ملالہ حملہ…مجرم کون؟

ملالہ یوسف زئی ایک پھول سی بچی ہے،قوم کی بیٹی،قوم کی امنگوں کامرکز،جس طرح کہ قوم کاہربچہ اوربچی ہماری امنگوں کامرکزہے۔اس پرحملہ کرنے والے بجاطورپرمجرم ہیں ،لیکن ٹھہریے!بڑامجرم وہ ہے جس نے سستی شہرت کی تلاش میں ملک دشمن امریکی عہدے داروں سے ملاقات کی اورانہیں وزیرستان میں آپریشن پراکسایا۔وہ کون تھا؟یہ بات اب صیغہ رازمیں نہیں رہی ہے۔سوشل ویب سائٹوں پروہ کلپس موجودہیں اوربآسانی دیکھی جاسکتی ہیں۔امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی اس ڈاکیو منٹری''ایک اسکول گرل کی مہم جوئی'' میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملا لہ یوسف زئی اور اس کے والد نے پاکستان میں امریکی سفیر، پاکستان کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک اور امریکی وزیر خارجہ اور اعلی امریکی فوجی افسران سے خفیہ ملاقاتیں کی تھیں، جن میں ان سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ سوات میں فوجی آپریشن کو یقینی بنائیں،تاکہ وہاں سے طالبان کا صفایا کیا جا سکے۔یہ ڈاکیو مینٹری نیو یارک ٹائمز کے ایک یہودی فلم میکر ایڈم ایلائیک نے تیار کی تھی اور وہ سوات آپریشن کے دوران ملالہ کے خاندان کے ساتھ ہی رہا تھا۔توکیاملالہ خودبڑی مجرم ہے؟نہیں،بلکہ اس کوتواس کے شہرت کے بھوکے باپ نے اپنے مقصدکے لیے استعمال کیا۔اس کے نام سے شائع ہونے والی ڈائری،جس کی حقیقت بھی اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی،کی آڑمیں مغربی این جی اوزسے ڈالربٹورے۔ملالہ ناسمجھ تھی،کم عمرتھی سوباپ کی محبت میں استعمال ہوتی رہی۔اگروہ اپنے مرحوم داداابوکی پرورش میں ہوتی توشایدیہ نوبت بھی نہ آتی۔بچے کوجیسی تربیت دی جائے اورجیساماحول فراہم کیاجائے،وہ اسی رنگ میں رنگ جاتاہے،سواگرملالہ نے اوبامہ کواپناآئیڈیل کہاہے یابرقعے اورشعائراسلام کی توہین کی ہے تواگرچہ وہ اس گناہ عظیم سے کسی طوربھی بری الذمہ نہیں،لیکن…بڑے مجرم اس کے والدین ہیں،جنہوں نے اس کی اس غلط نہج پرتربیت کی۔

ملالہ ،شازیہ اورکائنات پرحملہ کرنے والے بے شک مجرم ہیں ،لیکن بڑامجرم وہ بھگوڑاجرنیل ہے جس نے ڈالروں کے لالچ میں غیروں کی جنگ کواپنے ملک میں درآمدکیا،ہوائی اڈے دیے اورکندھافراہم کیا۔ڈرون حملوںاوران کے ردعمل میں خودکش بم دھماکوں کی خونی فصل کاشت کی،جس نے وزیرستان اورسوات کے محب وطن لوگوں کوہتھیاراٹھانے پرمجبورکردیا،بالفاظ دیگرجس نے پرامن لوگوں کو''طالبان''بننے اورقانون ہاتھ میں لینے پرمجبورکردیا۔

ماناکہ ملالہ ،شازیہ اورکائنات پرحملہ کرنے والے مجرم ہیں،لیکن ان سے بڑی مجرم موجودہ حکومت ہے جس نے سابق جرنیل کی پالیسیوں کوبرقراررکھا،ڈرون حملوں کی بندش کے لیے کوئی خاص اسٹینڈنہیں لیا،بلکہ حسب سابق تمام معاملات جاری رکھے۔اس صورت حال نے نفرتوں کی مزیدفصلیں کاشت کیں،بالفاظ دیگر''طالبان''کی انگیخت میں اس حکومت کابھی کردارہے۔ہمارے ''نااہل وزیرداخلہ''کاتوگویاکھانابھی طالبان کے ڈکرکے بغیرہضم نہیں ہوتا۔طالبان کچھ دن کسی مصلحت سے ''بیٹھ''بھی جائیں تووہ ان کودوبارہ جگادیتے ہیں،جیساموصوف نے امریکاکے حالیہ دورے سے واپسی پرکیا۔شایدیہ ان کی بھی مجبوری ہے،کیوں کہ اگرطالبان نہ رہے ،یعنی وہ پرامن ہوگئے توپھروہ کراچی سمیت ملک بھرمیں ہونے والی ہرکارروائی کوکس کے کھاتے میں ڈالیں گے؟اصل قاتلوں کانام تولینے سے رہے،کیوں…آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔

آپ کبھی غیرجانب داری سے حالات وواقعات کاتجزیہ کیجیے،آپ کوخوداندازاہوجائے گاکہ طالبان کاوجوداوران کی شرانگیزکارروائیاں موجودہ حکومت اوربالخصوص نااہل ملک صاحب کی مجبوری ہیں۔شایدیہی وجہ ہے کہ حضرت مولانافضل الرحمن سمیت مختلف سیاست دانوں اورزعماکی طالبان حکومت مذاکرات میں ثالثی کی پیش کش کے باوجودکوئی قابل عمل فارمولاوضع نہیں کیاگیا۔

ملالہ ہویاشازیہ،کائنات ہویاڈرون حملوں میں شہیدہونے والے بے گناہ…سب اس ملک کے باسی ہیں۔قوم کی ہم دردیاں سب کے ساتھ تھیں ،ہیں اوررہیں گی،لیکن ملالہ حملے یاکسی بھی ایشوکی آڑمیں ملک کے کسی بھی حصے کومزیدبدامنی میں دھکیلنایابیرونی مداخلت کاجوازفراہم کرناکسی طوربھی دانش مندی نہیں کہلاسکتا۔غلط پالیسیاں ان واقعات کاسبب بن رہی ہیں۔ کوئی محب وطن شہری اس کی حمایت نہیں کرسکتا۔ملالہ یوسف زئی ہماری بیٹی ہے اور اس کا دوپٹہ ہمارا تقدس ہے ۔ کچھ لوگ ملالہ پرحملے سے اپنی سیاست چمکارہے ہیںملالہ کے خون پر شیش محل تعمیر نہ کیے جائیں۔ بلاشبہ یہ ایک غیر انسانی اور غیر اخلاقی فعل ہے ۔ اسلام حالت جنگ میں بھی دشمن کی عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا چہ جائیکہ ایک مسلمان بچی پر حملہ کیا جائے ،یہ انتہائی سفاکی ہے ۔تاہم یہ عجیب مائنڈ سیٹ ہے ، دہشتگردی کا کوئی بھی واقعہ ہوتاہے اس کو بنیاد بنا کر اور مذہبی انتہا پسندی اور مذہبی جنونیت کا نام دے کر مدارس و مساجد کے خلاف شر انگیز پروپیگنڈا مہم شرو ع کر دی جاتی ہے جو قابل مذمت ہے ۔ انہی رویوں کی وجہ سے آج ملک میں انتشار ہے ۔ ظلم و بربریت اور دہشتگردی روز بروز بڑھتی جارہی ہے ۔اس حملے کوجوازبناکراگرشمالی وزیرستان میں آپریشن کیاگیاتویہ اس ملک کی انتہائی بدقسمتی ہوگی۔خاکم بدہن ایساہی محسوس ہورہاہے،کہایہ جارہاہے کہ یہ پورا میلہ سجایا ہی اس لیے گیا ہے کہ ڈرون حملوں پر مزاحمت کو بھول جائیے، اپنے عوام پر فوج کشی کے لیے تیار رہیے،پاکستانی عوام اور فوج کے گزشتہ بھاری جانی و مالی نقصانات کو بھول جائیے اور ایک نئی قسط کے لیے تیار ہوجائیے۔ملالہ پر حملہ اس پورے کھیل کا جواز پیش کردیتا ہے۔

کاش حکمران امریکاکی بجائے اس ملک کے مفادات کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرتے۔طالبان کوقومی دھارے میں لاکران سے بامقصدمذاکرات کیے جائیں توکوئی وجہ نہیں کہ اس قسم کے واقعات کاسدباب ہوجائے۔تاہم جب تک رحمان ملک جیسے لوگ اورضیاء الدین یوسف زئی جیسے سفاک وظالم باپ ہیں ،قوم کی ،ملالائیں اسی طرح بین الاقوامی فرعونیت کی بھینٹ چڑھائی جاتی رہیں گی۔کیاہمارے پالیسی سازاس حوالے سے حقائق کوسامنے رکھ کرکوئی بروقت فیصلہ کریں گے،یاامریکااورحواریوں کے ایماپراس ملک میں ایشوپیداکرنے اورانہیں اپنے مقاصدکی تکمیل کے لیے ''کیش ''کرنے کاسلسلہ یونہی جاری رہے گا؟
آخرکب تک؟ٍ
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 280324 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More