انقلاب انقلاب …… کیا ہم یہ افورڈ کرسکتے ہیں ؟؟؟

پاکستان کی تاریخ اٹھا کر پڑھ لیں ہر دور میں سیاستدانوں نے عوام کو ایک ہی نعرہ دیا۔ انقلاب ، انقلاب ، انقلاب ' اور اب ایک نیا '' فرلو '' نعرہ سونامی آرہا ہے ' ایسے رٹ لگائی جارہی ہے جیسے دیہاتوں میں گھریلو عورتیں اپنے بچوں کو ڈرانے کے لئے کہتی ہیں کہ '' ہائیو '' آرہا ہے ۔

بدقسمتی سے آج تک ایسا کوئی لیڈ ر نہیں آیا جو نے پاکستان میں انقلاب لا یا ہو۔ ہاں اتنا ضرورہے کہ پاکستان کی بھولی بھالی عوام کواپنے نئے چکرمیں پھنسا کر اپنا الو سیدھا کر جاتے ہیں۔ آج پھروہ ہی ایک نعرہ ہے کہ پاکستان میں انقلاب آرہا ہے' سونامی آرہا ہے۔ انقلاب لانے کا مقصد جو یہ نعرہ لگا رہے ہیں ان لیڈران کو حکومت میں لے آئیں تو یہ پاکستان میں خوشحالی اور انقلاب آجائے گااور اگر ان کو عوام مسترد کردے تو پھر انتخابات میں جھرلو یا دھاندلی کا نعرہ بلند ہوجاتا ہے۔ جبکہ ہر دور میں عوام بے روزگاری، مہنگائی اور نقص امن و امان کی چکی میں پستی آئی ہے۔ ہر بار ان سیاستدانوں کے جھوٹے نعروں کو انقلاب سمجھ کر اندھا اعتماد کربیٹھتے ہیں اور جب عوام پر مختلف قسم کے ظلم کے پہاڑٹوٹتے ہیں تو پھر ان کی آنکھیں کھلتی ہیں۔

میں پاکستان کی عوام اوربالخصوص پڑھے لکھے نوجوانوں سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے یہ سیاستدان جو انقلاب اور سونامی کی باتیں کررہے ہیں کیا کبھی کسی نے ان سیاستدانوں سے یہ سوال پوچھا ہے کہ وہ اتنا بتا دیں انہوں نے کس کس ملک سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے بات چیت کی ہوئی ہے ؟ کون کون سے ملک سے لوگ آکر ہمارے ملک میں بزنس کریں گے؟محکموں میں کس انداز سے کرپشن کو ختم کریں گے ؟ملک سے بیرروزگاری کس طرح ختم کی جائی گی؟ عوام کوروٹی ، کپڑا اور مکان کدھر سے ملے گا؟ تعلیم کس طرح عام ہوگی؟ بجلی کے لیے کس ملک سے بات چیت کی ہوئی ہے؟ گیس کا مسئلہ کس طرح حل ہوگا؟ صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ ہم حکومت میں آکر ملک کی تقدیر سنوار دیں گے یا کرپشن ختم کردیں گے۔ یہ نعرہ تو ہر دور میںہرسیاستدان اپنے اپنے جلسوں میں لگا تے آر ہے ہیں مگر اقتدار میں آکر وہ سب کچھ بھول جاتے ہیں ان کو صرف اپنے اقتدار اور اپنی کرسی سے غرض ہوتی ہے۔

آج پھرتمام سیاستدان ملک کی تقدیر سنوارنے کے نعرے لگا رہے ہیں ۔ آج ملک کے مختلف شہروں میں جلسے ہورہے ہیں اور ہر پارٹی ایک دوسرے سے زیادہ عوامی طاقت کا مظاہر ہ کرنے کی جد وجہد میں لگی ہوئی ہے۔ مگر کسی نے ایک بار بھی یہ عوام کو نہیں بتایا کہ ہم نے فلاں ملک سے سرمایہ کاری کی بات کررکھی ۔ ہم نے کرپشن کے لیے یہ پروگرا م بنایا ہوا ہے۔ ہم نے بے روزگاری کے لیے یہ پراجیکٹ بنایا ہوا ہے۔ آج پھر عوام کوجھوٹے دلاسے دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ میں تو یہ کہوں گا کہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھوکنے کی ایک بار پھر کوشش کی جارہی ہے۔ ابھی تک کسی بھی سیاسی پارٹی نے کسی سٹیج پر یہ بات عوام کو بتانے کی کوشش نہیں کی ۔ جب ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے الزامات لگا کر عوام کوسب کچھ بتا سکتے ہیں تو پھر یہ انقلابی اور سونامی پروگرام عوام کوکیوں نہیں بتا سکتے؟

محترم قارئین جو حالات اس وقت پاکستان میں چل رہے ہیں ۔ لاء اینڈ آرڈر کا جو مسئلہ چل رہا ہے' کیا ان حالات میں کوئی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہے؟ ہرگز کوئی نہیں تیار ہوگا کیونکہ سب سے پہلے ہمیں اپنے ملک میں لاء اینڈ آرڈر کو درست کرنا ہوگا۔ باہر کے ملکوں سے آنے والے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ نا ہوگا۔

کچھ دن پہلے میں اپنے ایک دوست جوکہ آج کل وہ غیر ملک میں مقیم ہے ان سے بات کررہاتھا تو وہ بولے واجد بھائی مجھے ایک بات بتائیں کہ ہم دوسرے ملک میں بیٹھ کر اپنے ملک کے حالات سن کر پریشان ہور ہے ہیں مگر پاکستان کی عوام او ر سیاستدان اتنے فارغ ہیں کہ ہر دوسرے دن کہیں نہ کہیں جلسہ کیے ہوتے ہیں۔اور عوام لاکھوں کی تعداد میں جمع کی ہوتی ہے ، کیا پاکستان کی عوام کو کوئی کام نہیں ہوتا۔ کبھی یہ لوگ دین کے نام پر جمع ہورہے ہیں تو کبھی کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ' تو کبھی سونامی کے نام پر عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔

لیڈران کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ انقلاب ہمیشہ عوام کے ذہن بدلنے سے آتا ہے۔ جلسوں یا جلوسوں سے انقلاب نہیں آتے۔ اگر کسی بھی لیڈر کو انقلاب لانا ہے تو پہلے اس کو عوام کا ذہن بدلنا ہوگا۔ ان کے سامنے ساری حقیقت واضح کرنا ہوگی ۔ ان کے لیے ایک راستہ متعین کر نا ہوگا۔ ان کوعوام کا اصل خواب سچا کر کے دکھانا ہوگا۔ اگر لوگ جمع کرنے سے انقلاب آتا ہوتا تو پھر دو چار مداری بھی مل کر ملک میں انقلاب لا سکتے ہیں کیونکہ آدمی جمع کرنے کافن ان کو بھی آتا ہے۔

میں اپنے ان سیاستدانوں سے صرف اتنا کہوں گا کہ اگر آپ واقعی ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو ملک میں پہلے بے روزگاری ختم کرو، امن وامان قائم کرو، حقدار کو اس حق دلائو، انصاف عام کرو، امیر اور غریب کا فرق مٹائو،محکموں سے کرپٹ مافیا کا خاتمہ کرو۔

چند دن پہلے برطانیہ کی ملکہ ایک عام ٹرین سے عام مسافروں کے ساتھ سفر کرکے اپنے گھر پہنچی جبکہ ہمارے ملک کا یہ حال ہے کہ ایک وزیر جس جگہ سے گزرے اس جگہ پورے ضلع کی پولیس کو کھڑا کردیا جاتا ہے۔جگہ جگہ ناکے لگا دیے جاتے ہیں۔ ٹریفک بلاک کردی جاتی ہے۔ عوام کو پریشان کردیا جاتاہے۔

انقلاب کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانا ہوگی۔ اپناکلچر تبدیل کرناہوگا۔ خود کو عوامی بناناہوگا۔ عوام میں گھل مل جاناہوگا۔ عوام کے اندر سے احساس محرومی نکالنا ہوگا۔ تب جا کر انقلاب آتا ہے۔ایسے '' انقلابی نعرے '' سے انقلاب نہیں آسکتا ہے ' ویسے بقول محمد ثقلین رضا استاد محترم پاکستان ایسی زمین نہیں جہاں جلد انقلاب برپا ہوسکے ' ہاں اس کے لیے کوشش کرنے میں کوئی عار نہیں۔
واجد نواز ڈھول
About the Author: واجد نواز ڈھول Read More Articles by واجد نواز ڈھول : 61 Articles with 92206 views i like those who love humanity.. View More