فیکٹری کا خونی مالک

پاکستان میں فیکٹری مالکان کا محنت کشوں پر جبر ویسے تو معمول ہے لیکن کچھ واقعات ضمیر رکھنے والوں کا دل دہلا دیتے ہیں

سانحہ بلدیہ ٹاؤن

آگ کے وقت 6سو ملازمین فیکٹری میں موجود تھے جنہیں فیکٹری انتظامیہ نے جان کی بجائے مال بچانے کی ہدایت کی تھی، ذرائع کے مطابق بلدیہ ٹاؤن نمبر2 ، حب ریور روڈ پر واقع مذکورہ فیکٹری 2 ایکڑ زمین پر قائم تھی، سانحے کی تحقیقات پرمامور 2تفتیشی ٹیموں نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ابتدائی طورپر تفتیش کاروں زخمی فیکٹری ملازمین کے بیانات قلمبند کئے، جنہوں نے تفتیش کاروں کو بتایاکہ آگ لگنے کے وقت فیکٹری میں بجلی منقطع تھی اور اس وقت قریباً 6سو ملازم فیکٹری میں موجود تھے فیکٹری کے جنریٹر کا آٹومیٹک سسٹم خراب تھا اور بجلی آتے ہی جنریٹر دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے فوری بعد آگ لگ گئی، انہوں نے بتایاکہ فیکٹری انتظامیہ نے ملازمین کو جان بچانے کی بجائے پہلے فیکٹری کے سامان کو بچانے کی ہدایت کی تھی، انہوں نے بتایاکہ فیکٹری میں 2سال پہلے اورپھرقریباً 6ماہ پہلے بھی آگ لگ چکی ہے -

آگ لگنے کے بعد فیکٹری کے ذمے داران محنت کشوں کی جان بچانے کے بجائے فیکٹری کا سامان بچانے میں مصروف رہے اور اس کام کے لیے انھوں نے محنت کشوں کو مصروف رکھا۔ سامان رکھ کر گزرنے کے راستے کو تنگ اور بعض مقامات کو بند کردیا گیاتھا جس کی وجہ سے محنت کش اپنی جان بچانے کے لیے بروقت نہ نکل سکے اگر فیکٹری کے تمام دروازے کھول دیے جاتے اور جگہ کو سامان رکھ کر تنگ نہ کیا جاتا تو بیشتر لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں اور اموات کو کم کیا جاسکتا تھا۔

ایمرجنسی کی صورت میں کسی قسم کا حفاظتی انتظام نہ ہونا قانونی طور پر ایک سنگین جرم ہے۔

ان کا قاتل یہ ظلم پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ایسا نظام جہاں چند وکیلوں کی فیسیں کروڑوں روپے میں ہیں۔جہاں عدالتوں کے رکھوالے خود اعتراف کرتے ہیں کہ عدلیہ کرپشن کی دلدل میں پھنسی ہے اور ہر قدم پر رشوت چلتی ہے۔جہاں انصاف سر عام بکتا ہے، جہاں لاشوں کے سودے ہوتے ہیں، جہاں قانون کے رکھوالے مجرموں کو پناہ دیتے ہیں ، جہاں پیسے سے عزتیں، تن ، من سب خرید لیا جاتا ہو وہاں یاسر اور عمران جیسے محنت کشوں کے لیے ان حکمران طبقات اور ان کے نظام سے انصاف کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
Mulazim Hussain
About the Author: Mulazim Hussain Read More Articles by Mulazim Hussain : 3 Articles with 5328 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.