عشق باتیں نہیں سکھاتا

عشق باتیں نہیں سکھاتا‘میدان عمل کی جانب گامزن کرتاہے۔فقط تیسا اپنے پاس نہیں رکھتابلکہ اُس سے پہاڑ بھی کھود کے دکھاتاہے۔محض عہد وپیمان نہیں کرتاچناب کی لہروں میں ڈوب کے بھی دکھاتاہے۔طریقت کی راہ پر بھی چلتاہے اور شریعت کاپاس رکھنے کی خاطر اپنی کھال خود ہی کھینچ کے دکھاتاہے۔دعوے نہیں کرتا‘اسلحہ وتعداد نہیں جانچتابلکہ کربلاکی سرزمین کو اپنے اوراپنے عزیزواقارب کے خون سے سرخ کرکے دکھاتاہے۔

صدیاں بیت گئیں مگر بات آج بھی تروتازہ ہے۔جب بھی کوئی سنے یاسنائے عشق کی خوشبو آنے لگتی ہے ۔دل معطراور آنکھ اشکبار ہوجاتی ہے۔روح تروتازگی محسوس کرتی ہے اور معلوم ہوتاہے بات جائز یا ناجائز کی نہیں بلکہ محبت عقیدت اور ادب کی ہے۔سینکڑوں برس قبل اُستاد نے اپنے شاگرد سے جماعت میں درود شریف سنانے کو کہا۔شاگرد خاموش رہا۔اُستاد نے اپناحکم دوہرایا۔پھردہرایا مگر ماحول میں سوا اُستاد کی آواز کے کوئی آواز برآمد نہ ہوئی۔شاگرد کے قریب آکراُستاد نے غصے کی حالت میں مارناشروع کیا۔مگرنتیجہ ندارد۔شاگرد اب بھی خاموش طمانچے سہتارہا۔بالاآخر استاد نے اپناحکم دہرانے کے بجائے پوچھ ہی لیاکیا تمہیں درود شریف نہیں آتا؟۔شاگرد کے لبوں نے جنش لی اورعشق ومحبت سے ڈوبی ہوئی آواز میں معصومیت سے کہاجی آتاہے! مگروضونہیں ہے۔یہ مشہور ومقبول ترین اسلامی فقہ حنفی کہ بانی محترم ابوحنیفہ تھے‘جہنیں امام جعفر صادق ؑکی مجالس میں بیٹھنے کابھی شرف حاصل ہے۔جہنوں نے اپنی علمی قابلیت اور فہم وفراست پرناز کرنے کے بجائے فرمایاتھا‘ جب میری بات کے مقابل مستند حدیث یا حوالہ مل جائے تومیری بات کو اہمیت مت دینا۔

حضرت ابوہریرہؓ ایک جگہ سے گزرے وہاں کچھ لوگ بھنے ہوئے گوشت کے ساتھ کھاناکھارہے تھے۔انہوں نے آپ سے فرمائش کی کہ کچھ آپ بھی لیں ۔بار بار کے اصرار پر آپ کی آنکھیں نم ہوگئیں اور غمگین لہجے میں کہا میں یہ گوشت کس طرح سے کھالوں جب کہ میرے پیارے آقاجی ﷺ نے پوری عمر پیٹ بھر کر سستی ترین کھجور بھی نہیں کھائی۔بات حلال یاحرام کی نہیں عشق محبت اور دیوانگی کی ہے۔وگرنہ کون اپنے دانت توڑتاہے ۔سیدنا اویس قرنیؓ کو جب معلوم ہوا کہ احد میں میرے محبوبﷺ کا ایک دانت مبارک شہید ہوگیاہے تو پہلے اپناایک دانت شہید کیا پھر سوچا ممکن ہے یہ نہیں دوسراہواور پھر ایک ایک کرکے سب دانت نکال ڈالے ۔تکلیف کی شدت عاشقوں کیلئے رحمت ہوتی ہے۔تو کیاہم اپنے پیارے رسولﷺ سے محبت کی خاطر آج سے غیرملکی پروڈکٹ پرانحصار کرنے کے بجائے خود اس میدان میں بھی اُتریں گے یافقط بائیکاٹ کی ہی دنیامیں مقید رہیں گے؟۔ہم اگر لوگوں کو معیاری متبادل اشیاءفراہم کریں گے تو یقین کیجئے ملٹی نیشنل کہلانے والی کمپنیاں نیشل بھی نہیں رہ جائیں گی۔کیا ہم انٹرنیٹ کی دنیامیںاپنا اعلی درجہ کاسرچ انجن بناپائیں گے ؟ کیاہم اعلی پیمانے کے میل ایڈریس کی سائٹس کھول سکیں گے؟ کیاہم سائنس وٹیکنالوجی کی دنیامیں عظیم مقام بنا پائیں گے؟ ہمیں یہ سب کرناہے ۔تب ہی ہم اپنے پیارے آقاﷺ کے گستاخوں کے خلاف منظم ایکشن لینے کی پوزیشن میں آسکیں گے اور ہرپیغمبر کے گستاخ کو سزا بھی دلوا سکیں گے۔

حضرت محمد بن مسلمہ انصاری ؓ کے بارے میں آپﷺ نے فرمایا ”میں اُس شخص کو پہچانتاہوں جسے فتنہ ضررنہ پہنچائے گا“۔بخاری شریف میں ہے”حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے کعب بن اشرف کے بارے میں فرمایا کہ کون ہے جو کعب بن اشرف کو قتل کرے کیونکہ وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کوایذا پہنچاتاہے“۔حضرت محمد بن مسلمہ نے آپ ﷺ سے دریافت کرکے ابونائلہ ؓ اور دیگر اصحاب کی مدد سے اپنے رضاعی بھائی کعب بن اشر ف کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔اصحاب رسولﷺ میں سب سے اول اول آپؓ ہی کانام محمد رکھاگیا۔

یہ سب کچھ بجالیکن ہمار ادین ہمیں توڑ پھوڑ اور پرتشدد ریلیاں نکالنے کی اجازت ہرگزنہیں دیتا۔جمعتہ المبارک کو 29امتی شہید ہوئے۔کروڑوں اربوں کی املاک نذر آتش کی گئیں ۔بے حرمتی بھی ہمارے نبی پاک ﷺ کی ہوئی اور نقصان بھی ہم ہی اُٹھارہے ہیں ۔یہ کہاں کی دانشمندی ہے؟یہ کون سے احکام شریعت پرعمل کیاگیاہے؟۔یہی سب تو دشمن چاہتاہے ۔وہ ہمیں اشتعال دلاتاہے اور ہم اپنے ہی لوگوں کو بے آسرا‘زخمی کردیتے ہیں۔ہمارے لیئے وہ عظیم والشان ریلیاں مشعل راہ ہیں جو جمعہ کے دن پرامن طریقے سے نکلیں اور پرسکون انداز سے اختتام پذیرہوئیں۔

سفارت خانوں کو پناہ دینا آپ کا دینی فریضہ ہے۔اگر آپ عشق کا اظہارکرناچاہتے ہیں تو جب یوٹیوب اوپن ہوگی تو استعمال نہ کیجئے گا۔اگر آپ محبت والے ہیں تو غیرملکی بینک بھرنے کے بجائے لوگوں کو یوٹیوب کا متبادل فراہم کیجئے ؟محض روٹی کا بائیکاٹ کرنے سے عوام ہرگز اُسے نہ چھوڑیں گے ‘جب تک متبادل دستیاب نہ ہوگا۔آپ گستاخ ملکوں کے سفیروں کو نکال دیجئے لیکن اُن پر حملہ کرناٹھیک نہیں۔آپ اپنی زمین پرقتل ہونے والے کا بدلہ نہیں لے سکتے تو سات سمندرپار کیاکریں گے؟

اگر آپ اہل ثروت ہیں تو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ادارے بنائیں اور غریب مسلم طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کیجئے تاکہ وہ مغرب کی آنکھ میں آنکھ ڈال سیکں ۔آپ اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں تو اپنی ذات پر لاگوکیجئے پاکستان میں خود ہی نفاذ اسلام ہوجائے گا۔آپ عشق کااظہارکرناچاہتے ہیں تو ریلیوں کاپیٹ بھرنے کے بجائے مسجدوں کا رخ کیجئے دشمن زیر ہوجائے گا۔قصہ مختصر آپ وہ کام کیجئے جوکرنے کاہے۔نہ ہی سیاست چمکائیے نہ ہی دینی عباکو داغدار کیجئے۔بیانات اور تقریروں کا نہیں عمل کا وقت ہے سو عمل کیجئے۔

عشق باتیں نہیں سکھاتا‘میدان عمل کی جانب گامزن کرتاہے۔فقط تیسا اپنے پاس نہیں رکھتابلکہ اُس سے پہاڑ بھی کھود کے دکھاتاہے۔محض عہد وپیمان نہیں کرتاچناب کی لہروں میں ڈوب کے بھی دکھاتاہے۔طریقت کی راہ پر بھی چلتاہے اور شریعت کاپاس رکھنے کی خاطر اپنی کھال خود ہی کھینچ کے دکھاتاہے۔دعوے نہیں کرتا‘اسلحہ وتعدادنہیں دیکھتابلکہ کربلاکی سرزمین کو اپنے اور اپنے عزیزواقارب کے خون سے سرخ کرکے دکھاتاہے۔
sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 188642 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.