ملالہ پر حملہ، میڈیا اور امریکی الیکشن

ملالہ یوسف زئی پاکستان کی ایک ہونہار بیٹی ہے اور اس کے عزائم پاکستان کی ترقی کے لیے بہت پختہ ہیں۔ میر ی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بچی کو جلد ازجلد صحت یاب کرے تاکہ یہ پڑھ لکھ کر اپنے ملک کی خدمت کرسکے۔ ملالہ یوسف زئی کے اس واقعے نے پاکستان کو دنیا بھر میں ایک بار پھر سیکورٹی رسک ملک بنا دیا ہے۔جس ملک میں بیرون ملک سے لوگ آنے اور کاروبار کرنے سے ڈرتے ہیں وہ اب مزید خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ آج ہر اخبار ، ہر ٹی وی چینل پر ملالہ کے چرچے ہیں ۔صدرپا کستان سے لیکر تمام سیاستدان ، آرمی چیف اور چیف جسٹس سمیت ہر شخص نے اس کی عیادت کی ہے یا پھول بھیجے ہیں۔

مجھے بھی سب لوگوں کی طرح ملالہ سے بہت ہمدردی ہے اور اس طرح کے واقعات سے پاکستانی بچیوں یا طالبعلموں کی حوصلہ شکنی نہیں ہوسکتی ۔ پاکستانی قوم ایک دلیر اور نڈر قوم ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس حملے میں صرف ایک ملالہ ہی زخمی ہوئی ہے؟ جس طرح ملالہ کسی کی بیٹی ہے اسی طرح ہر بیٹی اپنے ماں باپ کی ملالہ ہی ہوتی ہے۔ وزیرستان میں ہر دوسرے دن ڈرون حملے ہورہے ہیں اللہ جانتا ہے معلوم نہیں کتنی ملالائیں اس میں شہید ہوتی ہیں ؟ اس وقت یہ میڈیا کہاں سویا ہوتا ہے ؟ میڈیا میں بھی پرنٹ میڈیا اتنا واویلہ نہیں کرتا جتنا الیکٹرانک میڈیا کرتا ہے کیونکہ پرنٹ میڈیا پر تو پڑھے لکھے افراد پڑھ سکتے ہیں یا ان پڑھ زیادہ سے زیادہ تصویر دیکھ سکتے ہیں مگر الیکٹرانک میڈیا تو باربار وہی فلم اور وہی خبر نشر کرکے عوام کو زبانی یاد کرادیتا ہے اور اس کے بعد اس پر ہونے والے ٹاک شاک پروگرام، ان کا تواللہ ہی حافظ ہے۔ وہ تو چھوٹی بات کو بڑا کرکے پھیلاتے ہیں اور بڑی بات تو گمنامی میں لے جاتے ہیں۔جب ڈرون حملوں میں کسی کی بیٹی شہید ہوتی ہے یا زخمی ہوتی ہے تو کبھی کسی حکمران لیڈر نے یا سیاستدان نے اس کی عیادت نہیں کی اورنہ ہی پھول بھیجے ۔ یہ تضاد کس لیے؟

درحقیقت یہ کہانی کسی اور انداز میں پیش کی جارہی ہے ۔ امریکی الیکشن سر پر ہیں۔اوبامہ کے پٹھو اس کی جیت کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔ ایک طر ف دنیا بھر میں توہین آمیز فلم بنانے پر آگ لگی ہوئی ہے ۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں قریہ قریہ جلسے جلوس نکل رہے ہیں ۔ پاکستانی عوام کے ذہن سے اس نقش کو مٹانے کے لیے امریکہ نے ایک نیا ڈرامہ کھلوادیا ہے۔ میڈیا کے سحر میں گرفتار ہو کر پاکستانی عوام اس توہین آمیز فلم کو بھول کر ملالہ کے چکر میں پڑگئی ہے۔ ٹی وی پر جب دیکھو ملالہ کا موضوع ہوگا۔ حالانکہ خود امریکی میڈیا نے ملالہ کے امریکیوں سے تعلقات کو ظاہر کر دیا ہے ۔ اس کے علاوہ سب سے اہم چیز جس کی وجہ سے یہ سب کچھ ہورہا ہے وہ ہے امریکہ کا الیکشن۔ اوبامہ اپنا الیکشن جیتنے کے لیے وزیرستان کو استعمال کرنا چاہتا ہے اور اس واقعے نے وزیرستان آپریشن کے لیے راستہ ہموار کردیا ۔امریکہ جانتا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی واقعہ ہوساری ذمہ داری طالبان پرڈال دی جاتی ہے خواہ وہ کام کسی نے بھی کیا ہو۔

صرف زبانی کلامی بیان آجاتا ہے کہ فلاں کام کی کالعدم تنظیم طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے کیا کبھی اس کی ویڈیو یا کوئی آڈیو کسی میڈیا نے سنوائی ہے؟ یہ سارے کام امریکہ کے ریمنڈڈیوس جیسے کارندے کرجائیں مگر ہمارے حکمران فوراًاپنے آپ بیان دے دیتے ہیں کہ یہ کام طالبان نے کیا ہے۔ یہ کیوں نہیں یاد رکھتے کہ ابھی پچھلے دنوں انڈیا سے آئے ہوئے ٹماٹروں میں جاسوسی کے آلات ملے ہیں تو کیا یہ کام بھی طالبان کا ہے ؟ کیا بھارت یا امریکہ نہیں ایسا نہیں کراسکتا؟ جو دشمن سبزیوں کی آڑ میں جاسوسی کرسکتا ہے تو کیا وہ ملک میں بد امنی پھیلانے کے لیے ایسا واقعہ سرانجام نہیں دے سکتا ہے؟ اب امریکہ پاکستان پر ملالہ والے واقعے کو بنیاد بنا کر زور دے گاکہ وزیرستان میںآپریشن کرو یا وہ خود کرے گا اور پھر اپنی مرضی کے مقاصد حاصل کرکے دنیا میں پاکستان کو بدنام کرے گا اور اوبامہ اپنے آپ کو ہیرو بنا کر الیکشن جیت جائے گا۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 120869 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.