا کیا جاسکے اور اس اس کو بدنام کیا جا سکے اور یہ
بھی کو شیش جاری ہیں کہ اس کی حب و طنی کو اس کی یکجہتی کو بھی سبوتار کر
کے اس کو اپنے مفادات کے لئے استعما ل کیا جا سکے ۔اب یہ ہم سب کی ذمہ داری
بنتی ہے کہ ہم اس کے حفا ظت کے لئے کیا کیا اقدامات کرتے ہیں کیو نکہ ہم نے
گھا س کھا کر ایٹم بم تو بنا لیا ہے اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طا قت
بھی بن چکے ہیں مگر یہی وہ بات ہے جس کے خلاف عالمی سطح پر پاکستان کو
بدنام کر نے اور اس کے ایٹمی اثاثے ختم کر نے ،ان کو اپنے قبضے میں کر نے
کے لئے سازشیںہو رہی ہے ۔ آ ج بھی ہمیں خود میں اور ہمارے حکمرانوں کو بھی
اپنے آ پ میں وہ فیصلے کر نے کی ہمت پیدا کر نا ہو گی کہ کو ئی دشمن کبھی
خواب میں بھی پاکستان کے خلاف کو ئی بات نہ دیکھے اور یہ اسی وقت ممکن ہے
جب ہم سب اس کی حفاظت کے لئے ایک سیسہ پلائی ہو ئی دیوار بن جا ئیں گے اس
کے لئے اپنے آپ سے احتساب کا عمل شروع کر یں گے دوسروں پر انگلی اٹھا نے سے
پہلے اپنے آ پ کی طرف دیکھیں گے اور اس کی ترقی کے لئے اپنے حصے کاکام پوری
دل جو ئی سے اور دیانت داری سے کریں گے |