چور بازاری ،رشوت ،زنا ، قتل و
غارت ڈکیتی اور اس طرح کے تمام غلط کام جس قوم کا مقدر بن جاتے ہیں ۔ کہ اس
قوم کی بر بادی شروع ہو جاتی ہے ۔ جیسے پاکستانی قوم کی بر بادی کا آغاز ہو
چکا ہے ۔ ہر طرف چور بازاری اور رشوت کا بازار گرم ہے ۔ ہمارا نظام اتنا
درہم برہم ہو چکا ہے کہ تر تیب دینا مشکل ہے ۔ آج اتوار ہے ۔اور مجھے بازار
جانا پڑا ۔ سبزیوں کے ریٹ اتنے زیادہ ہو چکے ہیں ۔ کہ دل نہیں مانتا ۔ کہ
یہ سب کیا ہے؟ ۔ٹماٹر 160روپے کلو ،سبز مٹر 140روپے کلو ،آلو 50 روپے کلو
اور بھنڈی 70 روپے کلو ، سبز دھنیا جو دس روپے سے کم نہیں مل رہاتھا۔ ایک
دفعہ تومیرا سر چکرا گیا ۔ کہ یہ سب کیا ہے ۔ کیا ان لٹیروں اور چوروں کو
پوچھنے والا کوئی نہیں ۔ جس غریب آدمی کے گھر پانچ یا چھ افراد ہیں ۔کیا وہ
ایک ٹائم کا کھانا سکون سے کھا پائیں گے کبھی نہیں ۔ کیا جب صبح سویرے منڈی
میں تازہ سبزیاں اور پھل آتے ہیں ۔ ان پر پر ائس کنٹرول کرنے والا کوئی ہے۔
اگر ہے تو اپنے عہدے کا ٹھیک استعمال کیوں نہیں کرتا ۔ سوائے اپنے کمیشن کے
۔ اﷲ تعالیٰ بیڑا غرق کرے ایسے لو گوں کا جنہوں نے عوام کا کھانا حرام کر
رکھا ہے۔ اگر غریب آدمی سستی سبزیاں یا پھل کھائے جو اس کے نصیب میں نہیں
ہو تی ہیں تو وہ بیمار پڑ جاتا ہے ۔ اور ڈاکٹر کے پاس پھر جانا ضروری ہو
جاتا ہے ۔ اور ڈاکٹر حضرات بھی ماشاءاﷲ صرف پرچی کا 500 سے کم نہیں لیتے
اور اس کے علاوہ دوائیوں کی لسٹ علیحد ہ ہوتی ہے ۔ایک آدمی جو اپنے بچوں کی
روٹی پوری نہیں کر سکتا وہ ڈاکٹر کے خرچے کیسے اٹھائے گا۔ اس ملک میں کوئی
قانون نام کی چیز ہے ہی نہیں ۔ یہ ملک لٹیروں اور چوروں کے ہاتھ لگ گیا ہے۔
اور عوام کے ساتھ سوتیلی ماں سے بھی بر تر سلوک کیا جاتاہے ۔اور اتوار والے
دن تمام پرائیویٹ کلینک والے ڈاکٹر حضرات چھٹی کرتے ہیں ۔ اگر غلطی سے آدمی
بیمار پڑ جائے تو کیا کرے کہاں جائے یہ تو صرف ڈاکٹر حضرات نے اپنا کاروبا
بنارکھا ہے اور اس سے وہ اپنے بڑے بڑے گھر بناتے ہیں ۔ اور بعض ڈاکٹر تو
اپنا فون نمبر تک دینا گوارا نہیں کرتے ۔ہمارے حکمران نے بھی قسم اٹھا رکھی
ہے کہ کسی پر توجہ نہیں دینی ۔ صرف اور صرف ایک دوسرے پر کیچڑاچھالتے رہنا
ہے ۔ جب بھی نیوز چینل لگا ﺅ تو کوئی اچھی خبر سننے کو نہیں ملتی ۔کوئی قتل
کی خبر ،زنا کی خبر ، فائرنگ کی خبر ، یا سیاسی اور سیاستدان کی بیان
بازیاں یہ سب کیا ہیں ۔ یہی تو بربادی ہے ۔ بیروزگاری اور مہنگائی کی وجہ
سے آج ہماری یہ حالت ہے ۔ کیو نکہ ہمارے حکمران ہی عوام کو اس حالت تک
پہنچانے کے زمہ دار ہیں ۔ ہمارے سیاسی لیڈران ٹی وی شو میں ایسے لڑتے ہیں ۔
جیسے کوئی شریکا برادری لڑتی ہے ۔ ایک دوسرے کی ذاتیات پر سیدھے طنز کے تیر
چلاتے ہیں ۔ کیا اسی کا نام سیاست ہے ۔ افہام تفہیم یا صلح کا نام و نشان
تک نہیں ہے ۔ ہماری مو جودہ نسل نفرت کرتی ہے ۔ اپنے لیڈروں کی بحث ومباحثہ
سے کیو نکہ یہ نسل رشوت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے ۔ ڈگریاں ہاتھوں
میں لیے گھومتے ہیں ۔گولڈ میڈل تک سے نوازتی ہے ۔ حکومت لیکن کبھی گولڈ
میڈل والے اچھے مستقبل یا نوکری کی نوید نہیں سنائی گئی ۔ صرف ڈگڈگی ہمارے
حکمران کے ہاتھ میں ہے اور عوام کو ہر ہفتے نیا رقص کرنے مجبور کیا جاتا ہے
۔ ان کے جذبات کو مجروع کیا جاتا ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ ہماری قوم
کو اس عذاب سے نجات دلائے ان حکمرانوں کی شکل میں جو ہم پر نازل ہے ۔ (
آمین ) |