پاکستانی طالبان کے منفی عمل۔۔۔

پاکستانی طالبان کے منفی اعمال کو سمجھنے سے پہلے نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان کو غیر مسلموں کے درمیان سمجھنا ہوگا یہ وہ غیر مسلم ہیں جن کے نزدیک انسانیت، اخلاقیت بہت بڑا درجہ رکھتی ہے جو اپنے زمانے میں بہت قابل ، ذہین با عزت تھے لیکن آج پاکستان نام نہاد جہادی تنطیم کہلانی والی جماعت طالبان کا حصہ کہتی ہے جو اصل طالبان سے قطعی تعلق نہیں رکھتی ، یہ وہ چند افراد کا گروہ ہے جو پاکستانی طالبان کہلاتا ہے اس کا مقصد دہشت پھیلا کر لوٹ مار ، خوف و حراس اور موساد،را اور سی آئی اے کے مقاصد کی تکمیل کرنا مشن ہے مانا کہ چہروں اور لباس سے مسلمان دکھتے ہیں یہی حال اُن دو یہوڈیوں کا تھا جو انتہائی مذہبی ظاہر کیئے ہوئے تھے اور جب نوالدین زنگی کو بشارت دی گئی تو دنیا نے دیکھاکہ نورالدین زنگی کے ہاتھوں کس طرح جہنم رسید ہوئے ، آج کے دور میں اسلام کو نقصان پہنچانے والے بہروپیئے بہت آئیں گے ان ہی بہروپیوں میں پاکستان طالبان بھی ایک ہے جس نے اسلام کی روح کو فنا کرکے نہتے مسلمانوں کے خون سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور چنگریز و ہلاکو بادشوں کی پیروی کرکے ان کی یاد تازہ کررہے ہیں جو دنیا کے ظالموں میں عظمیٰ ظالم تھے۔۔۔ میرے کالم کو قارئین پڑھنے سے پہلے غیر مسلم کی تحریر، باتیں اور ذکر دیکھ لیں کہ انھوں نے مقام مقام مصطفی ﷺ وشانِ مصطفی ﷺ کے بارے میں کیا کیا کہا ہے ۔۔۔۔مقام مصطفی ﷺ وشانِ مصطفی ﷺ وہ مقام ہے جس کی وسعت ورفعت کا اندازہ لگانا محال وناممکن ہے بقول شاعر ۔ خدا کا حسنِ انتخاب ، انتخابِ لاجواب ہمارے نبیﷺ کی شان ومقام مانتی تو ساری کائنات ہے ، کیا نباتات ، کیا جمادات ، کیا بحروبر ، کیا شمس وقمر ، کیا چرند پرند، کیا حور وملائک ، کیا جن وبشر ، کیا بہار وخزاں ، کیا آسمان وزمین ، کیا دوست ودشمن ، کیا اپنے وپرائے ، غرض کائنات کی ہرہستی مقام مصطفی ﷺاور پیغمبرِ اسلام کی تہذیب ، امانت داری ، دیانت ، اعلیٰ اخلاق اور مساوات کا اقرار کرتے ہیں مگر کائنات کی کوئی بھی ہستی یا کل کائنات بھی مل کر مکمل طور پر شان اور مقامِ مصطفی ﷺ بیان کرنے سے قاصر ہے مسلمان تو اسے مانتے ہی ہیں لیکن غیر مسلم بھی محبوبِ خداﷺ کی عظمت وشان کو بیان کرتے ہیں۔ کفارِ مکہ سے لے کر آج چودہ سو سال گزر جانے کے بعد تک بے شمار غیر مسلموں نے زبانی ، تحریری ، شعری اور ہر انداز میں مقام مصطفی ﷺ کے مقام کو تسلیم کیا ہے۔ ایک غیر مسلم نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے
ہوجائے عشق اس میں چارہ تو نہیں
فقط مسلم کا محمد ﷺ پہ اجارہ تو نہیں

مشرق ومغرب کے بڑ ے بڑ ے محقق ، اصحابِ فراست ولیاقت اور مفکرین نے اپنی تحریروں میں سرورِ کائنات ﷺ کے متعلق جو اعتراف حقیقت کیا۔ایک ہندوپروفیسر اما کرشنا راؤ رسول معظم ﷺ کواس طرح خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے رسول عربیﷺ کے کل تک تو پہنچنا مشکل ہے البتہ یہ محمدجرنیل ہیں ، یہ محمد بادشاہ ہیں ، سپہ سالار ہیں ، تاجر ہیں ، داعی ہیں ، فلاسفر ہیں ، مدبر ہیں ، خطیب ہیں ، مصلح ہیں ، یتیموں کی پناہ گاہ ہیں ، عورتوں کے نجات دہندہ ہیں ، جج ہیں ، ولی ہیں ۔یہ تمام اعلیٰ اور عظیم الشان کردار ایک ہی شخصیت کے ہیں۔ ہر شعبہ زندگی کیلئے آپ ﷺ کی حیثیت مثالی ہے۔فرانس کے عظیم جرنیل نپولین بوناپارٹ نے رسول کریم ﷺ کی ذات کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے کہ محمد ﷺ دراصل اصل سالارِ اعظم تھے آپ نے اہلِ عرب کو درسِ اتحاد دیا ان کے آپس کے تنازعات ومناقشات ختم کیے تھوڑ ی ہی مدت میں آپ کی امت نے نصف دنیا کو فتح کر لیا۔پندرہ سال کے قلیل عرصے میں لوگوں کی کثیر تعداد نے جھوٹے دیوتاو ¿ں کی پرستش سے توبہ کر لی۔ مٹی کی بنی ہوئی دیویاں مٹی میں ملادی گئیں ، بت خانوں میں رکھی ہوئی مورتیوں کو توڑ دیا گیا حیرت انگیز کارنامہ تھا رسول معظم ﷺ کی تعلیم کا کہ یہ سب کچھ صرف پندرہ ہی سال کے عرصے میں ہو گیا جبکہ حضرت موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام پندرہ سوسال میں اپنی امتوں کو صحیح راہ پر لانے میں کامیاب نہ ہوئے تھے۔ حضرت محمد ﷺ عظیم انسان تھے جب آپ دنیا میں تشریف لائے اس وقت اہل عرب صدیوں سے خانہ جنگی میں مبتلا تھے دنیا کی اسٹیج پر دیگر قوموں نے جو عظمت وشہرت حاصل کی اس قوم نے بھی اس طرح ابتلاءومصائب کے دور سے گزر کر عظمت حاصل کی اور اس نے اپنی روح اور نفس کو تمام آلائشوں سے پاک کر کے تقدس وپاکیزگی کا جوہر حاصل کیا۔۔یورپ کا مشہور عالم ٹامس کارلائل رسول اللہ ﷺ کی صداقت کا ان الفاظ میں اظہار کرتا ہے۔صحرائے عرب کی یہ عظیم شخصیت جنہیں دنیا محمدﷺکے نام سے جانتی ہے پاکیزہ روح ، شفاف قلب وبلند نظری اور مقدس خیالات رکھتا تھا جن کو خدا ہی نے حق وصداقت کی اشاعت کیلئے پیدا کیا ہستی کا بھیدان پر کھل گیا تھا آپ کا کلام خود اللہ کی آوازتھا۔۔موہن چند کرم داس گاندھی رسول اللہ ﷺ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اسلام نے تمام دنیا سے خراج تحسین وصول کیا جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا ایک روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہوگئے اسلام دین باطل نہیں ہے ، ہندوو ¿ں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بھی میری طرح اس کی تعظیم کرنا سیکھ جائیں میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام نے بزورِ شمشیر سرفرازی اور سربلندی حاصل نہیں کی بلکہ اس کی بنیاد نبی کا خلوص ، خودی پر آپ کا غلبہ ، وعدوں کا پاس ، غلام ، دوست اور احباب سے یکساں محبت آپ کی جرات اور بے خوفی اللہ اور خود پر یقین جیسے اوصاف لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا اس کی فتوحات میں یہی اوصاف حمیدہ شامل ہیں اور یہی وہ اوصاف ہیں جن کی مدد سے مسلمان تمام پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود پیش قدمی کرتے چلے گئے۔۔روسی فلاسفر کاؤنٹ ٹالسٹانی کہتا ہے کہ محمدﷺ عظیم الشان مصلحین میں سے ہیں جنہوں نے اتحاد امت کی بہت بڑ ی خدمت کی ہے ان کے فخر کے لیے یہی کافی ہے کہ انہوں نے وحشی انسانوں کو نورحق کی جانب ہدایت کی اور ان کو اتحاد ، صلح پسندی اور پرہیز گاری کی زندگی بسر کرنے والا بنا دیا اور ان کے لیے ترقی وتہذیب کے راستے کھول دئیے اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اتنا بڑ ا کام صرف ایک فرد واحد کی ذات سے ظہور پذیر ہوا۔سرولیم میود اپنی کتاب لائف آف محمد میں لکھتا ہے کہ ہمیں بلا تکلف اس حقیقت کا اعتراف کر لینا چاہیے کہ تعلیم نبوی ﷺ نے ان تاریک توہمات کو ہمیشہ کے لئے جزیرہ نمائے عرب سے باہر نکال دیا جو صدیوں سے اس ملک پر چھائے ہوئے تھے ، بت پرستی نابود ہوگئی ، توحید اور اللہ کی بے پناہ رحمت کا تصور محمد ﷺ کے متبعین کے دلوں میں گہرائیوں اور زندگی کے اعماق میں جاگزیں ہوگئی ، معاشرتی اصلاحات کی بھی کوئی کمی نہ رہی۔ ایمان کے دائرہ میں برادرانہ محبت ، یتیموں کی پرورش ، غلاموں سے احسان ومروت جیسے جوہر نمودار ہوگئے امتناع شراب میں جو کامیابی اسلام نے حاصل کی اور کسی مذہب کو نصیب نہیں ہوئی۔جوزف جے نوٹن رقم طراز ہیں کہ جناب محمد ﷺ کا مذہب مطلق العنان روس کیلئے بھی اتنا ہی موزوں ہے جتنا جمہوریت پسند متحدہ امریکا کے لئے وہ مناسب ومفید ہے اسلام ایک عالمگیر حکومت کی نشاندہی کرتا ہے اور اسلام کی کتاب قرآن کا موضوع زندگی ہے اور اس میں پوری انسانی زندگی کو سمیٹ دیا گیا ہے۔مشہور فرانسیسی مورخ موسیوسیدیو نبی کریم ﷺ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ محمد ﷺ یوں تو محض امی تھے مگر عقل ورائے میں یگانہ روزگار تھے۔ ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے اور اکثر خاموش رہتے۔ طبیعت کے حلیم ، خلق کے نیک ، اکثر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ذکر کیا کرتے لغویات کبھی زبان سے نہ نکالتے۔ مساکین کو دوست رکھتے کبھی فقیر کو فقر کے سبب سے حقیر نہ جانتے نہ کسی بادشاہ سے اس کی بادشاہی کے سبب سے خوف کھاتے تھے۔جارج برناڈ شاہ لکھتا ہے کہ میں نے رسول ا کرم ﷺ کے دین کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا ہے یہ الزام بے بنیاد ہے کہ آپ عیسائیوں کے دشمن تھے میں نے اس حیرت انگیز شخصیت کی سوانح مبارک کا گہرا مطالعہ کیا ہے میری رائے میں آپ پورے بنی نوع انسان کے محافظ تھے۔۔ایس مار گولیوتھ رقم طراز ہے کہ رسول امین ﷺ کی دردمندی کا دائرہ انسان ہی تک محدود نہ تھا بلکہ انہوں نے جانوروں پر بھی ظلم وستم توڑ نے کو بہت برا کہا ہے۔مسٹر ایڈورڈ مونٹے کہتے ہیں کہ آپ نے ﷺ سوسائٹی کے تزکیہ اور اعمال کی تطہیر کیلئے جو اسوہ حسنہ پیش کیا ہے وہ آپ کو انسانیت کا محسن اوّل قرار دیتا ہے۔ڈاکٹر جی ویل نے رسول
ا کرم ﷺ کی ان الفاظ میں تعریف کی ہے کہ بیشک رہبر اعظم محمد ﷺ نے گمرا ہوں کیلئے ایک بہترین راہ ہدایت قائم کی اور یقینا آپ کی زندگی نہایت پاک صاف تھی آپ کا لباس اور آپ کی غذا بہت سادہ تھی۔ آپ کے مزاج میں بالکل تمکنت نہ تھی یہاں تک کہ وہ اپنے متبعین کو تعظیم وتکریم کے رسمی آداب سے منع فرماتے تھے۔ آپ نے اپنے غلام سے کبھی وہ خدمت نہ لی جس کو آپ خود کرسکتے تھے آپ بازار جا کر خود ضرورت کی چیزیں خریدتے ، اپنے کپڑ وں میں پیوند لگاتے ، خودبکریوں کا دودھ دوہتے اور ہر وقت ہر شخص سے ملنے کیلئے تیار رہتے تھے۔ آپ بیماروں کی عیادت کرتے تھے اور ہرشخص سے مہربانی کا برتاو ¿ فرماتے تھے آپ کی خوش اخلاقی ، فیاضی اور رحم دلی محدود نہ تھی۔ غرض آپ قوم کی اصلاح کی فکر میں ہر وقت مشغول رہتے تھے آپ کے پاس بے شمار تحائف آتے تھے لیکن بوقت وفات آپ نے صرف چند معمولی چیزیں چھوڑ یں اور ان کو بھی مسلمانوں کا حق سمجھتے تھے۔۔۔لیفٹیننٹ کرنل سالیکس کہتے ہیں کہ نبی محترم محمد ﷺ کے حالات زندگی پر نظر ڈالنے کے بعد کوئی انصاف پسند شخص ان کی اولوالعزمی ، اخلاقی جرات ، نہایت خلوصِ نیت، سادگی اور رحم وکرم کا اقرار کیے بغیر نہیں رہ سکتا پھر انہی صفات کے ساتھ استقلال وعزم وحق پسندی اور معاملہ فہمی کی قابلیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے یہ یقینی بات ہے کہ آپ نے اپنی سادگی، لطف وکرم اور اخلاق کو بلا خیال ومرتبہ قائم رکھا۔ اس کے علاوہ شروع سے آخر تک وہ اپنے آپ کو ایک بندہ خدا اور پیغمبر خدا بتلاتے رہے حالانکہ وہ اس سے زیادہ کا دعویٰ کر کے اس میں کامیاب ہو سکتے تھے۔ڈاکٹر مائیکل مارٹ نے اپنی کتاب میں تاریخ کی ۱۰۰ ایسی شخصیتوں کا ذکر کیا جنہوں نے دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑ ے۔ اس عیسائی نے ۱۰۰۱ ہستیوں میں سب سے پہلے نمبر پر نبی آخر الزماں ﷺکا مبارک تذکرہ کیا وہ لکھتا ہے کہ میں نے ان سو آدمیوں کا تذکرہ کیا جنہوں نے تاریخ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ان میں سب سے پہلے محمد ﷺ کا تذکرہ کیا ہے اس سے بعض لوگ حیران ہوں گے لیکن اس کی میرے پاس ایک ٹھوس دلیل موجود ہے کائنات میں جتنی بھی ہستیاں آئیں اگر ان کے حالات پڑ ھتے ہیں تو وہ ہمیں اپنے بچپن سے لڑ کپن میں کسی نہ کسی استاد کے سامنے بیٹھے تعلیم پاتے نظر آتے ہیں ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان تمام ہستیوں نے پہلے مروجہ تعلیم حاصل کی اور پھر اس کی بنیاد بنا کر انہوں نے زندگیوں میں کچھ اچھے کام کر دکھائے لیکن دنیا میں فقط ایک ہستی ایسی نظر آتی ہے کہ جس کی زندگی کی تفصیلات کو دیکھا جائے تو پوری زندگی کسی کے سامنے شاگرد بن کر بیٹھی نظر نہیں آتی۔ وہ ہستی محمدﷺ ہیں۔ یہ وہ ہستی ہیں جنہوں نے دنیا سے علم نہیں پایا بلکہ دنیا کو ایسا علم دیا کہ جیسا علم نہ پہلے کسی نے دیا اور نہ بعد میں کوئی دے گالہذا اس بات پر میرے دل نے چاہا کہ جس شخصیت نے ایسی علمی خدمات سرانجام دی ہوں میں غیر مذہب کا آدمی ہونے کے باوجود ان کو تاریخ کی سب سے اعلیٰ شخصیات میں پہلا درجہ مانتا ہوں۔۔ریمنڈ لیروگ رسول ا کرم ﷺ کو اس طرح خراج عقیدت پیش کرتا ہے نبی عربی ﷺ اس معاشرتی اور بین الاقوامی انقلاب کے بانی ہیں جس کا سراغ اس سے قبل تاریخ میں نہیں ملتا۔ انہوں نے ایک ایسی حکومت کی بنیاد رکھی جسے تمام کرہ ارض پرپھیلنا تھا اور جس میں سوائے عدل اور احسان کے اور کسی قانون کو نہیں ہونا تھا۔ ان کی تعلیم تمام انسانوں کی مساوات ، باہمی تعاون اور عالمگیر اخوت تھی۔بہت سے غیر مسلم شعراءنے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں اشعار کہے۔ لیکن غیر مسلم مشہور شخصیات کے حضور علیہ الصلوٰت السلام کے بارے میں کہے گئے فقرات پڑھ کر ایمان تازہ ہو جاتا ہے ۔آج کل پاکستان کے سیاسی و مذہبی حالات انتہائی ابتر ہوگئے ہیں نہ کہیں سیاست و جمہوریت کا حقیقی و درست رنگ نظر آتا ہے اور نہ مذہب کی اساس دکھائی دے رہی ہے ،خاص کرپاکستان میں طالبانزم نے مذہب اسلام اور مسلمانان اسلام کیلئے زندگی انتہائی اجیرن بنادی ہے ، مسلک کی آگ میں اس قدر اندھے ہوگئے ہیں کہ دیگر مسلکوں کو غیر مسلم قرار دیکر کہیں بارود سے بھری گاریوں کے ذریعے دھماکے کرتے نظر آرہے ہیں تو کہیں خود کش حملے کرکے بہادری و کامیابی کا جشن مناتے ہیں ،پاکستانی طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ مساجد ، مزارات و امام بارگاہوں پر حملے کررہے ہیں جہان لوگ نماز و تلاوت کے ساتھ عبادات و ریاضت میں مشغول ہوتے ہیں اور ان جگہوں پر اللہ کی مقدس کتاب قرآن پاک بھی رکھی ہوتی ہیں ، یہ کون سے دین کی ترویج کررہے ہیں جس میں معصوم نہتے نوجوان، خواتین، بوڑھے، بچے، بچیاں شامل ہیں یہ کون سا مسلک ہے جو کلمہ طیبہ پڑھنے والے مسلمان کا قتل و غارت گری کو جہاد کا مقام دے رہا ہے میں کسی بھی احادیث اور قرآن کی کسی بھی آیت میں یہ فرمان عالیشان نہیں سنا اور نہ پڑھاکہ ایک مسلمان کو بم بلاسٹ ، خود کش کے ذریعے ہلاک کرنے سے جنت حاصل ہونگیں اور حوریں ملیں گی ۔۔ اسلام کی ترغیب و تعلیمات میں صرف اور صرف امن ، پیار، محبت، اخلاص ، اخلاق، بھائی چارہ،رحم، معافی، انکساری و عاجزی کا سبق عیاں ہے اسی لیئے بنی کریم ﷺ کی میراث اولیاءاللہ نے دین محمدی کو سنت رسول کی پیروی کرتے ہوئے برصغیر پاک وہند میں بہت زیادہ اسلام کا پیغام پہنچایا۔ اولیاءکرام و اسلافین کے زمانے میں بھی مخالف اسلام تھے مگر اللہ کے ان منتخب بندﺅں نے اللہ کی رضا کو شامل رکھے ہوئے بنی پاک ﷺ کی اصل تعلیمات کی روشنی میں دین اسلام کی ترویج محبت و پیار سے دی یہی وجہ ہے کہ حضرت سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمتہ اللہ ، حضرت خواجہ سید معین الدین سنجری چشتی رحمتہ اللہ علیہ، حضرت سید عبد اللہ شاہ غازی اور اصحابی و دیگر اسلاف و اولیاءاکرام نے سب سے زیادہ دین محمدی کو پھیلانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے ، اس کے علاوہ دین اسلام میں جنگ کے دوران میں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں پر ہتھیار اٹھانے کو سختی سے منع فرمایا گیا ہے ، پاکستانی طالبان کہنے والے گروہ دراصل موساد، را اور سی آئی اے کی ایجنٹ ہیں اور ان کے ساتھ کچھ غدار وطن، وطن فروش شامل ہوگئے ہیں صرف اور صرف دنیاوی مال و دولت کی حصول کیلئے ، کیونکہ اگر یہ دین محمدی ﷺ کی بات کرتے ہیں تو کہاں تحریر ہے اور کہاں بنی پاک ﷺ نے مسلمانوں قتل کرنے کا حکم فرمایا ہے ، اگر قتل کرنا ہی ہے اور جہاد کو مقدم سمجھتے ہیں تو مٹادیں اُن ہستیوں کو جنہوں نے نبی پاک ﷺ کی ذات مبارکہ کیلئے اچھے الفاظ استعمال نہ کیئے ہوں یا تصاویر و فلم بینی کی ہوں !! لیکن یہ نام نہاد اسلام کے ٹھیکیدار قطعی نہیں انہیں ہلاک کریں گے کیونکہ وہی لوگ ان کی پشت پناہی جو کررہے ہیں۔۔۔ پاکستانی طالبان نے پاکستان کے ایسے طبقہ کو چنا ہے جن کے پاس نہ تو دنیا وی علم ہے اور نہ دینی ، انہیں دولت کی لالچ اور جنت و حوروں کی خواہش اجگر کرکے ان کے ذہنوں کو واش کیا جاتا ہے اور پاکستان اور پاکستان کے لوگوں کیلئے انتہائی نفرت پیوست کردی جاتی ہے انہیں اس قدر اندھا کردیا جاتا ہے کہ خود کشی کا احساس مر جاتا ہے اسی لیئے ان کے ہاں خود کشی کی کوئی اہمیت ہی نہ رہی ہے بلکہ ان کے ہاں تو خود کشی ہی سب سے بڑی عبادت ہے ۔ حالیہ دنوں میں ایک نہتی کم عمر طالبہ کو ہتھیار سے لیس ہوکر فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا اور بڑے انہماک سے اعلان کیا کہ ہم پاکستانی طالبان نے یہ عمل کیا ہے اس عمل سے پوری دنیا کو واضع کردیا کہ پاکستانی طالبان نہ صرف ڈرپوک ہیں بلکہ معصوم بچوں، بچیوں ، عورتوں اور بوڑھوں کو ہلاک اور شدید زخمی کرکے خود ساختہ اسلام کی بیل ڈال رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بہت بڑے جہادی ہیں ، چھپ کر خود کش حملہ کرنا،نہتے لوگوں پر بم بلاسٹ کرنا کہاں کی بہادری ہے اور کہاں کا اسلام ہے ، جس مسلک سے اپنے آپ کو یہ پابند کرتے ہیں اُسی مسلک کے مفتیان، علماءکرام، عالم دین کا فرض بنتا ہے کہ ایسے عمل جو دین اسلام کے منافی ہوں اس کی نہ صرف سختی سے مذمت کریں بلکہ ان کے خلاف فتویٰ بھی جاری فرمائیں ۔ ناموس رسالت کیلئے کل بھی مسلمان غیرت میں تھا اور آج بھی ہے ، اگر محبان رسول ﷺ اور عاشقان رسول کے جلسوں اور جلوسوں میں ایسے گروہ گھس بیٹھیں جن کا مقصد لوٹ کھسوٹ ہو اور مقدس مقاصد کا پامال کرنا ہو تو ایسے گروہ یا گروپ کو فی الفور بے دخل کردیا جائے کیونکہ حالیہ ناموس رسالت میں وہ گروپ بھی شامل ہوگیا تھا جن کا تعلق پاکستانی طالبان سے ہے اور جن کی زبانیں ایک ہی ہیں جنھوں نے اُس مقدس احتجاج میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کررکھا تھا جس کو میڈیا کے کیمروں نے اچھی طرح فلم بند کرکے ان کے مقاصد کو بے نقاب کردیا پاکستانی طالبان کا مقسد ہی یہی ہے کہ ناموس رسالت سے ذہن کو ہٹادیا جائے کچھ حملے کرکے تو کچھ بم بلاسٹ سے، ان پاکستانی طالبان نے پاکستان کی دفاعی فورسس پر کئی حملے کیئے جن کی ماہرین نے وضاحت کی کہ ان کے میں ایسے بھی لوگ شامل ہیں جن دفاع کی ٹیکنیک سے بہت اچھی طرح واقف ہیں ظاہر ہے یہ ٹیکنالوجی امریکہ سے خریدی گئیں ہیں اور وہ ہی اس کے متعلق اچھی طرح واقف ہے ، پاکستانی طالبان کو مال و دولت نتہا سے زیادہ دیئے جارہے ہیں تاکہ وہ مسلسل پاکستان کے حالات کو خراب رکھیں اور جب چاہیں جس وقت چاہیں حکومت ، عوام اور خاص طور پر میڈیا کو رجحان تبدیل کرتے رہیں تاکہ کسی بھی وقت اور کسی بھی طرح نہ عوام کی طاقت ایک ہوسکے اور نہ حکومت اور سیاست دان پاکستان اور پاکستانی عوام کیلئے کچھ سوچ سکیں!! مسلسل ڈسٹرپ کرنے سے ہماری دفاعی افواج میں یکسوئی پیدا نہ ہو اور وہ اپنے اندر چھپے دشمنوں کو باہر نہ نکال سکیں بحرحال پاکستان کی سلامتی کیلئے لازمی ہے کہ سیاستدانوں ، قلم کاروں، میڈیا پرسن کو اس مد میں انتہائی ذمہ داری ، محب الوطنی کے جذبے کے ساتھ اپنا کرادار ادا کرنا ہوگا اور ناموس رسالت کیلئے اپنی طاقت اور احتجاج کو جاری رکھنا ہوگا کیونکہ نبی پاک ﷺ کا ارشاد ہے کہ تم مین اُس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنی جان سے بھی زیادہ مجھ سے محبت نہ کرے، ایمان کیلئے شرط ہے جان سے بھی عزیز رکھنا رسول خدا کی محبت کو اپنے دل و دماغ میںرکھنا۔ جان لیجئے کہ پاکستانی طالبان حقیقت میں یہود و عیسائی کے آلہ کار ہیں اور ان سے جہاد ہم سب پر لازم ہے ۔اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین ۔۔۔ پاکستان زندہ باد
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی : 310 Articles with 273544 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.