ہادی برحق وجہ تخلیق کائنات نبی
آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی
مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے ‘ یہود و ہنود کی یکجان مسلم امّہ کیخلاف
عالمی سازشوں نے مسلمانوں کو دہشتگردی کی آڑ میں آپس کے قتل عام کی کبھی نہ
ختم ہونے والی بد ترین جنگ میں جھونک دیا ہے اور رہی سہی کسر کمزور
پارلیمانی نظام اور مفادات کی سیاست کے علمبرداروں نے دشمن کا آلہ کار بن
کر پوری کر دی ہے‘ طوفانی بارشوں‘ سیلاب‘ ڈرون حملوں اور آگ لگنے جیسے
واقعات سے لا تعداد نا گہانی اموات نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے‘ ان
حالات میں آپس کی ریشہ دوانیوں اور بلوچستان میں پھیلی انارکی کو کنٹرول
کرنے اور ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کیلئے موثر دفاعی حکمت عملی اپنانے کی
ضرورت ہے تاکہ وطن عزیز کی ساکھ سلامت و برقرار رہ سکے‘ مسلمانوں کی ایمان
افروز قوت کے پیش نظر یہود و ہنود جانتے ہیں کہ براہ راست طاقت کے ذریعے وہ
مسلمانوں بالخصوص پاکستان کو کبھی زیر نہیں کر سکتے لہٰذا وہ پینترے بدل
بدل کے ہر روز ایک نیا سازشی جال پھیلا کر ملک کی دھجیاں بکھیرنا چاہتے ہیں۔
دہشت گردی کے عالمی چیمپئن امریکہ کی دہشت گردانہ کاروائیوں‘ بھارت کی
پاکستان کو بنجر کرنے و بلوچستان میں پھیلائی تخریبانہ سازشوں کے ساتھ امن
کی آشا کا راگ الاپنا‘ باہمی تجارت اور رفاحی کاموں کے پس پردہ سرگرمیوں
میں تیزی سے اضافہ محض پرانے شکاریوں کا نیا جال ہے جس کا خمیازہ بہر کیف
بھاری قیمت میں قوم کو چکانا پڑے گا‘ یہ دو قومی نظریے کی نفی کرنے کے
مترادف ہے‘ ہندو بنیا کبھی بھی اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آسکتا اور ازلی
دشمن سے پیار کی پینگیں بڑھانا اپنے پاﺅں کاٹنے کے مترادف ہے‘ بلوچستان
معدنی وسائل سے مالامال ہے جس پر یہود و ہنود کی نظریں گڑی ہوئی ہیں کہ کس
طرح اس دولت کو لوٹا جا سکے اگر مناسب روک تھام نہ کی گئی تو قدرتی دولت سے
ہاتھ دھونا پڑ سکتے ہیں‘ اغیار سے بھیک مانگنے کی بجائے اپنے وسائل پر توجہ‘
سیاحت سے بے شمار ریونیو کا حصول‘ اداروں‘ پی آئی اے‘ ریلوے وغیرہ کو فعال
کرکے حالات کو احسن طریقے سے بہتر کیا جا سکتا ہے‘ آئے روز ڈیزل‘ پٹرول‘
گیس‘ بجلی اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو کرش کرنے کی
بجائے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرکے معیشیت کو پروان چڑھایا جا سکتا ہے‘
ملک سے بے روزگاری‘ غربت اور بے چینی کا خاتمہ کرکے ملک میں امن و امان
بحال کیا جا سکتا ہے کیونکہ عوام الناس کو تعلیم‘ صحت ‘ بجلی اور مناسب
روزگار کی ضرورت ہے۔
یہود وہنود کے سنہری جال سے نکل کر اپنے ٹیلنٹ سے استفادہ کرکے ہم خود
انحصاری کی جانب گامزن ہو سکتے ہیں‘ دیگر ہمسایہ ممالک چین‘ روس‘
ترکمانستان‘ ازبکستان‘ تاجکستان‘ ایران اور دوسرے مسلم ممالک سے خوشگوار
تعلقات اور باہمی تجارت کے ذریعے ملک کی ثقافت‘ معیشیت کی بہتری کیلئے
اقتصادی اقدامات کرکے ہم ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں‘ بھارت اب تک 70 سے
زائد ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو بنجر بنانے کی سازش میں مگن ہے مگر ہمارے
ہاں ڈیمز کی تعمیر کو سیاسی ایشو بنا کر کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے‘ ابھی
بھی وقت ہے کہ فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر کالا باغ ڈیم‘ بھاشا ڈیم اور
دیگر بڑے منصوبے چین کے تعاون سے مکمل کرکے نہ صرف بجلی کے بحران پر قابو
پایا جا سکتا ہے بلکہ پاک سرزمین کو بنجر ہونے سے بھی بچایا جا سکتا ہے‘ نا
گہانی آفات‘ موسمی‘ ارضیاتی تبدیلیوں اور اندوہناک آگ لگنے کے واقعات کو
قابو میں کرکے اپنی عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے‘ ورنہ عالمی سازشیں
معاشرے کو توڑ پھوڑ کر تتر بتر کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں‘ چلے ہوئی
کارتوسوں کی بجائے عوام کو اعتماد میں لے کر سیسہ پلائی دیوار بن کر عالمی
سازشوں کے بحران سے باہر نکالا جا سکتا ہے۔
طن عزیز کیلئے درد دل رکھنے والے تمام احباب سے گزارش ہے کہ اپنی قیمتی
آراءسے مجھے 0300-5274136 پر ضرور آگاہ کریں کہ آپ کے خیال میں ہم اپنا آپ
کس طرح بہتر بنا سکتے ہیں۔ |