آج پھر 12 اکتوبر ہے ،عوام کے حق
پر چوتھی باقاعدہ ڈاکہ زنی کا دن ،لندن میں عیش وعشرت کی زندگی بسر کرنے
والا آمر ملک کو آگ میں جھونک کر جا چکااور جمہوری حکومت نے بھی کامیابی سے
اپنی مدت پوری کرنے کی طرف پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔کہنے کو تو جمہوریت
کامیاب اور فاتح قرار پائی ہے مگر افسوس کہ جمہوری حکمرانوں کے دور میں بھی
عوام بری طرح ہار گئے ہیں اور شکست و ریخت کایہ عمل تسلسل سے جاری ہے،آمر
کو سلیوٹ مارنے والی حکومت نے جو بیرونی انتظام کے تحت معرض وجود میں آئی
تھی اپنے ملک کے لوگوں سے تو نہیں پر غیروں سے خوب نبھائی ہے اور آمرانہ
دور کی پالیسیوں کو اب تک چوم چاٹ کر سینے سے لگا رکھا ہے سو مشرف کے جانے
سے اگر کچھ بدلا ہے توصرف اتنا کہ اس کا دم بھرنے والے وزیروں مشیروں نے
نئی پارٹیوں کے جھنڈے تھام لئے ہیں۔قوم کے لئے خوشیاں اب بھی خواب و سراب
ہیں،لوگ مررہے ہیں اور مرتے ہی چلے جا رہے ہیں گلستان کا ایک ایک پھول نوچ
کر پھینکا جارہا ہے لیکن باغبان کا کچھ پتا نہیں کہ کہاں ہے۔ملالہ یوسف زئی
پر حملے کے بعد ہر پاکستانی ملول ہے، درندگی اپنی آخری حدوں کو چھو چکی،
ملالہ واحد لڑکی نہیں جو نشانہ بنائی گئی ہے یہاں تو ہر روز درجنوں مائیں
اپنی گود اجڑنے پر بین کرتی ہیں انسان کٹ کٹ کر گر رہے ہیں،گولی اور بندوق
کے ذریعے امن لانے والے امریکہ کے تنخواہ دار پاکستانی حکمران پورا ملک
اجاڑ دینے کے در پہ ہیں۔ طالبان کے کتنے گروپ کام کر رہے ہیں کچھ پتا
نہیں،واردات ابھی مکمل نہیں ہوتی کہ طالبان کا کوئی نہ کوئی گروہ اپنے سر
ذمہ داری لے بھی چکا ہوتا ہے،گمان ہے کہ امریکہ،بھارت ،افغانستان حتٰی کہ
پاکستان کی حکومت کے بھی اپنے اپنے طالبان ہیں جو پاکستان کے اندر پوری طرح
سر گرم ہیں،پاکستان منظم اندرونی و بیرونی سازشوں کی زد میں ہے،رحمٰن ملک
نے کہہ دیا ہے کہ ملالہ پر حملہ کرنے والوں کو جانتا ہوں بالکل ایسے ہی
جیسے آصف زرداری نے بے نظیر کے قاتلوں کو جاننے کا دعوٰی کیا تھا، آصف
زرداری کی طرح رحمٰن ملک کے پاس بھی بات کر کے مکرنے کے فن کی کمی
نہیں،ویسے بھی ان کی باتوں پر یقین کس کو ہے۔ڈرون حملے مشرف دور سے جاری
ہیں عمران خان پہلے کہاں تھے ،ا نکی ڈوریاں ہلانے والوں نے انکی مقبولیت کا
ہلکا ہوتا ہوا پلڑا پھر سے بھاری کرنے کی ٹھان لی ہے،ملالہ پر حملہ کرنے
والے نے وزیرستان آپریشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کافی حد تک دور کر دیا
ہے،رائے عامہ اگر کوئی ہے بھی تو وہ اب ملالہ کی ہمدردی میں آپریشن کے لیے
سازگار ہوتی چلی جائے گی،ہم وزیرستان میں خودآپریشن کریں گے کا نعرہ لگا کر
ایک نئی آگ میں کود جائیں گے، اپنا دیرینہ مطالبہ پورا ہونے پر امریکہ شاید
ڈرون حملے بھی روک یا کم کردے گا،ملک میںخانہ جنگی کا ماحول عام انتخابات
کی منز ل دور لے جائے گا، خفیہ اداروں اور امریکہ دونوں کو اپنے اپنے مقاصد
میں کامیابی مل جائے گی لیکن اس کےساتھ ساتھ عمران خان کو بھی ان کے حصے کا
کریڈٹ نہ ملنا عمرا ن خان اور ان کی تحریک انصاف کے ساتھ سخت ناانصافی ہو
گی۔ |