ملالہ ایک غازیہ

ملالہ تو قوم کی دعاﺅں سے انشاءاللہ بچ جائے گی اور اپنی خواہشات کے مطابق اعلٰی تعلیم بھی مکمل کرلے گی وہ جب تک زندہ رہے گی ”غازیہ “ کہلائے گی وہ ہی غازیہ جس کے معنی ہے کافروں سے جنگ کرنے والی ،جنگ ان کافروں سے جو اسلام کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں جو مسلمانوں کو چین سے نہیں رہنے دیتے ،جو مسلمانوں کے خلاف سازش کے لیئے کسی اور کو نہیںبلکہ نام نہاد اورسادہ لوح مسلمانوں کو ہی ورغلاکراور ڈرا دھمکاکر استعمال کرتے ہیں۔

صوبہ پختونخواہ کی خوبصورت وادی منگورہ سوات میں 1997 میں اسکول ہیڈ ماسٹر ضیاءالدین یوسف زئی کے گھر پیدا ہونے والی ملالہ یوسف زئی نے 9 200میںجب وہ آٹھویں جماعت میں پڑھ رہی تھی اپنے آپ کو بین الاقوامی میڈیا میں گل مکئی کے نام سے متعارف کرایا، بارہ سال کی اس عمر میں جب لڑکیاں عام طور پر اپنے آپ یا زیادہ سے زیادہ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کی حد تک ہی سوچنے انہیں سمجھنے ، ان ہی سے لڑنے اور پیار کرنے کی صلاحیت و حیثیت رکھتی ہیں ملائلہ اپنے علاقے اور صوبہ کے مستقبل کی فکر میں مبتلا تھی اسی فکر کے باعث وہ برطانیہ کے نشریاتی ادارے BBC ویب سائیٹ پر سوات کی امن و امان کی صورتحال کے بارے میں بلاگ لکھا کرتی تھی جس ماحول میں چاروں طرف سے بارود کی بو آئے ،جہاں ہر طرف مسلح افراد نا م نہاد طالبان کے روپ میں نظر آئے جہاں خواتین اور کم عمر لڑکیوں کے شرعی حقوق چھین لیئے جانے کا خوف ہو اور جہاں معصوم لڑکیوں کو اسکول جانے سے تک روکا جائے اس ماحول میں ملائلہ کا امن کے لیئے اور تعلیم کے مناسب ذرائع پیدا کرنے کے لیئے جدوجہدکرنا انتہائی دلیری کی بات تھی ۔

ملائلہ دھمکیوں کے باوجود اپنے مشن کو جاری رکھی ہوئی تھی جس کے نتیجے میں نام نہاد طالبان جنہیں اب ہر کوئی ”ظالمان “ کہنے پر مجبور ہے نے اسے اپنے راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور اسے سرعام اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا ، ان ظالموں کی فائرنگ سے ملائلہ کی کلاس فیلو دو لڑکیا ں شازیہ اور کائنات بھی زخمی ہوئیں جن کی حالات اب بہت بہتر ہے۔

ملائلہ کی جدجہد کے حوالے سے بہت کچھ لکھا جارہا ہے الیکٹرونک میڈیا بھی خصوصی پروگرام پیش کررہا ہے۔ ہم سب کو ملائلہ سمیت تمام بچیوں کی حوصلہ افزائی کے لیئے اسی طرح کا رویہ ہمیشہ اختیار کرنا چاہئے ۔ہماری حکومت ،این جی اووز اور غیر ملکی حکام خصوصاََ امریکہ جس طرح اب ملالہ کے لیئے فکر مند ہے اگر اسی طرح پہلے بھی فکر مند ہوتا ، یہ احساس کرتا کہ ملالہ عام بچی نہیں ہے بلکہ انتہائی خاص ہے دہشت گرد اسے نشانہ بناسکتے ہیں اس لیئے اس کی حفاظت بھی مانیا ان اوبامہ اور نتاشا اوبامہ یا کم از کم آصفہ اور بختاور کی طرح کی جانی چاہئے، تو یہ واقعہ پیش نہیں آتا۔

بزدل اور ظالم لوگ اور ان کے گینگ لیڈرنے صرف ایک ملالہ پر حملہ نہیں کیابلکہ انہوں نے14 سالہ طالبہ پر حملہ کرکے اصل میںپاکستان کی بقاءاور اس کے بہترین مستقبل پر حملہ کیا ہے اور اسے مفلوج کرنے کی کوشش کی۔ ان ظالموں نے ملائلہ پر حملہ کرکے اس بات کا ثبوت دینے کی کوشش کی ہے کہ یہاں کوئی حکومت اور کوئی نظام نہیں ہے ، سب کچھ ان ہی کے کنٹرول میں ہے جب چاہے جو چاہے یہ کرسکتے ہیں اور انہیں کوئی بھی نہیں روک سکتا کیونکہ وہ ہی ” سپر پاور “ ہیں۔

میں یہ بات پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ ملائلہ پر حملہ کرنے والے مسلمان نہیں ہوسکتے بلکہ بعض دینی شخصیات تو یہ بھی فتویٰ دے چکی ہیں کہ یہ لوگ ”انسان کہلانے کے قابل بھی نہیں ہے“۔

اس لیئے ہمارے اسکالرز یا دانشوروں اور خصوصاََ سیاسی لیڈرز کو انہیں مسلمانوں اور بنیاد پرستوں سے نہیں جوڑنا چاہئے یہ تو وہ لوگ ہیں جو اسلام کا نام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش میں مصروف ہیں اگر ہم انہیں مسلمان قراردیں گے تو اسلام دشمن قوتوں کا ایک ہدف تو پورا ہوجائےگا کہ وہ ہمیں بدنام کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

یہ بات سب کو یاد رکھنی چاہیے کہ شلوارقیض اور ٹوپی کوئی بھی پہن سکتا ہے ۔اسلام کے دشمن بھی مسلمانوں کا روپ دھار سکتے ہیں حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ شیطان معصوم مسلمانوں کو بہکانے کے لیئے تلاوت بھی بہت اچھی کرتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لے آیا ہے۔

ملالہ ، تاریخی پشتون خاتون ملالئی جنہیں لوگ "The Afghan Jeanne D'Arc". بھی کہا کرتے تھے کا روپ ہے ، ملالئی مسلمان خاتون تھیں جو27 جولائی 1880کو دوسری اینگلو افغان جنگ برٹش فوج سے لڑتے ہوئے فاتح قرار پائی تھی یہ جنگ میوند کے مقام پر لڑی گئی تھی ملالئی نے برٹش بمبئی گورنمنٹ کے دور میں اس جنگ میں حصہ لیکر اور دو بدو جنگ لڑکر برٹش افواج کو شکست دی تھی لیکن اسلام دشمن غیر ملکی قوتیں آج بھی مسلسل ہم سے اسی طرح لڑ رہی ہیں بس انہوں نے طریقہ کار بدل لیا ہے اب یہ لوگ دہشت گردی بھی خود کرتے ہیں جبکہ دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں اور اسلام کا نام لینے والوں کو کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچا رہے ہیںاس مقصد کے لیئے وہ پہلے ہم مسلمانوں کو ورغلاتے ہیں۔

افغانستان اور عراق میں جب ان کو مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے طالبان کے نام سے ہی ایک گروپ تشکیل دیدیا اس گروپ نے آج تک صرف مسلمانوں اور پاکستانیوں کو ہی نقصان پہنچایا ہے یہ گروپ صرف انہیں نقصان پہنچاتا ہے جس سے اس کو خطرہ ہے لیکن لگتا ایسا ہے کہ اس گروہ کو صرف معصوم نہتے عوام اور پاک فوج سے ہی خطرہ ہے پاک فوج کو اپنے لیئے خطرہ سمجھنے والوں پر یہ گمان ہوتا ہے کہ وہ کسی اور کے آلہِ کار ہیں؟ افغان اور عراق جنگ میں پاکستان کی کمزور پالیسی کی سزا یہ گروہ مسلسل پاکستان کی فوج اور نہتے پاکستانیوں کو کبھی امریکہ کا ساتھ دینے کے نام پر تو کبھی بنیاد پسندوں کی مخالفت کے نام پر دیتا ہے،عسکری یونٹس ،مساجد ،امام بارگاہوں اور ملائلہ جیسے معصوموں پر حملے بھی اسی طرح کے بہانوں سے کیئے جاتے ہیں سوال یہ ہے کہ یہ اسلام دشمنوں کی سازش نہیں تو پھر کیا ہے؟ کیونکہ ان کی اس طرح کی کارروائیوں سے پاکستان اور مسلمانوں کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے۔ کیا کوئی مسلمان گروپ اپنے ہی مسلمان بھائیوں اور مسلم ملک کو نقصان پہنچاسکتا ہے؟

طالبان کا ایک گروپ افغانستان میں مسلمانوں کی سلامتی اور تحفظ کے نام پر جنگ لڑرہا ہے تو دوسری طرف پاکستانی طالبان کے نام سے دوسرا گروپ پاکستان اور پاکستانی مسلمانوں کو ہی نقصان پہنچارہا ہے، پھر بھی ہم یہ طے نہیں کر پارہے کہ اصل طالبان کون ہیں ؟ اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کی جنگ کون لڑرہا ہے؟پاکستان اور مسلمانوں کو کونسا گروپ نقصان پہنچارہا ہے؟۔

روش خیال اور اعتدال پسند ایک ملائلہ پر حملہ ہوتو پورا مغربی میڈیا سرگرم ہوجاتا ہے، بارک اوبامہ کی نیندیں اڑجاتی ہیں برطانوی میڈیا ملائلہ کے بعد اب ان کے والد کو ملنے والی دھمکیوں کی بھی خبریں نشر کررہا اور یہ ہی میڈیا پاکستانی طالبان کے اعتراف جرم اور ہر نئے محاذ کی خبر بھی بریک کرتا ہے ،آخر ایسا کیوں ہے ؟ کیا ہمارے خلاف جنگ کرنے والوں کو مغربی میڈیا تک رسائی کے باوجود مغربی ممالک پکڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ؟اگر یہ سچ ہے کہ القائد ہ اور طالبان کے اصل گروپ عرب ممالک کے چینل کا سہارہ لیکر اپنے مقاصد پورے کرتے ہیں تو یہ بات کیوں درست نہیں کہ برطانیہ اور امریکی چینلز اور میڈیا کی سپورٹ حاصل کرنے وا لے ہی پاکستان اور مسلمانوںکے اصل مخالفین ہیں ؟

حیرت تو اس بات پر ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان کی طرف سے مسلسل ملک اور قوم کو نقصان پہنچانے والی کارروائیوں کے باوجود اسے اب تک ختم کیوں نہیں کیا جاسکا؟ وزیرداخلہ جو اب عدالت کی طرف سے جھوٹے بھی قرار پاگئے ہیں وہ جب ان طالبان سے دہشت گردی نہ کرنے کی درخواست کرسکتے ہیں تو انہیں ختم کیوں نہیں کرسکتے ´ ؟ اگر وہ اس قدر بے بس اور بے اختیار ہیں تو اپنی راہ پاکستانیوں سے علیحدہ کیوں نہیں کرلیتے؟

پاکستان آرمی نے ملائلہ کو علاج کی غرض سے امریکہ یا دبئی نہ بھیجنے کا فیصلہ کرکے اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا ہے، کیا ایسے ہی جرات اور عقلمندانہ فیصلے دیگر محاذ پر نہیں کیئے جاسکتے؟

میرا خیال ہے کہ ملائلہ حملے کے منصوبہ سازاپنے منصوبے کو کامیاب نہیں بنا سکے کیونکہ معصوم پیاری پری ملائلہ ظالموں کی توقعات کے برعکس بچ گئی شائد ظالمان یہ بھول گئے تھے کہ مارنے والوں سے بچانے والا بڑا ہے، بچانے والا جس کے سامنے سب کو اپنا اعمال نامہ لیئے کھڑا ہونا پڑے گا اور اسی اعمال نامہ پرملائلہ کو جان سے مارنے کی کوشش کا الزام بھی درج ہوگاملزمان یہاں تو چھپ سکتے ہیں لیکن اللہ کے سامنے وہ چھپ سکتے ہیں اور نہ ہی اللہ سے کوئی بات چھپا سکتے ہیں ۔

ظالمان کون ہیں ؟ان کے مقاصد کیا ہیں ؟ وہ پاکستان کو ہی کیوں اپنی کارروائیوں کا ہدف بنائے ہوئے ہیں ´؟ ان کے پیروکار کیا ابھی تک پشتون خاتون ملا لئی فتع کا بدلہ لینا چاہتے ہیں؟اگر ایسی کوئی بات ان کے ذہنوں میں ہے تو انہیں سوچ لینا چاہیئے کہ ایک ملالہ ہی نہیں بلکہ ہرمسلمان گھر میں موجود ملالہ ، ملالئی بن کر دشمنوں کے سامنے کھڑے ہوجائے گی اور دوبارہ فتع کے جھنڈے بلند کردے گی کیونکہ فتع باالآخر مسلمانوں ہی کی ہوگی اور ہر ملالہ اسی طرح ہمیشہ سرخرو ہوتی رہے گی۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 152709 views I'm Journalist. .. View More