سرچینہ پشتو زبان کے معروف شاعر
جاوید احساس کا شعری مجموعہ ہے۔جس کے دو ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور تیسرا
ایڈیشن شائع ہونے والا ہے ۔جاوید احساس نے پشتو شاعری کو ایک نیا موڑ دیا
ہے بلا شبہ وہ پشتو زبان کے جدید ترین شاعر ہیں۔انہوں نے اپنی شاعری میں
نئے اور اچھوتے موضوعات شعوری طور پر مگر تخلیقی انداز سے نہایت خوبصورتی
سے سموئے ہیں نئے موضوعات کے ساتھ ساتھ انہوں نے جدید تر لب ولہجہ اپنایا
ہے نئی تراکیب کے ساتھ نئے الفاظ بھی متعارف کرائے جو جاوید احساس سے پہلے
کسی نے بھی پشتو زبان میں استعمال نھیں کئے تھے ان کا تخلیقی سفر ان کی ذات
سے شروع ہوتا ہے اور کائنات کی وسعتوں میں پھیلتا جاتا ہے ۔ پشتو کے بہت سے
نوجوان شعرا نے کے انداز کو اپنانے کی کوشش کی ہے اور پشتو شاعری ایک نئے
رخ پر گامزن ہو چکی ہے فرسودہ موضوعات جین سے لوگ اب بور ہونے لگے تھے اس
میں اب تازگی کا احساس ہوتا ہے۔جاوید احساس کے شعری مجموعے سرچینہ نے
اباسین آرٹس کونسل سمیت متعدد ایوارڈ حاصل کئے ہیں ۔ جاوید احساس کا تعلق
خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں سے ہے پیشے کے لحاظ سے لیکچرر ہیں کچھ عرصہ
ریڈیو پاکستان بنوں میں ڈیوٹی آفیسر بھی رہ چکے ہیں۔انگریزی اور اردو ادب
میں ماسٹرز کر چکے ہیں۔ |