کینسر جیسے موذی مرض سے ہم سب ہی واقف ہیں
، اگرچہ کینسر کے علاج کے مختلف کا میاب طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں لیکن
ڈاکٹرز اور طبی ما ہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے لیے استعمال کی جانے والی
بیشتر ادویات کے مضر اثرات جسم کے دیگر اعضا پر ہوتے ہیں
لیکن جدید ریسرچ کے مطا بق کینسر کے علاج کے لیے دوا کو جسم کے متاثرہ حصے
تک براہ راست پہنچایا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف علاج میں آسانی ہوگی بلکہ
جسم کے دیگر حصے بھی محفوظ رہیں گے ۔
امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کینسر جیسی بیماری کے علاج کے لیے دوا کو
جسم کے متاثرہ حصے تک پہنچانے میں’گولڈ نینو پارٹیکلز‘ کا استعمال زیادہ
مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس طریقہ کار کے ذریعے کئی دوائیوں کو جسم کے متاثرہ
حصے تک براہ راست پہنچایا جا سکتا ہے۔ دوا کینسر یا ٹیومر کی جگہ پہنچانے
کے لیے انفراریڈ لائٹ دکھائی جاتی ہے جس سے دوا کے ساتھ نینو پارٹیکلز کو
گرم کرنے میں مدد ملتی ہے اور دوا متاثرہ حصے تک پہنچتی ہے۔ برطانیہ کے
ڈاکٹر کیٹ آرنی کا کہنا ہے کہ اس وقت اس طریقہ کار کی کافی بات ہورہی ہے
کیونکہ یہ سیدھے ٹیومر کو نشانہ بناکر اس کا علاج کرسکتی ہے اور ایک ساتھ
الگ الگ وقفے میں کئی دوائیں دی جاسکتی ہے |