14اگست 1947ءہربرس آتاہے اورپوری
قوم اس دن کو بڑے زوروشورسے یومِ آزادی کے طورپرمناتی ہے جوکہ ہماراحق بھی
ہے کہ آزادی اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے لیکن اس بار اس خوشی کے تہوار کے
ساتھ اسی روزقومی اخبارات میں پہلے صفحے پر شائع ہوئی کہ سابق چیئرمین
اوگراتوقیرصادق بیرون ملک فرارہوگئے ہیں یادرہے توقیرصادق کانام قومی خزانے
کو44 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کی وجہ سے ای سی ایل میں تھا لیکن اس کے
باوجوداُن کابیرون ملک فرار حکومتی مشینری کیلئے ایک سوال ہے اور خصوصاََ
ایک ایسے وقت میں جب آئے روز حکومتی گماشتے ٹیلی ویژن پر آکر عدلیہ
پرکیچڑاچھالتے نظرآتے ہیں اس کاجواب اب تک کیوں نہیں دے رہے کہ9ماہ قبل
سنائے جانیوالے اس اہم ترین فیصلے پر جس میں توقیرصادق کو 44ارب کی کرپشن
کاذمہ دار قرار دیا گیاتھا پرعمل کرتے ہوئے انہیں سزاپرعمل درآمدکیوں نہیں
کیاگیا ؟میں شروع سے ہی اپنے ان کالموں میں اس بات کا کھلااظہارکرتاآرہاہوں
کہ اس ملک کاسب سے بڑامسئلہ کرپشن ہے جب ہمارے ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی
تو زیادہ تر مسائل خودبخود ہی حل ہو جائیں گے اورسپریم کورٹ نے اس قومی
مسئلے کے حل کیلئے بے پناہ کوشش کی ہے اور سٹیل ملز کی نجکاری سے لے
کررینٹل پاورپروجیکٹ سمیت کئی اہم مقامات پر بروقت ایکشن لے کر نہ صرف
قیمتی قومی سرمائے کوبچایا بلکہ عوام کے سامنے اُن قوتوں بھی ننگاکیاجوقومی
خزانے کولوٹ کامال سمجھ کرہڑپ کرنے میں مصروف تھیں۔سپریم کورٹ کی اس شاندار
کارکردگی پر ہوناتویہ چاہئے تھاکہ حکومت اس کے ساتھ بھرپورتعاون کرتی اوراس
کے احکامات پرفوراََ عمل درآمدکرواکر اپنی نیک نیتی اور اپنے دعوے کے مطابق
عوامی حکومت ہونے کاثبوت دیتی لیکن اس کے برعکس حکومت کی جانب سے اِن
فیصلوں پر تنقید کی جانے لگی اور ان فیصلوں کو دوسرے اداروں کے کاموں میں
مداخلت قراردیاجانے لگا خصوصاََ این آراو کے حوالے سے سوئس حکام کوخط نہ
لکھنے کے حوالے گیلانی صاحب کی جانب سے عملدرآمد نہ ہونے اور اُن کوتوہین
عدالت میں نااہل قراردئیے جانے کے بعد پی پی پی کے جیالے کھلم کھلا ٹاک شوز
میں یہ کہنے لگے کہ سپریم کورٹ صرف پیپلزپارٹی کوٹارگٹ کررہی ہے اور حکومت
کی جانب سے تمام وزرائے کرام کو توہین عدالت سے مستثنیٰ قراردینے کیلئے ایک
بل بھی پاس کروالیاگیا جسے بعدمیں سپریم کورٹ نے کالعدم قراردے دیا لیکن
لگتا ہے پیپلزپارٹی کے بعض کردار سپریم کورٹ کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت
سے خوفزدہ ہوکر اس کو متنازعہ بنانے کی کوششوں میں لگ گئے ہیں اسی لئے
گزشتہ کئی دنوں سے پیپلزپارٹی کے کئی عہدیداران سپریم کورٹ خصوصاََ چیف
جسٹس افتخارمحمدچوہدری کونشانہ بنائے ہوئے ہیں ان میں نمایاں ترین نام
سینیٹر فیصل رضاعابدی صاحب کاہے جوآج کل تقریباََ ہرٹی وی چینل پر اس چیف
جسٹس کے خلاف گرجتے برستے نظرآتے ہیں جسے پی پی پی کی قائد بینظیربھٹو
صاحبہ نے اپناچیف جسٹس قراردیاتھااورعابدی صاحب اس چیف جسٹس کے بارے میں
کہہ رہے ہیں کہ ''میں اسے سپریم کورٹ سے نکال کررہوں گا'' جن کی اعلیٰ
خدمات کے پیش نظر انہیںدنیابھرکے ججوں کے مقابلے میں لندن میں انٹرنیشنل
جیورسٹ ایوارڈ دیاگیاہے اور عابدی صاحب اس شخصیت کے بارے میں انتہائی غلیظ
اور بازاری زبان استعمال کرتے ہوئے انہیں ناسور کہہ رہے ہیں جو پاکستانی
عوام کی نظروں میں تمام اعلیٰ حکام کی نسبت زیادہ محترم ہے اورجس نے اپنے
جراءتمندانہ اور عادلانہ فیصلوں سے پاکستانی عوام کو کم از کم یہ امید
دلائی ہے کہ ملک میں ابھی انصاف زندہ ہے اور قانون سب کیلئے برابر ہے کتنے
افسوس کی بات ہے کہ پیپلزپارٹی جیسی جماعت جس کی بنیاد ہی ایک غریب کے حقوق
کی پاسبانی پررکھی گئی تھی آج وہی پارٹی اس سپریم کورٹ پربرس رہی ہے جو اسی
غریب عوام کی لوٹی ہوئی دولت سوئٹرزلینڈ سے پاکستان لانے کیلئے سرگرم ہے
اور جوسپریم کورٹ آج پاکستان کی عوام کی بڑی امید بن چکی ہے اورتواور اب
گیلانی صاحب نے بھی یہ کہہ دہا ہے کہ اگر پرویزاشرف کوبھی گھربھیجاگیا تو
پیپلزپارٹی عدلیہ کے خلاف ٹرین مارچ کرے گی اس سے پہلے پیپلزپارٹی کے دیگر
رہنما جن میں شرجیل میمن ،اعتزازاحسن،بابراعوان ،قمزمان کائرہ اورپرویزاشرف
کے علاوہ کئی دیگر لوگ بھی شامل ہیں جو پارلیمنٹ کے سپریم ہونے کے نام
پرسپریم کورٹ یاچیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کے خلاف کھلی گفتگوکرتے رہے ہیں
ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ اوراُن کے معززجسٹس صاحبان کے خلاف پیپلزپارٹی
کا یہ محاذ جنگ ملک و قوم کیلئے بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے کیوںکہ مدتوں
بعد پاکستان کوایسی آزادعدلیہ نصیب ہوئی ہے جو ہرطرح کے دباؤ سے آزاد
ہوکرمنصفانہ فیصلے کررہی ہے اور پیپلزپارٹی کے دوستوں کو یہ ذہن میں
رکھناچاہئے سوئس اکائنٹس میں پڑے 60ملین ڈالرز بچانے کیلئے ریاست کے اہم
ترین ستون عدلیہ کومتنازعہ بنانا ملک و قوم کیلئے تو نقصان دہ ہوگا ہی خود
پی پی اور پارلیمنٹ کے وقار اوراعتبارکو بھی خاک میں ملادے گاسپریم کورٹ
کروڑوں پاکستانیوں کے لئے ایک بڑی امید بن کر ابھری ہے اور خدارا سیاستدان
اپنی حماقتوں سے عوام کی اس امید کو ٹوٹنے نہ دیں۔ |