ملالہ پر حملہ، چند غور طلب پہلو

جب سے پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر جاری امریکی مفادات کی جنگ میں حصہ داربنا ہے ہمارے اوپر مسائل و مصائب کے ایسے پہاڑ آن گرے ہیں کہ ہم کسی طور سنبھلنے ہی نہیں پارہے ہیں آئے روزجس طرح امریکی ڈرونز پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے گناہ شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں ایسا درندگی کا مظاہرہ دنیائے عالم کی تاریخ میں بہت کم ہی دیکھنے میں آیا ہے اوپر سے ہماری ''عوامی ''حکومت اور سرحدوںکی محافظ بہترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی حامل فوج کی جانب سے ان حملوں پر خاموشی بھی بہت بڑاسوال رہاہے جس کا کوئی واضح جواب تاحال اس عوام کو نہیں مل پایاہے جس کی جان و مال کی حفاظت ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔لیکن حیرت انگیزطور گزشتہ دنوں پیش آنیوالے ایک واقعے نے جس میں اس کے مقابلے میں نسبتاََ بہت کم بربریت دیکھنے کو ملی جیسی ایک عرصے سے اہلیان پاکستان بڑی بے بسی سے دیکھ رہے ہیں لیکن اس واقعے کو نہ صرف دنیابھر کے میڈیا نے ٹاپ سٹوری کے طور پرپیش کیا بلکہ صدر،وزیراعظم اورآئی ایس پی آر تک نے شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس کو انسانیت سے عاری قدم قراردیتے ہوئے مجرموں کے گرد''گھیرا''تنگ کرنے جیسے عزم کا اظہار کیا بات یہاں پر ہی نہیں رکی برطانیہ،امریکہ اوراقوام متحدہ تک چودہ سالہ ہونہار طالبہ ملالہ پر چلائی جانیوالی گولیوں کی گونج سنائی دی اور سب نے ہی حسب معمول ایسے واقعات کی ذمہ داری فوراََ قبول کرلینے والی پراسرارمخلوق '' طالبا ن '' کوآڑے ہاتھوں لیا ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ملالہ جیسے پھول کو مسلنے کی کوشش کرنے والے لوگ ہرگز معافی کے قابل نہیں ہیں اور اُن نشان عبرت بنانا چاہئے ۔لیکن اس ضمن میںایک عام آدمی کے ذہن میںچند ایک سوالات و خدشات کا پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے کیوں کہ جب وہ یہ دیکھتا ہے کہ ایک بچی پر قاتلانہ حملے پر تو آسمان سر پر اٹھالیا گیا ہے لیکن دوسری جانب ایسے سینکڑوں واقعات ملک میں پھیلی بدترین بدامنی کے باعث آئے روزپیش آتے رہتے ہیں لیکن اُن پر کبھی اتنا شوروغوغا نہیں مچایا گیا اور نہ ان کے قاتلوں کو پکڑنے کیلئے اُن کے گرد ''گھیرا''تنگ کیا گیا ۔ملالہ یوسف زئی بیشک اس ملک کا سرمایہ ہے اور اس کی صحتیابی کیلئے پوری قوم سراپا دعا ہے مگراس کیساتھ قوم یہ پوچھنے میں بھی حق بجانب ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی دشمن کے ہاتھ فروخت اور لال مسجدپر فاسفورس بمباری جیسے واقعات سے بڑسانحہ تو نہیں ہے جہاں انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا تھا اور عفت مآب بیٹیاں خاک و خون میں لت پت کردی گئیں لیکن اس پر نہ تو اقوام متحدہ کے پیٹ میں مروڑ اٹھے اور نہ ہی امریکی صدر تو دور کی بات اس کی کسی گماشتے تک کو مذمتی بیان کی جرا ¿ت ہوئی اور نہ ہی کسی این جی او اور نام نہاد عوامی نمائندے کو یہ اقدام اسلام دشمنی پر مبنی نظرآیا اورنظرآتا بھی تو کیسے ان آنکھوں پرتو ڈالروں کی پٹی بندھی ہوئی ہے ۔دوسری جانب وہی حق گو مبصرین اور محب وطن حلقے جو شروع سے ہی امریکی دوستی کو زہرقاتل قراردیتے آئے ہیں ایک بار پھر یہ کہتے نظرآتے ہیں کہ ملالہ یوسفزئی پر حملہ کے پیچھے امریکی ہاتھ کونظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ان کو بالکل غلط کہا بھی نہیں جاسکتا کہ یہ مکروہ حملہ پاکستان کو وزیرستان پر حملے کیلئے مجبور کرنے کیلئے ایک جواز کے طور پر استعمال کیا جائے گا اس خیال کو اس وقت مزید تقویت اس وقت حاصل ہوئی جب کراچی ائرپورٹ پر گفتگو کے دوران ملالہ پر حملے کو پوری قوم پر حملہ قراردیتے ہوئے شمالی وزیرستان پر حملے کیلئے سنجیدگی سے غور کرنے کا بیان دیا ۔اس کے ساتھ ساتھ قوم ملالہ پر حملے کو پاکستانی اور امریکی صدور کے باہمی مفادات کے تناظر میں بھی دیکھ رہی ہے کہ اس کے بعد اگر شمالی وزیرستان پر حملہ ہوتا ہے تو جہاں ایک طرف اس آپریشن کی وجہ سے انتخابات کم ازکم اتنی مدت کیلئے لیٹ ہوسکتے ہیں کہ جس دوران صدر زرداری اسی پارلیمنٹ سے دوبارہ اگلی مدت کیلئے منتخب ہوسکتے ہیں تو دوسری جانب صدراوباما بھی ''شدت پسندوں''کے خلاف اس آپریشن کو چند ہفتوں بعد ہونیوالے الیکشن میں خوب استعمال کریں گے اور اس کو امریکہ کو'' اسلامی دہشتگروں'' کے ہاتھوںمحفوظ بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت قراردیں گے۔ پاکستان کی قابل فخر بیٹی ملالہ پر قاتلانہ حملے کے بعد ایک بار یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ میڈیا اس دور کی ایک بہت بڑی طاقت ہے جس کے اندر اب قوت ہے کہ اس کے مزاج کو دیکھ کر ملک کی پالیسیاں بنائی اور تبدیل کروائی جاسکتی ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم اور قابل فکر بات یہ ہے کہ پوری دنیامیں میڈیا کے زیادہ تر چینلز یہودونصاریٰ کے پنجوں میں پھڑپھڑا رہے ہیں جن کو مخصوص قوتیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتی رہتی ہیں ورنہ یہ کیسے ممکن تھاکہ ڈرون حملوں پر ہونیوالی ہلاکتوں پرخاموشی اختیارر کی جاتی حالاںکہ ان حملوں میں مرنیوالے بھی انسان ہی ہوتے ہیں اور وہ بھی اتنے ہی پاکستانی اور مسلمان ہیں جتنی کہ ملالہ یوسفزئی۔اوریہ بھی ممکن نہیں تھا کہ اسی قوم کی ذہین ترین بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو یوں کفار کے چنگل میںمحض اس لئے چھوڑ دیاجاتاکہ اس نے ایک امریکی پر بندوق تانی تھی اور ملالہ یوسفزئی پر حملے کو اس لئے پوری قوم پر حملہ قراردیا جاتا کہ اس نے امریکی صدراوبامہ کو اپناآئیڈیل قراردیاتھا اوربرقعے کو پتھر کے دور کی نشانی قراردیاتھا۔ اگر میڈیا واقعی غیرجانبداری کادعویدار ہے تو یہ بتائے کہ اس نے ملالہ کے ساتھ زخمی ہونیوالی دوسری طالبات کو اب تک کیوں فراموش کئے رکھااور ملالہ پر حملے کے فوراََ بعد ڈرون حملوں میں ہونیوالی ہلاکتوں پر اس نے اس کادسواں حصہ بھی کوریج دی جو ملالہ کے حصہ میں آئی حالاںکہ اسلام کی واضح تعلیمات ہیں کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کاقتل ہے تو پھر یہ میڈیاہمیں بتاتا کیوں نہیں کہ یہ دوہرا میعارآخرکیوں ہے ؟
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 100606 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.