اٹھارہ سو حکمران بمقابلہ اٹھارہ کروڑ عوام

پاکستان کی ہمیشہ بد قسمتی رہی کہ اس ملک خداد پاکستان کی سیاسی جماعتیں ہمیشہ غیر سنجیدہ رہیں اور اگر کبھی مجبوراََسنجیدہ ہونابھی پڑا تو اپنی ہی کسی سیاسی غرض یا بقاءکے لئے، اس ملک کی محبت میںسیاسی جماعتوںمیں ہم آہنگی نہ کبھی محسوس ہوئی اور نہ کبھی سنجیدگی۔ ابھی پچھلے سال ہی کی بات ہے کہ حکومت نے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں پورے ملک کی تقریباََ ساری قابلِ ذکر سیاسی اور مذہبی جماعتیں شریک ہوئیں کانفرنس کا ایجنڈہ تھا کہ امریکا نے پاکستان کو جنگ کی دھمکی دے دی ہے اب اس کا تدارک ساری جماعتیں مل جل کر کریں اور کسی متفقہ فیصلے پر پہنچ جائیں اور اپنی پالیسی وضع کریں ۔مگر ٹی وی چینلز پر جو کچھ نظر آیا سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور ان کے مرکزی رہنماﺅں کے طور طریقوں کے حوالے سے تو ہمیں کیا کسی کو بھی یقین نہیں آیا کہ یہ اس ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے جمع ہونے والے اس ملک کے اکابرین ہیں بلکہ ہمیں تو یہ کسی خوشی کو موقع کا اجتماع محسوس ہوا کہ جیسے ان جمع شدہ لوگوں کی کوئی بہت بڑی آرزو پوری ہونے جارہی ہو جس کی وجہ سے ان کی بانچھیں ماتھے سے باتیں کرتی نظر آتی تھیں ۔اور اس مشہورِ زمانہ آل پارٹیز کانفرنس میں جو فیصلہ ہوا وہ انتہائی مضحکہ خیز تھا پورے فیصلے میں کہیں پر بھی امریکا کا نام استعمال کرنے کی جرات نہ تو کسی حکمران پارٹی اور نہ ہی تمام مذہبی اور سیاسی پارٹیوں کو ہوئی کہ اس کانفرنس کا موضوع ہی امریکا تھا اس کا ذکر کہیں پر بھی نہیں آیا تو پھر یہ آل پارٹیز کانفرنس کا ڈھونگ کیوں رچایا گیااور اسی دھونگ کو رچانے کا نتیجہ ہے کہ ہمارا بچا کھچا رعب ایٹمی طاقت کے حوالے سے جو بنا تھا وہ بھی زائل ہو گیا اور آج بھارت ،اسرائیل اور امریکا اپنی اپنی فوجیں لے کر پاکستان پر چڑھائی کرنے کے لئے پرتول رہے ہیںاور امریکا نے اپنا طیارہ بردار بحری بیڑہ بھی پاکستانی سرحد کے بالکل قریب لا کھڑا کیا ہے اور افغانستان کی طرف سے بھی زمینی حملے کی تیاری کا آغاز کئی ماہ سے کیا جارہا ہے اگر نیٹو سپلائی بند نہ کی جاتی تو پاکستان کو شائد اس سے بھی پہلے جنگ کا ایندھن بنا دیا جاتا مگر بات یہ نہیں کہ آج ہم پر امریکا ،اسرائیل اور بھارت جنگ مسلط کرنا چاہتے ہیں بات یہ ہے کہ انہیں جنگ مسلط کرنے کا برملا پیغام بھی تو ان حکمرانوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں دیا اپنے ڈھیلے ڈھالے اور غیر سنجیدہ روئےے سے اور مجرمانہ لاپروائی دکھا کر ۔اس کانفرنس میں اگر امریکا کو منہ توڑ جواب دیاجاتا تو آج امریکا ہم پر غرانے کی کبھی جرات نہ کرتا جسکی مثال شمالی کوریا ۔ایران اور چائنا ہیں جو برملا امریکا کو دہمکی تک دے دیتے ہیں اور اپنی قومی غیرت اور قومی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیتے اور دنیا کی واحد سپر پاور ان کوجواب میں سوائے دھمکی کے اور کچھ نہیں کر پاتے، ایک ہم ہیں کہ ہنوز دلی دور است کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے مغلیہ دربار کا منظر پیش کرنے میں کسی بھی نورتن سے پیچھے نہیں ہیں ۔آج اگر ہماری سیاسی ترجیحات ہیں تو وہ ملک میں جمہوریت ہونے کے باوجود جمہوریت کے نعرے لگانا حکومت گرانے اور حکومت مظبوط کرنے کی بھونڈی منصوبہ بندی کرنا ایک دوسرے کی سیاسی مخالفت میں بچوں کی طرح پول کھول دینے کی دھمکیاں دینا سوئس حکام کو حکومتی خطوط کے چکر میں ڈال کر نئے نئے لوگوں کو وزیر اعظم بننے کا موقع فراہم کرنا زیادہ سے زیادہ منظورِ نظر اور نااہل لوگوں کو اعلیٰ عہدوں کی بندر بانٹ کرنا اور زیادہ سے زیادہ مال بنانے کی منصوبہ بندی کرنااور اپنا کمیشن ہر بجٹ اور ہر ترقیاتی فنڈ میں سے علی ٰ الاعلان نکالنا ،نہ کرپشن کرتے ہوئے ڈرنا نہ گھبرانا ملکی صورتحال کو تماشہ بنا دینا اور اپنے بچوں کو بھی ممبر قومی اسمبلی بنوانے کے لئے غیر ملکی آقاﺅں تک سے سفارشیں کروانا چاہے غیر ملکی فوجیں سرحدوں پر ہی کیوں نہ چڑ ھ دوڑیں ۔

اب اس صورتحال میں اگر امریکا پاکستان کو دھمکی دیتا ہے تو کیا برا کرتا ہے اٹھارہ سو افراد کی سزا بھگتنے کے لئے اٹھارہ کروڑ بے وقوف عوام جو ہےں جنکا نہ کوئی سوئس اکاﺅنٹ ہے اور نہ ہی بیرونِ ملک بھاگ جانے کے لئے سرمایہ اور نہ محل دو محلے یہ اٹھارہ سو تو ملک خطرے میں دیکھ کر فوراََ بھاگ جائےں گے کیوں کہ انکے اور انکی پوری پوری فیملی کے ملٹی پرپز ویزے تو پہلے ہی لگے رکھے ہیں پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت بھی یہودی بنکوں میں پہلے ہی بھر دی گئی ہے اب یہ اٹھارہ سو ان یہودیوں سے کیسے آنکھ ملا کر ملک کی سلامتی کی بات کر سکتے ہیں ہم نے یہاں لفظ یہودی استعمال کیا ہے حالانکہ اسرئیل سے ہمارا ابھی تک کھلے عام ٹکراﺅ نہیں ہوا مگر امریکا بھی تو اسرائیل کا ہی لے پالک بچہ ہے حالانکہ باپ سے قد میں ذرا سا اونچا ہے مگر اسرائیل عملاََ امریکا اور اس کے سارے وسائل پر قابض ہے دنیا پر امریکی اجارہ داری کا مطلب یہودی اجارہ داری ہی خیال کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔ اب بات پھر ہمارے سیاست دانوں کی آجاتی ہے کہ جس طرح اسرئیلیوں نے امریکا کو ٹریپ کر رکھا ہے بالکل اسی طرح بھارتی اور امریکیوں نے ان حکمرانوں کو ٹریپ کر رکھا ہے اور یہ کوئی ایک دن کی بات تو ہے نہیں بلکہ برسوں منصوبہ بندی کرنے کے بعد آج یہ صورتحال ہوئی ہے اب اس مسئلے کا ہمیں تو ایک ہی محبانہ حل نظر آتا ہے کہ ان لٹیروں سے ملک کو آزاد کرالیں اور ان لٹیروں میں سے ایک کو بھی بھاگنے کا موقع نہ دیا جائے ان کا کڑا احتساب ہو اور یہ کڑا احتسا ب بھی ملکی کورٹس کے بجائے آرمی کورٹس میں کیا جائے جہاں” از خود نوٹس“suo moto)) پر فیصلے محفوظ کر کے حکمرانوں کو ”پانچ سال تک حکومت “کرنے کا موقع دینے کے بجائے ہنگامی فیصلے کرتے ہوئے جلد از جلد ان سے نجات حاصل کی جائے اور ہمیں قوی امید ہے کہ ہم جیسے ہی ان پاکستان دوست نما دشمنوں سے جان چھڑائیں گے تو پھر امریکا ،بھارت اور یہودی بھی اپنی روائیتی بزدلی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی اپنی بھٹ میں جا کر چھپ جائیں گے۔۔۔۔۔۔
Mukhtar Asim
About the Author: Mukhtar Asim Read More Articles by Mukhtar Asim: 12 Articles with 8424 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.