ٹی وی چینلز سے سوشل میڈیا تک

پاکستانی عوام کو اپنے گمر اہ کن مقاصد کے حصول کی خاطر بھیڑبکریوں کی طرح ہانک کر کسی بھی طرف لے جانے کا دجالی اور مغرب پرور” الیکٹرانک میڈیا “کو صحیح گر ہاتھ لگا ہے ۔ یہ میڈیا ظلم سے سمجھوتہ اورستم سہنے کا درس دینے پر آئے تو کراچی میں روزانہ کی بنیاد پر گرتی درجنوں لاشوں ،بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ ، ملک بھر سے لاپتہ ہونے والے افراد اور امریکی ڈرون حملوں پر ناظرین کو مہر بلب کر کے ہاتھ پر ہاتھ دھرے کسی معجزے کے انتظار میں بیٹھنے پر مجبور کر دے اور اگر۔۔۔۔ اپنے بیرونی آقاﺅں کے اشارے پرکسی بات کا بتنگڑ بنا کر وطن عزیز کو عدم استحکام کی جانب دھکیلناچاہے تو ڈالرز بٹورنے اور ”کوئلے کی دلالی“ کے کالے دھندے کے اس فن میں بھی یہ اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا۔جب سے مشرف کے جابرانہ دور سے مختلف ٹی وی چینلز کھمبیوں کی طرح اگ آئے اس سے قوم کے مسائل میں ہو شربا اضافہ ہوا جس کی نظیر قریب قریب خال ہی کہیں ملے گی ، پھر یہ الیکٹرانک میڈیا اس قدر منہ زور اور طاقت کا روپ اختیار کر چکا ہے جسے مات دینا شاید اس قوم کے لیے اس قدر سہل نہ ہو ۔یوں توگزشتہ بارہ سالوں سے اس فتنے نے جتنے بھی گل کھلائے ہر ایک سے ملت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا،تاہم اس شیطانی میڈیا کی جانب سے کچھ واقعات اس طرح سے ظہور پذیر ہوئے جو رہتی دنیا تک نالہ وشیون کی فریاد بن کر ہمارا پیچھا کرتے رہیں گے۔تازہ ترین منظر نامے میں ملالہ واقعہ بھی باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تانے بانے ہیں جو باقاعدہ ملک دشمن اذہان کی اختراع ہے ، اس سلسلے میں گزشتہ کئی دنوں سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے جنہیں ان سطورمیں دہرانے کی چنداں ضرورت نہیں اور ”بھاڑے کے ٹٹو“ اینکر پرسنز، دانش وروں کے نام نہاد تجزیو ں ، تبصروں سے جو منظرنامہ ترتیب دیا جا رہا ہے یہ بلاشبہ محب وطن اور ذرا سی بھی سو جھ بوجھ رکھنے والے حلقوں کے لیے یقینا پریشان کن ہے ۔ تاہم پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کی ان ریشہ دوانیوں کے طوفان بلاخیز میں ایک حوصلہ افزاءصورتحال ”سوشل میڈیا“کی بھی ہے ، سوشل میڈیا (فیس بک ، ٹویٹر ، موبائل فون )کو اگر ہر ایک شہری کا ”اپنا چینل “قرار دیا جائے تو شاید بے جا نہ ہو ۔ملالہ واقعہ کے وقوع پذیر ہونے کے بعد پہلے دو تین روز تو الیکٹرانک میڈیا نے وہی روش اپناتے ہوتے اپنی راگنی چھیڑے رکھی اورایک نازک وقت میں پوری قوم کی سوچ کا دھارا نام نہاد طالبان ترجمان احسان اللہ احسان کے بیان کی آڑ میں مذہبی طبقے کی جانب موڑنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا گیالیکن اس کے دو چار روز بعد ہی فیس بک جیسی ویب سائٹ پر اسلام پسندنسل نو نے ملالہ واقعہ کا ”کچا چٹھا “کھول کر اسلام اور وطن دشمن دیدہ و نادیدہ طاقتوں کو عین وقت پر آڑے ہاتھوں لے لیا ، فیس بک یوزرز ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈرون حملوں ، بم دھماکوں میںشہید ہونے والے سینکڑوں معصوم بچوں کی ایسی ایسی تصاویر ، تحریریں اور رشحات ِ فکر منظر نامے پر لائے ہیں جس سے بہت سوں کو سوچنے سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور اس معاملے پر ’ ’ٹی وی چینلز“ کی بھانت بھانت کی بولیوں ، شوروغل اور اس ہنگامے کی گرد بڑی حد تک چھٹتی نظر آرہی ہے۔ صاحبو! کیو ں نہ فیس بک کی کچھ نشریات آپ سے بھی شیئر کر لی جائیں، لاہور سے بھائی قمر الزمان چودھری نے ڈرون حملوں میں شہید ہونے والے معصوم بچوں کی تصاویر شئیر کی ہیںجن کے ساتھ یہ نظم دلوں کو کچوکے لگائے دیتی ہے
تم ایک ملالہ کو روتے ہو؟
میں کئی ملالہ دیکھی ہیں،
میں نے خون میں لت پت بچوں کی
جانے کتنی لاشیں دیکھی ہیں
میں نے اجڑی مانگیں دیکھی ہیں، سونی گودیں دیکھی ہیں،سسکتی روحیں دیکھی ہیں
میں نے اپنی دھرتی پہ اپنوں کی
بوسیدہ لاشیں دیکھی ہیں
بارود کی بارش دیکھی ہیں ، آگ کی لہریں دیکھی ہیں
تم ایک ملالہ کو روتے ہو ۔۔۔۔۔
اورفیصل عزیز کے ان خیالات کا اظہار پاکستانی قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے، لکھتے ہیں ۔”عافیہ اور ملالہ، دونوں پاکستانی ، دونوں مسلمان۔میڈیا اور حکمران کیوں منافقت کر رہے ہیں،ایک کے علاج کی بیرون ملک پیشکش اور ۔۔۔۔۔دوسری کی بیرون ملک قید پر گہری خاموشی۔۔۔۔؟“۔اور یہ کمال کی پوسٹ تو ہر جگہ گردش کر رہی ہے ” ملالہ حملہ اور امریکی سازش کے پس پردہ حقائق۔وزیرستان آپریشن کی راہ ہموار کرنا ،ڈرون حملوں کو بہترین جواز فراہم کرنا ،اسلام مخالف فلم پر پاکستانیوں کے رد عمل کومنظر نامے سے ہٹانا،پاکستان میں امریکی ساکھ کی بحالی کی کوشش کرنا،امریکی الیکشن میں باراک اوبامہ کو سیاسی طاقت فراہم کرنا“۔اخبارات ، ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر ہونے والی بحث میں اگر تھوڑی سی بھی دلچسپی لی جائے تو ایک عام آدمی کو بھی حقائق اور سچ تک پہنچنے میں ذرا دیر نہیں لگتی اور واضح محسوس ہوتا ہے کہ ملالہ جیسی معصوم بچی کو پہلے ہیرو بنا کر پیش کرنا، ازاں بعد اپنے ایجنٹوں سے اس پر حملہ کروا کر پھر ا س سے اپنے مفادات کی تکمیل کے منصوبے تراشنا یہ سب وطن عزیز کو غیر متزلزل کرنے کی بدنام زمانہ” امریکی گریٹ گیم “کا حصہ ہے ۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب کفریہ ممالک کی ”سپاہ ابلیس “ غیور افغانوں سے پٹ کر بھاگ نکلنے کی تیاریوں میں مصروف عمل ہے اور ذلت آمیز انخلاءکے علاوہ انہیں کوئی صورت نظر نہیں آرہی ایسے میں لگتا ہے ”گوروں“ نے جس طرح ویت نام کی شکست کا بدلہ ”کمبوڈیا “سے لیا تھا کہیں افغانستان کی بد ترین ذلت اور رسوائی کا خراج پاکستانی قوم سے نہ وصول کیا جائے، لہذا ان لمحات میں ہر محب وطن پاکستانی کے لیے استعماری اور صہیونی طاقتوں کی ان نت نئی چالوں اور منصوبوں کو سمجھنا وقت کی پکار ہے جس پر لبیک نہ کہا گیا توہم من حیث القوم کسی بڑے المیے سے دوچار ہو سکتے ہیں ۔
Abdul Sattar Awan
About the Author: Abdul Sattar Awan Read More Articles by Abdul Sattar Awan: 4 Articles with 2462 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.